نائجیریہ کی اسلامی تحریک کے رہنما شیخ ابراہیم زکزاکی کے بھائی یعقوب زکزاکی نے ان کی حالت کے تشویشناک ہونے کی خبر دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شیخ زکزاکی کو اس وقت اپنے قید خانے میں طبی امداد کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نائجیریہ کی فوج کا وحشیانہ حملہ اور ان کے ذریعے زاریا کے شیعوں کا قتل عام ایک ایسی جنایت ہے جس کو ہر گز نہیں بھلایا جا سکتا ایسی جنایت کہ جس میں اس علاقے کے ایک ہزار سے زائد شیعوں کو شہید کر دیا گیا تھا، لیکن ان کا اصلی مقصد شیخ زاکزاکی کو مارنا تھا کہ جن کے چہرے اور ہاتھ پاوں پر زخم لگے تھے، اور ایک آنکھ چلی گئی تھی جس کی وجہ سے وہ اب مطالعہ نہیں کر سکتے۔
شیخ زکزاکی کے بھائی نے بتایا: نائجیریہ کی حکومت نے شیخ کو ابوجا میں ایک گھر میں قید کر کے رکھا ہوا ہے جس پر سیکیوریٹی فوج کا سخت پہرا ہے اور اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ شیخ کی حالت بہت خراب ہے اور ان کو علاج معالجے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نائجیریہ کے حکام شیعوں کے خلاف مسلسل ظالمانہ اور مجرمانہ کاروائیاں کر رہے ہیں اور دینی مجالس کے انعقاد اور مظاہرے کرنے کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔یعقوب زکزاکی نے ایک سوال کے جواب میں نائجیریہ کے شیعوں کے بارے میں کہا: "میں نائجیریہ کی شیعوں کی تعداد کے بارے میں دقیق طور پر نہیں بتا سکتا لیکن چند سال پہلے اور زاریا کے قتل عام سے پہلے وہابیوں کے ایک ٹی وی چینل نے کہا تھا کہ نائجیریہ کے شیعوں کی تعداد 2 کروڑ افراد پر مشتمل ہے لیکن میرا یہ ماننا ہے کہ ان کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ درست ہے کہ اس ملک میں شیعہ ظلم کا شکار ہو رہے ہیں اور فوجیں اب بھی شیعوں کے مراکز پر حملہ کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود شیعہ پھر بھی اہل بیت علیہم السلام کے مذہب اور ان کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں۔