کربلا آج بھی طاغوتی طاقتوں کے لئے شکست کی ایک زندہ علامت ہے: مولانا کلب جواد نقوی
M.U.H
15/09/2018
لکھنؤ15ستمبر: ۴؍ محرام الحرام ،سوگوران امام حسین علیہ السلام کی کثیر تعداد نے شہر میں ہونے والی مجالس میں شریک ہوکر اپنی نمناک آنکھوں سے کربلا کی شہیدوں کی خدمت میں خراج عقیدت پیش کیا۔ جیسے جیسے عاشور کا دن قریب آرہا ہے،عزاداروں کی تعداد عزاخانوں میں بڑھتی جارہی ہے۔
آج صبح سے شہر میں یکے بعد دیگرے ہونے والی مجالس میں مومنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔لکھنؤ شہر کے مرکزی امامبارگاہ غفرانمآب میں مومنین کا،کافی مجع دیکھنے کو ملا۔اس مرکزی عشرہ محرم کی چوتھی مجلس کو مولانا کلب جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے، ریاست کی موجودہ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا،اوریہ بات کہی کہ حکومت کی جانب سے بڑے امامباڑے پر ایام عزا میں بینر اور کالے جھنڈے نہ لگائے جانے کی پابندی کے خلاف کھلے الفاظ میں مذمت کی ،اورحکومت کو اس بات سے آگاہ کیا کہ یہ پراپرٹی سرکار کی نہیں، بلکہ یہ حسین آباد وقف کی ملکیت ہے ۔ جو عزاداری کے لئے مخصوص ہے۔لہذا اس طرح کی کسی پابندی کا اختیار حکومت کو قطعی حاصل نہیں۔اپنے اس موقف کی وضاحت کے ساتھ مومنین سے یہ درخواست کی ،وہ ان امامبارگاہوں مجالس اور عزاداری کے دیگر پروگرام زیادہ سے زیادہ تعداد مین شریک ہوں تاکہ حکومت کو اس بات کا اندازہ ہوجائے کہ یہ کوئی سرکاری املاک نہیں بلکہ عزاداری امام حسین علیہ السلام کے لئے وقف کی جانے والی ملکیت ہے ۔ جس پر صرف اور صرف عزداران امام حسین علیہ السلام کا حق ہے ،اور اس کے تحفظ کے لئے ہر ممکن اقدام کے لئے ہم تیار ہیں۔اس بات کی طرف بھی مومنین کی توجہ مبذول کرائی کہ ان اوقاف کی ملکیت سے کروڑوں میں ہونے والی آمدنی کو سرکاری افسران مل بانٹ کر کھاجاتے ہیں۔لہذاپوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی اس ملکیت کی حفاظت کریں۔
مولانا کلب جواد نقوی نے اپنے بیان میں عالمی پیمانے پر عزاداری کے خلاف چلائی جانے والی استعماری طاقتوں کی سازشوں کو بھی بےنقاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ عہد میں عزائی تہذیب کے خلاف استعماریت کے اشارے پر کام کرنے والے نجدی اور وہابی افکار پوری شدت کے ساتھ حملہ آوار ہیں۔ لہذا ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس عزائی تہذیب کو نئی نسل تک پوری دیانت دیاری کے ساتھ منتقل کریں ۔انھوں نے یہ بھی اہم بیان فرمایا کہ اہل سنت حضرات جو فرزند رسول خدا( صلی اللہ و علیہ والہ وسلم )امام حسین علیہ السلام کی عزداری اور تعزیہ داری کرتے ہیں، انھیں مختلف حربوں سے بہکایا جارہا ہےتوایسی صورت میں شیعہ اور سنی اتحاد بہت ضروری ہے۔ چونکہ اس کے بغیر یزیدیت نواز عقائد کا سد باب ممکن نہیں۔مولانا کلب جواد نقوی نے مجلس کے اختتامی مرحلے میں کربلا کے ایک ایسے شہید کا تذکرہ کیا جو اپنے عقائد کے اعتبار سے عیسائی تھے ۔جنھیں تاریخ میں وہب کلبی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ لیکن جب وہب کلبی اپنی بیوی اور اپنی ماں کے ساتھ لشکر حسینی میں شامل ہوئے، اور انھوں نے سبط رسول اللہ امام حسین علیہ السلام کی آواز پر لبیک کہا ۔میدان جنگ میں امام حسین علیہ السلام کی نصرت کرتے ہوئے اپنی جان قربان کردی۔جناب وہبی کلبی کے دلسوز مصائب سن کر مومنین نے زاروقطار گریہ فرمایا۔