بحرین کی جمعيت الوفاق نے كہا ہےکہ آل خليفہ نے اپنے اقدام سے ثابت كرديا كہ وہ سرکوبی کی پالیسی پرعمل کررہی ہے۔
بحرين كی جمعيت الوفاق تنظيم كے ڈپٹی سکریٹری جنرل حسين الديہی نے منگل كے روز آل خليفہ كی حکومت كی جانب سے معروف بحرينی عالم دين آیت اللہ شيخ عيسی قاسم كے گھر پرحملے پراپنے ردعمل اورناجائزآل خليفہ كی حکومت كی طرف سے قتل عام، عوام كو يرغمال بنانے اورشہدا كی لاشوں کی بے حرمتی كرنے كا حوالہ ديتے ہوئے كہا كہ يہ ناجائز حکومت اپنے مقاصد كو حاصل كرنے ميں ناکام ہو چکی ہے۔
حسين الديہی نے كہا كہ آل خليفہ كي حکومت كے وحشيانہ حملے كا مقاصد معاشرے كے باہمی اتحاد اور آزادی كو سبو تاژکرنا ہے اور بحرينی قوم كو ايسے وحشيانہ حملوں كے لواحقين كے ساتھ اظہار یکجہتی اور ہمدردی كرنی چاہئے۔
انہوں نے اس بات پر زور ديا كہ ناجائز آل خليفہ كی حکومت گزشتہ ايک سال سے اب تک آيت اللہ شيخ عيسی قاسم كے خلاف سازشيں كررہی ہے جبکہ وہ اسلامی علماء، فقہا، قومی اتحاد اور اسلامی آئين كے بانيوں ميں سے ايک ہيں۔
بحرين كی جمعيت الوفاق تنظيم كے ڈپٹی سکرٹری جنرل نے عالمی برادری سے آل خليفہ كے جرائم كے مقابلے ميں خاموشی اختيار نہ كرنے كا مطالبہ كيا۔
انہوں نے كہا كہ امريکی اور برطانوی حکومت آل خليفہ كی جابرانہ پاليسيوں كے حامی ہيں اور دشمنوں كو جان لينا چاہيے كہ ہم كبھی ہتھيار نہيں ڈاليں گے۔
واضح رہے کہ آل خليفہ كی حکومت نے گزشتہ منگل كے روز آيت اللہ شيخ عيسی قاسم كے گھر اوربحرينی عوام كے اجتماع پر حملہ كيا جس كے نتيجے ميں 5 افراد شہیداور100 سے زائد زخمی اور 286 افراد كو گرفتار كيا گيا۔
دوسری جانب آيت اللہ شيخ عيسی قاسم کی حمایت میں عالمی سطح پر احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور بحرین سمیت دنیا کے دوسرے ممالک میں ہونے والے احتجاج اور احتجاجی ریلیوں کاے ساتھ ہی پاکستانی عوام بھی کل نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ سید ناظرعباس تقوی نے کہا ہے کہ ایس یو سی سندھ کی جانب سے کل بروز جمعہ 2 جون کو سندھ بھر میں بحرینی اور کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے پُرامن احتجاجی مظاہرے منعقد کئے جائیں گے۔
علامہ ناظر عباس تقوی نے بحرین میں آل خلیفہ کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بے گناہ عوام پر فائرنگ اور شیعہ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس پُرتشدد کارروائیوں سے بحرینی عوام کو اُن کے بنیادی حقوق سے نہیں روکا جا سکتا، بحر ینی عوام پر تشدد کی تازہ لہرحال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ اور او آئی سی کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔