مرحومہ مرضیہ بیگم بنت مولانا سید کلب حسین مرحوم کی مجلس چہلم حسینیہ غفرانمآب میں منعقد ہوئی،علماء و معززین شہر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
لکھنؤ ۲۷ اگست: مرحومہ مرضیہ بیگم بنت عمدۃ العلماء مولانا سید کلب حسین مرحوم کی مجلس چہلم کو خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے اسلام میں خواتین کے حقوق کے موضوع پر مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عظمت کا معیار بلندی کردار ہے ناکہ عہدہ اور دولت کی بنیاد پر عظمت ملتی ہے ۔جب تک عہدہ اور دولت انسان کے پاس ہوتی ہے تب تک اسکی عزت و تکریم ہوتی ہے مگر عہدہ اور دولت کے ختم ہونے کے بعد عزت و احترام بھی ختم ہوجاتاہے ۔لہذا ایسی عزت کی کوئ قیمت نہیں ہوتی جو کبھی ہو اور کبھی نا ہو ۔اگر انسان اللہ کی رضا اور تقویٰ الہی کو اپناتاہے تو اسکی عزت بھی دائمی ہوتی ہے ۔مولانانے تقوی ٰکی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تقویٰ کے معنی ہیںکہ انسان جلوت سے زیادہ خلوت میں خدا سے ڈرتا رہے کیونکہ انسان خلوت میں گناہ پر زیادہ آمادہ نظر آتاہے۔ جب کوئ نہ دیکھ رہا ہو اس وقت بھی یہ یقین ہو کہ کوئ دیکھ رہاہے یہی تقویٰ ہے ۔مولانانے مزید توضیح دیتے ہوئے کہاکہ تقویٰ جسم کی صفت نہیں ہے بلکہ روح کی صفت ہے ،بلکہ یوں کہاجا ئے کہ تمام صفات و کمالات کا تعلق روح سے ہوتاہے ۔سخاوت ،صبر اور شجاعت جیسے صفات و کمالات کا تعلق انسان کی روح سے ہوتاہے ۔اگر بہادری جسم کی صفت ہوتی تو ہر لمبا چوڑا اور ڈیل ڈول والا شخص بہادر ہوتا مگر چونکہ بہادری روح کی صفت ہے اس لئے بہادر ی کا تعلق ڈیل ڈول اور لمبے چوڑے جسم سے نہیں ہوتا۔
مولانانے کہاکہ روح مرد و عورت میں ایک ہی ہے اس لئے جو صفات مرد میں ہوسکتے ہیں وہی عورت میں بھی ہوسکتے ہیں ۔اس لئے یہ کہنا کہ عورت مرد سے کمتر ہے یا وہ ان صفات کی حامل نہیں ہوسکتی جو مرد میں ہوسکتے ہیں غلط ہے ۔مولانا نے حالات حاضرہ اور عورت کے حقوق و اختیار کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اسلام نے عورت و مرد کو یکساں حقوق دیے ہیں مگر معاشرہ انہیں ان حقوق سے محروم کردیتاہے ۔اگر نکاح کے وقت تمام شرائط محفوظ کردیے جائیں تو بعد کے لئے کوئ مشکل پیش ہی نہ آئے مگر ہمارا سماج ان شرائط کو معیوب سمجھتاہے ۔مولانانے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ طلاق تو الگ مسئلہ ہے اگر عورت نہ چاہے تو نکاح ہوہی نہیں سکتا کیونکہ نکاح بغیر عورت کی رضامندی کے نہیں ہوسکتا نکاح کے صیغے اسکے گواہ ہیں۔جو لوگ چار شادیوں کے قانون کو لیکر اسلامی قانون کی تنقید کرتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ نکاح بغیر عورت کی اجازت کے نہیں ہوسکتا اگر عورت کو یہ علم ہے کہ جس مرد سے وہ عقد کررہی ہے اسکی پہلے سے کوئ بیوی موجود ہے تو وہ نکاح کی اجازت ہی کیوں دے رہی ہے ؟اگر وہ اجازت دیتی ہے تو پھر غلطی عورت کی ہے ناکہ مرد قصور وار ہے ۔اس لئے چار شادیاں بھی بغیر عورت کی اجازت کے نہیں ہوتیں۔اسلام جبر کا قطعی قائل نہیں ہے ۔
مولانا نے جناب فاطمہ زہرااسلام اللہ علیھا کی حیات طیبہ پر بھی روشنی ڈالی اور کہاکہ جس وقت بی بی فاطمہ زہراؑ رسول اسلام ؐکے پاس تشریف لاتی تھیں تو متفقہ طورپر تمام راویوںنے لکھاہے کہ رسول اسلام سراپا تعظیم کےلئے کھڑے ہوجاتے تھے اس سے عورت کی عظمت کا اندازہ لگایا جاسکتاہے ۔مجلس کے آخر میں مولانا نے مرحومہ مرضیہ بیگم کے صفات اور قومی دردمندی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ مرحومہ مرضیہ بیگم ہر حال میں راضی برضائے الہی رہیں۔جب فقر کا عالم تھا تب بھی انکے ماتھے پر شکن نہ آئی اور نہ زبان پر شکایت آئی اور جب فارغ البالی کا دور آیا تب بھی انکے مزاج اور رہن سہن میں تبدیلی واقع نہیں ہوئی ۔انہوں نے ہمیشہ عزاداری تحریک اور اوقاف کی تحریکوں میں اپنی اولاد کو بھیجا اور کبھی منع نہیں کیا ۔انکا ایثارنا قابل فراموش ہے ۔آخر مجلس میں مولانا نے جناب مسلم بن عوسجہ اور انکے کم سن فرزند کی شہادت کا واقعہ بیان کرتے ہوئے عورت کی عظمت اور بلندیٔ کردار کو واضح کیا ۔مجلس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا اور اسکے بعدانقلاب دہلی کے کے نامہ نگار جناب انجم جعفری نے بارگاہ ائمہ مین نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
مرحومہ مرضیہ بیگم کی مجلس چہلم میں شہر و بیرون شہر کے علماء کرام اور معززین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔مجلس میں مرحومہ بھائ مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق نقوی،مولانا رضا حسین ،سابق گونر سبط رضی ،جناب سوامی سارنگ،مولانا حبیب حیدر ،پروفیسر کمال الدین اکبر،مولانا مرزا جعفر عباس،مولانا سیف عباس نقوی،مولانا محمد اسحاق،جناب عبدالنصیر ناصر،جاگرن کے ایڈیٹر جناب آشوتوش شکلاجی،جناب طارق خان اور دیگر علماء اور معززین موجود رہے ۔مجلس میں مرحومہ بیٹےشکیل حسن شمسی ایڈیٹر انقلاب اور دیگر فرزندوں نے مجلس کے آخرمیں تمام شرکاکا شکریہ ادا کیا۔واضح رہے کہ مرحومہ مرضیہ بیگم عمدۃ العلماء مولانا سید کلب حسین طاب ثراہ کی دختر اور نقیب اتحاد مولانا سید کلب عابد طاب ثراہ ومولانا ڈاکٹر سید کلب صادق کی ہمشیرہ اور مولانا سید کلب جواد نقوی کی پھوپھی تھیں۔