سرسی سادات میں عزائے فاطمی کے دوران تعلیمات فاطمی ہو رہے ہیں بیان
سرسی(سنبھل): نبی اکرم حضرت محمد مصطفی کی بیٹی سیدہ فاطمہ زہرا کی شہادت کے المناک موقع پر قصبہ میں غم و اندوہ کا ماحول کارفرما ہے۔اس سوگوار فضا میں فاطمی سماج کی تشکیل کے لئے خمسۂ مجالس کا انعقاد کیا گیا ۔جس سے خطاب کرنے کے لئے حوزۂ علمیہ قم سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ملک میں خدمت دین انجام دینے والے مولانا سید حیدر عباس رضوی تشریف لائے ہیں۔
مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اپنے خطاب میں حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ہر انسان آئیڈیل کی تلاش میں ہے۔قرآن پاک نے نبی اعظم کو بہترین اسوہ اور آئیڈیل بتایا ہے۔سید الشہداء حضرت امام حسین ؑ نے خود کو دوسروں کے لئے بہترین نمونۂ عمل قرار دیا ۔وقت کے امام بنت پیغمبر کو اپنے لئے بہترین نمونۂ قرار دیتے ہیں۔یہ معصوم ہستیاںتمام انسانوں کے لئے بالعموم اور ہم عاشقان اہلبیت عصمت وطہارت کے لئے بالخصوص نمونۂ عمل ہیں۔
شہزادیٔ کونین کی سیرت طیبہ بیان کرتے ہوئے مولانا نے اضافہ کیا کہ صدیقہ ٔ کبریٰ بہترین بیٹی ،بے مثال زوجہ اور بے نظیر ماں تھیں۔رسالتمآب کی غم گسار فاطمہ تھیں تو امامت وولایت کی معاون ومددگار آپ ہی کی ذات تھی۔آپ نے اپنی آغوش میں ایسے بچوں کی تربیت فرمائی جن کی زندگی کا لحظہ لحظہ ہم سب کے لئے نمونۂ عمل ہے۔
مولانا رضوی نے کثیر تعداد میں موجود عزاداروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ سیدہ زہرا نے نبی اکرم کی رحلت کے بعد اپنے چاہنے والوں سے فرمایا کہ اپنے افتخارات شمار کرنے کے بجائے خدائے کریم سے دعا طلب کرو۔آج ہم حسب ونسب ، عہدہ ومنصب اور مال ودولت پر ناز کرنے کے بجائے مالک سے لو لگائیں یہی جناب زہرا کی حیات آفرین زندگی سے ملنے والا درس حیات ہے۔
عبادت و سخاوت،ایثار وفداکاری،زہد وتقویٰ،دعا ومناجات،حیا وعفت جیسے دیگر اخلاقی وانسانی اقدار الغرض تمام شہبہ ہائے حیات میں بی بی دوعالم کی زندگی ہم سب کے لئے بہترین نمونۂ عمل ہے۔اگر ہم اپنا گھر جنت نظیر بنانا چاہتے ہیں اوراپنے گھرانے سے گلشن کی سی خوشبو بکھیرنا چاہتے ہیں تو ہمیں فرمودات سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو مشعل راہ بنانا ہوگا۔جدت پسندی کے سبب ہمارا معاشرہ دن بدن مغرب زدگی کا شکار ہو رہا ہے جس سے بچنے کے لئے اسلامی تعلیمات کو عملی جامہ پہنانا اولین شرط ہے۔ایسا نہ ہو کہ ہمارا سماج دنیا میں پائے جانے والے حقوق نسواں کے کھوکھلے نعروں کی دلدادہ ہو جائے اور محافظۂ حقوق نسواں حضرت فاطمہ کی تعلیمات فراموش کر بیٹھے!
اختتام مجلس پرمولانا نے حضرت زہرا کی مظلومیت کا تذکرہ کرتے ہوئے اشارہ کیا کہ ایک جانب آپ کو باپ کی فرقت کا غم تھا تو دوسری جانب اس سے بڑا غم امت کی بے راہ روی اور کجروی کا تھا۔جس غم نے آپ کو محض ۱۸؍برس کی عمر میں ضعیفہ بنا دیا تھا۔مصیبت فاطمہ سنتے ہی عزادروں نے گریہ کر امام زمانہ ؑ کو آپ کی جدہ مظلومہ کا پرسہ پیش کیا۔
قابل ذکر ہے کہ ۱۰؍فروری سے اس خمسۂ مجالس کا آغاز امام بارگاہ شرقی میں ہوا۔جس کے مہتمم حاجی نقی حسن نے مومنین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آئندہ مجلس میں بھی بروقت آنے کی گزارش کی۔