مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے دو شیعہ بہن بھائی اور کراچی میں شیعہ نوجوان محسن کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالعدم دہشتگرد جماعتیں ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہیں، دہشتگردی کے حالیہ واقعات سیکورٹی اداروں کو انتہاپسند عناصر کی جانب سے کھلم کھلا چیلنج ہے، حکومت کی جانب سے کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے ساتھ لچک کا مظاہرہ ان مذموم عناصر کے حوصلے کو تقویت دے رہا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مذہب کے نام پر قتل و غارتگری کرنے والوں نے اب خواتین کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے جو افسوسناک اور ناقابل برداشت ہے، پاکستان میں اہلسنت کے بعد ملت تشیع دوسری بڑی اکثریت ہے، ہمارے نوجوانوں کو گزشتہ تین دہائیوں سے چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے، حکمرانوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملت تشیع کو تحفظ فراہم کرے۔
مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عسکریت پسند نام نہاد مذہبی جماعتوں نے اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے، ان کے شر سے کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں، عبادت گاہیں، مزارات، اسکول، امام بارگاہیں اور مساجد سمیت ہراہم مقام پر دہشتگردوں نے کارروائیاں کرکے ملک کے امن و امان کو تباہ کیا ہے، موجودہ حکمران اچھے اور برے طالبان کے نام پر دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کرتے آئے ہیں، جن کا خمیازہ اب پوری قوم بھگت رہی ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ شام سے فرار ہونے والے داعشی دہشتگردوں کو افغانستان میں پناہ دی گئی ہے، تاکہ پاکستان میں کارروائیاں کرنے میں انہیں زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی دہشتگرد تنظیم داعش سے فکری مطابقت رکھنے والے نام نہاد علماء اور اداروں کے خلاف بھرپور کارروائی حالات کا اولین تقاضہ ہے، اس میں غفلت کا مظاہرہ پاکستان دشمن طاقتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں معاونت کے مترادف سمجھا جائے گا۔
ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ تکفیری کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے ، پنجاب اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں لشکر جھنگوی اور دیگر دہشتگرد گروہوں کی کمین گاہوں کا تدارک کیا جائے ۔