لکھنؤ: شاہی نشانیاں لئے ہاتھی اور اونٹ پر سوار لوگ غم گین ماحول میں کالا لباس پہنے عزادار وں کی آنکھوں سے چھلکتے آنسوں اور درد کی صدائیںبلند تھیں۔
حضرت قاسمؑ کی یاد میںعزاداروں نے بڑے امام بڑے سےماتم، مرثیہ اورگریا کے ساتھ شاہی مہندی کا جلوس نکالا۔ یہ جلوس اودھ کے نوابین نے قائم کیا تھاجو آج بھی اسی شان و شوکت کے ساتھ نکالا جاتا ہے۔ زیارت کرنے کے لئے آئے عزادار کربلا کے واقعے کو سوچ کر غم گین ہو گئے۔ بڑے امام باڑے سے نکل کر یہ جلوس رومی گیٹ اور گھنٹا گھر ہوتے ہوئے چھوٹے امام باڑے پہنچا۔
ہزاروں لوگ جلوس میں شامل ہوئے یہاں دیر رات تک عزاداروں کی زیارت کا سلسلہ جاری رہا۔ حضرت قاسمؑ امام حسین ؑ کے بڑے بھائی امام حسنؑ کے بیٹے تھے۔ جو کہ کربلا میں اپنے والد کی اکیلی نشانی کے طورپر موجود تھے ان کی عمر صرف 13 سال کی تھی اس کم سنی میں بھی جوش اور بہادری میں کوئی کمی نہ تھی باوجود اس کے امام حسینؑ ان کو جنگ کی اجازت نہیں دے رہے تھے ۔ امام اجازت دیتے بھی تو کیسے آخر جناب قاسمؑ ان کے بڑے بھائی کی آخری نشانی تھے۔جناب قاسمؑ کی ماں کے یاد دلانے پر انہوںنے اپنے بازو پر بندھا ہوا تعویز لے جا کر اپنے چچا امام حسینؑ کو دیا ،یہ تعویز امام حسنؑ نےجناب قاسم ؑ کے بازو پر باندھا تھا۔ برسوں بعد بھائی کی تحریر دیکھ کر امام حسینؑ بہت روئے اوروصیت کے مطابق امام حسینؑ نے جناب قاسم ؑ کو جنگ کی اجازت دے دی۔
جناب قاسم نے اس کم سنی میں بھی تاریخی جنگ کی۔جب فوج یزیدی شکست کا شکارہوئی اور جناب قاسمؑ پر قابو نا پہ پائی تو ایک سارتھ مل کرایک پیاسے پر تمام لشکر نے حملہ کر دیا اور جناب قاسم اس دم سنبھل نہ پائے اور گھوڑے سے نیچے آگئے اور اس طرح دھوکہ سے جناب قاسم ؑ پر ظالم نے وار کیا اور جناب قاسم ؑ شہید ہو گئے۔
واضح رہے کہ مہندی کا جلوس کربلا میں ہوئی جناب قاسم ؑکی شادی کی شاد میں اُٹھایا جاتا ہے۔ جلوس کا آغاز مجلس سے کیا جاتاہے جلوس میں سب سے آگے بینر اور اس کے پیچھے روشن چوکی ہوتی ہے۔
ساتھ ہی ماتمی بینڈ حضرت قاسم ؑ کے حال کے نوحہ کی دھن بجاتے ہیں۔جناب قاسم کی یاد میں بڑی کشتی نما مہندی اور آرائش ہوتی ہے۔ جسے لوگ لئے ہوئے ہوتے ہیں ساتھ ہی امام حسینؑ کی سواری کی شبیہ ذوالجناح جناب عباسؑ کا علم اور جناب علی اصغر ؑ جھولا شامل ہوتا ہے۔
اس موقع پر انتظامیہ اپنی ذمہ داری کے تحت پوری طرح چاق و چوبند تھا، جگہ جگہ پولیس کے جوانوں کی تعیناتی تھی۔ جلوس سے پہلے ہی ضلع انتظامیہ نے جلوس کے راستے پر صاف صفائی کے علاوہ سبھی انتظاموں کو پورا کر دیا تھا۔