ایرانی دارالحکومت کے امام جمعہ نے کہا ہے کہ آج عراق، افغانستان، شام، یمن اور بحرین میں موجودہ بحرانوں میں امریکہ ملوث ہے جبکہ سعودی عرب ان بحرانوں کی آگ کو بڑھکانے کے لئے پیش پیش ہے۔
یہ بات آیت اللہ 'محمد امامی کاشانی نے آج تہران یونیورسٹی کی گراؤنڈ میں نماز جمعہ میں شریک نمازیوں کے ایک عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے بانی انقلاب حضرت امام خمینی (رح) کی 28ویں برسی کے موقع پر ان کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ عظیم رہنما امام خمینی (رہ) نے حقیقی معنوں میں اسلام کو متعارف کرایا جو صرف نام کا ہی اسلام تھا۔
انہوں ںے کہا کہ امام خمینی (رح) نے حقیقت اسلام کو متعارف کرایا جو بارہویں امام حضرت مہدی (ع) دنیا میں قائم کریں گے۔
تہران کے امام جمعہ نے 19 مئی کے صدارتی انتخابات میں ایرانی قوم کی تاریخی شرکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ووٹنگ مراکز میں ایرانی شہریوں کی لمبی قطاریں دیکھ کر دنیا حیران رہ گئی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت مختلف جرائم میں مرتکب ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کے امریکی عوام بھی مظالم میں شریک ہیں اور اگر صہیونی اور اسرائیلی دنیا میں جرائم کرتے ہیں تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ تمام یہودی ایسے ہیں۔
عالم اسلام کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ امت مسلمہ قرآن کو مشعل راہ بنائے، سعودی بادشاہ خطے میں موجودہ مظالم کا ذمہ دار ہے لہذا اقوام کو چاہئے کہ ظلم کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں۔
انہوں نے ٹرمپ کے حالیہ دورہ سعودی عرب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطی کے دوروں کے اختتام پر جب امریکہ پہنچ گیا تو اس کا کہنا تھا کہ امریکہ نے مشرق وسطی کے اربوں ڈالر امریکہ لایا۔امامی کاشانی نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکیوں نے مشرق وسطی کے وسائل اور اثاثوں کو لوٹا ہے جبکہ یہ پیسے اور وسائل سعودیوں کے بھی نہیں جبکہ سعودی حکمران ٹرمپ کے نوکر ہیں.
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام ہوشیار رہے، کیا ہم ٹرمپ اور سعودی حکام کے ساتھ سمجھوتہ کرسکتے ہیں جو لگو نہایت بے شرمی کے ساتھ صہیونیوں کے ساتھ ایک ہو کر دنیا کو خطرے میں ڈال دیا ہے.
افغانستان، شام، یمن، بحرین اور عراق کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ان ممالک میں بحران اور افراتفری کی آگ پھیلائی ہے اور آگ کو بڑھکانے کے لئے سعودی عرب آگے ہے۔تہران کے امام جمعہ نے اس بات پر زور دیا کہ عالم اسلام ہوش کے ناخن لے اور بیدار رہے۔