لکھنؤ کے سرفراز گنج میں آیت اللہ محمود ہاشمی شہرودی کے انتقال پر تعزیتی جلسہ کا انعقاد
m.u.h
26/12/2018
لکھنؤ:دو روز قبل اسلامی انقلاب کی اہم کڑی آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمود ہاشمی شاہرودی نے آخری سانس لی اور اس طرح یادگار شہید صدرؒ ہمیشہ کے لئے مالک حقیقی کی بارگاہ میں جا پہنچا۔دوشنبہ کے روز سوشل میڈیا پرگردش کر رہی آپ کی خبر رحلت عاشقان علماء و مجتہدین کی بیقراری میں اضافہ کا سبب قرار پائی۔تقریباً نصف شب میںیہ عابد شب زندہ دار مالک حقیقی سے جا ملا۔
سرفراز گنج میں ہوئے تعزیتی جلسہ میں مولانا سید حیدر عباس رضوی نے وارث شہید صدرؒ کے علمی کمالات کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ کے نقوش زندگانی حاضرین کے لئے بیان فرمائے۔
۱۹۴۷ میں سرزمین ولایت نجف اشرف میں آقائے شاہرودیؒ کی ولادت ہوئی ۔آپ کے پدر گرامی مرحوم آیۃ اللہ علی ہاشمی شاہرودیؒ ،آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم خوئیؒ جیسے جید مرجع اور عالم کے خاص شاگردوں میں شمار ہوتے تھے۔آقائے سید محمود ہاشمی شاہرودیؒ نے نجف اشرف میں ہی ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔شہید باقر الصدرؒ جیسے عظیم استاد سے شاگردی کا شرف ملااورحوزوی تعلیم میں غیر معمولی دلچسپی نے آپ کو توانا فقیہ بنا دیا۔علاوہ از ایں آپ نے آقائے خوئیؒ اورامام خمینیؒ سے بھی کسب فیض کیا۔
آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمود ہاشمی شاہرودی ؒ نے اپنی علمی توانائی کے سبب معمار انقلاب اسلامی ایران آیۃ اللہ العظمیٰ روح اللہ موسوی خمینی ؒ کے دل میں جگہ بنائی اور امام خمینیؒ ہی کے حکم پر آپ نے ۱۹۷۹ سے ایران میں فقہ واصول کے درس خارج کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں بیشمار شاگردوں نے آپ سے تربیت پائی۔
مولانا سید حیدر عباس رضوی نے مرحوم شاہرودیؒ کے متعدد مناصب کا تذکرہ کیا جن میں خصوصیت کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ کی سربراہی ہے۔رہبر انقلاب نے ۲۰۰۸ میں عدلیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے خطاب کے دوران آیۃ اللہ ہاشمی شاہرودیؒ کے بارے میں فرمایا تھا’’۔۔۔خوش قسمتی کہ عدلیہ کی سربراہی اس وقت ایک عالم ،فاضل اور مجتہد جامع الشرائط کے پاس ہے ۔یہ مقام شکر ہے اور عدلیہ میں ایسی شخصیت کا ہوناان سے استفادہ کی بہترین فرصت ہے۔۔۔‘‘۔
ٍ آیۃ اللہ العظمیٰ شاہرودیؒ کے بعض علمی آثار کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا نے اضافہ کیا کہ نظام قدرت ہے کہ جو آیا ہے اسے جانا بھی ہے لیکن صاحبان علم کی رحلت واقعی امتحان ہے۔تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیۃ اللہ شاہرودی ؒ کا شمار شہید صدرؒ کے ان ممتاز شاگردوں میں ہوتا تھا جنہوں نے اپنی مکمل حیات دین کی تبلیغ وترویج اور مکتب تشیع کی بقا کے لئے وقف کررکھی تھی۔اس عظیم سانحہ پر امام زمانہ،مراجع عظام بالخصوص رہبر انقلاب اور مرحوم کے مقلدین نیز شاگردوںکی خدمت میں تعزیت پیش کی گئی۔
قابل ذکر کہ ۱۸؍ربیع الثانی کو تہران میں رہبر انقلاب آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے نماز جنازہ پڑھائی جس میں تا حد نظر مومنین نظر آ رہے تھے ۔جوار امیر المؤمنین نجف اشرف جیسی سرزمین ولایت پر آنکھ کھولنے والایہ فقیہ و مجاہد سرزمین علم واجتہاد شہر مقدس قم میںہزاروں شاگردوں کی موجودگی میں نمناک آنکھوں کے ساتھ جوار کریمہ میں سپرد لحدکیا گیا۔محترم قارئین سے مرحوم کے علوّ درجات کے لئے سورۂ فاتحہ کی درخواست ہے۔