لکھنؤ ۲ جون ۔ ماہ رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کے خطبہ میں مولانا سید کلب جواد نقوی نے دنیا کی محبت اور ماہ رمضان المبارک کی اہمیت کے موضوع پر روزہ داروں کو خطاب کیا۔مولانا نے حبّ دنیا پر آیات و احادیث سے استدلال کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کی بیجا محبت انسان کو جانورسے بھی بدتر بنادیتی ہے ۔مولانا نے کہاکہ اگر اس دنیا میں انسان کا ہدف صرف کھانا اور پینا ہو تو وہ جانوروں سے بھی بدتر شمار ہوتاہے ۔کیونکہ جانور جب بندھا ہوتاہے تب بھی اس کا کل ہدف چارہ ہوتاہے اور جب اسے آزاد کردیا جاتاہے تب بھی اسکا ہدف ادھراُدھر منہ مارنا ہوتاہے ۔اس لئے انسان کا ہدف فقط دنیا کی لذتوں حصول نہ ہو بلکہ دنیا کو آخرت کمانے کا ذریعہ قراردے ۔مولانا نے کہاکہ اسلام میں زھد کا حکم ہےلیکن رہبانیت کی اجازت نہیں ہے ۔رہبانیت دنیا کی لذتوں اور نعمتوں کو ترک کرنے کا نام ہے جبکہ زہد جائز اور پاکیزہ نعمتوں سے استفادہ کا نام ہے ۔زاہد نعمتوں کے ملنے پر خوش ہوتا اور نہ نعمتوں کے چھن جانے پر غمگین ہوتاہے ۔زاہد دنیا میں رہ کر دنیا کی محبت سے بچتاہے مگر راہب دنیا سے کنارہ کشی کرکے دنیا سے بچنے کی کوشش کرتاہے یعنی رہبانیت فرار کا نام ہے اور زھد استقلال اور ثبات کا نام ہے ۔
مولانا نے ماہ رمضان المبارک کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رمضان المبارک میں روزہ دار اللہ کا مہمان ہوتاہے ۔اس مہنیہ میں ضیافت کی ذمہ داری اللہ پر ہے ۔مگر ہم دیکھتے ہیں کہ میزبان نے دنیا کی تمام نعمتوں اور لذتوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے ۔مہمان ہوتے ہوئے نہ ہم کچھ کھا سکتےہیں نا پی سکتے ہیں ۔نعمتیں سامنے موجود ہوتی ہیں مگر ان سے استفادہ نہیں کرسکتے ۔آخر یہ کیسی ضیافت ہے ؟مولانا نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ انسان اپنی حقیقت میں جسم کا نام نہیں ہے بلکہ روح کا نام ہے ۔انسان کا جسم ختم ہوجاتاہے مگر روح کوفنا نہیں ہے ۔اس لئے اللہ نے جسم کی ضیافت کا نہیں بلکہ روح کی ضیافت کا انتظام کیاہے ۔اگر روح قوی ہوگی اور تمام آلودگیوں سے پاک ہوگی تو جسم پر بھی اسکے اثرات مرتب ہونگے ۔
مولانا نے عالمی تناظر میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ماہ رمضان المبار ک میں مسلمان ،مسلمان پر ظلم کررہاہے یہ قابل مذمت اور افسوسناک عمل ہے ۔افغانستان میں دھماکے ہورہے ہیں،کبھی یمن اور بحرین میں مسلمانوں کا قتل عام کیاجارہاہے ۔مولانانے عالمی میڈیاکے دہرے معیار کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اگر شام میں کسی کا قتل ہوتاہے یا کوئ دھماکہ ہوتاہے تو عالمی میڈیا ہنگامہ برپا کردیتاہے مگر یمن پوری طرح تباہ ہوچکاہے لیکن عالمی میڈیا تماشائ بناہواہے ۔مولانانے مزید سخت رخ اپناتے ہوئے کہاکہ آل خلیفہ نے بحرین میں مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کو نظر بند کررکھاہے ،ان پراور انکے حامیوں پر ناحق ظلم و تشدد کیاجارہاہے ۔آل خلیفہ انہیں وطن بدرکرنا چاہتے ہیں جسکے نتائج اچھے نہیں ہونگے۔مولانانے کہاکہ آل خلیفہ ،داعش ،طالبان اور القاعدہ کا ایک ہی جنم داتاہے جس کانام اسرائیل ہے ،آج بھی وہی ان طاقتوں کو فروغ دے رہاہے ۔مولانانے اقوام متحدہ کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یمن کی تباہی و تشویشناک صورتحال پر اقوام متحدہ کی رپورٹ تو منظر عام پر آئ ہے مگر افسوس کہ اقوام متحدہ نے یمن کے حالات بہتر بنانےکے لئے کوئ قابل ذکر کوشش نہیں کی ۔یہی صورتحال بحرین میں ہورہے تشدد اور ظالمانہ واقعات پر جاری ہے ۔اقوام متحدہ کو چاہئے کہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بحرین میں آل خلیفہ کے ظلم و تشد د پر پابندی عائد کی جائے اور بحرینی عوام کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ساتھ ہی آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔مولانانے عالم اسلام کے حالات اور ٹرمپ کے دورۂ سعودی عرب پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ آقاء و غلام کے فرق کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتاہے کہ ایران میں کوئ بھی خاتون بغیر حجاب کے نہیں جاسکتی خواہ وہ کسی بھی بڑے عہدہ پرہی کیون نہ ہو مگر سعودی عرب میں ٹرمپ کی اہلیہ کےساتھ سعودی شہزادے اور خادم الحرمین شریفین گرمجوشی سے مصافحہ کررہے تھے ۔مسلمانوں کو اب سمجھ لینا چاہئے کہ کون غلام ہے اور کون آقاہے ۔