مولانا سید کلب جواد نقوی نے امام باڑہ غفرانمآب میں عشرۂ مجالس کی چھٹی مجلس کو خطاب کیا
m.u.h
06/09/2019
لکھنؤ -06 ؍ستمبر : ۶؍ محرم الحرام ،عشرہ محرم کے آخری ایام چل رہے ہیں ۔ پوری دنیا میں کربلا والوں کی یاد میں عزاداری کا سلسلہ زوروشور سے جاری وساری ہے۔امام حسین علیہ السلام کی قربانی نے دنیا کے ہر انسان کو متاثر کیا ،جس کی وجہ سے اس سال دیگر ممالک میں ہونے والی عزاداری میں بغیر کسی مذہب و ملت کی تفریق کے لوگ شریک ہورہے ہیں،اور نواسہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)امام حسین علیہ السلام کو اپنے اپنے عقائد کے اعتبار سے خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔اگر حقیقت کی رو سے دیکھا جائے تو امام حسین علیہ السلام کی قربانی نے انسان کے سوئے ہوئے ضمیر کو بیدار کردیا ہے۔ کربلا میں میں ہونے والی جنگ میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے باوفا ساتھیوں نے اپنے مقدس خون سے ظلم و بربریت اور حق و باطل کے درمیان ایک ایسا خط امتیاز کھینچ دیا ہے، جسے رہتی دنیا تک مٹا نہیں جا سکتا۔
آج شہر عزا لکھنؤ کے ہر گلی کوچے میں لبیک یاحسین کی آواز سنائی دی۔ خاص کر لکھنؤ میں ہونے والی مجالس میں عزاداروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔مجالس میں شریک ہونے والے عزاداروں کی شرکت نے کربلا والوں کی یاد تازہ کردی۔لکھنؤ شہر کی مرکزی مجالس میں ذاکرین اور علمائے دین نے اپنے بیانات سے کربلا کے اصل مقصد کی ترسیل میں ہر ممکن کوشش فرمائی ۔
لکھنؤ شہر کے مرکزی امامبارگاہ غفرانمآب میں مولانا کلب جواد نقوی نے عشرہ محرم کی چھٹی مجلس کو خطاب فرمایا۔انھوں نے اپنےبیان میں اسلام اور عزاداری کے اصل مقاصد کے پیش نظر صدر اسلام کی عظیم شخصیتوں کے قربانیوں اور ان کی ٰخدمات پر بڑے واضح انداز میں بیان کیا۔
مجلس کے اختتامی مرحلے میں آج کی تاریخ کی مناسب سے جناب علی اکبر علیہ السلام کے مصائب بیان کئے۔ جناب علی اکبر علیہ السلام امام حسین علیہ السلام کے سب سے عزیز ترین فرزند تھے۔ جن کی عمر کربلا میں رونما ہونے والے واقعہ کے وقت اٹھارہ سال تھی۔ جناب علی اکبر علیہ السلام سے امام حسین علیہ السلام کی محبت اور قربت اس لئے زیادہ تھی ،چونکہ امام کے اس فرزند کی شکل و صورت رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بہت مشابہ تھی۔ یہی وجہ تھی کہ علی اکبر علیہ السلام کا لقب ہم شکل پیغمبر بھی تھا۔ لیکن کربلا کے میدان میں اس شہزادے کے ساتھ جو ظلم ہوا تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ مولانا کلب جواد نقوی نے علی اکبر علیہ السلام کا مصائب ذکر کرتے ہوئے یہ کہا کہ امام حسین علیہ السلام کایہ جوان بیٹا جب میدان جنگ میں لڑنے کے لئے گیا تو اسوقت وہ تین دن کا بھوکا اور پیاسا تھا۔ آپ جنگ کررہے تھے کہ ایک شقی جس کا نام سنان ابن انس تھا اس نے دھوکے سے علی اکبر علیہ السلام کے سینے پر ایسا نیزہ مارا کہ یہ نوجوان گھوڑے سے زمین پر گرپڑا ۔اٹھارہ برس کے اس نوجوان کے مصائب سن کر مجلس میں شریک مومنین نے شدت کے ساتھ گریہ فرمایا،اور اپنی نمناک آنکھوں کے ساتھ ہم شکل پیغمبر جناب علی اکبر علیہ السلام کی خدمت میں تعزیت پیش۔مجلس کے بعد عزاداروں نے ماتم و سینہ زنی سے بھی پرسہ دیا۔