افغانستان میں ایک شیعہ مسجد پر تازہ ترین حملہ میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے رشتہ داروں نے افغان حکومت پر اپنا غصہ نکالتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ متعدد حملوں کے باوجود شیعہ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
جمعہ کے روز نماز کے دوران کابل کی ایک مسجد میں خودکش حملہ آوروں نے جن میں سے کچھ پولس یونیفارم میں تھے، حملہ کرکے 40 سے زیادہ افراد کو ہلاک اور تقریبا سو کو زخمی کردیا تھا۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بہت سی خواتین بھی شامل تھیں جو مسجد کی دوسری منزل میں پھنسی ہوئی تھیں۔
اقوام متحدہ نے اموات کی ابتدائی تعداد 20 بتائی تھی جبکہ وزارت داخلہ کے مطابق اس حملہ میں 28 افراد ہلاک اور 50 دیگر زخمی ہوئےتھے۔
تقریبا 30 مہلوکین کو آج اسی مسجد سے ملحق قبرستان میں سپردخاک کیا گیا، اختر حسین نامی ایک شخص نے کہا کہ حکومت کو ہماری کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ہم حکومت سے کیا توقع کرسکتے ہیں جس نے ہمارے تحفظ کے لئے کبھی کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ واضح رہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے مسجد پر ہوئے حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔