خداوند عالم کی ذات پر یقین رکھنے والوں کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی: مولانا کلب جواد نقوی
M.U.H
18/09/2018
ٔ ۱۸؍ستمبر لکھنؤ: ٔ ۷؍مھرم الحرام عشرہ محرم کے اختتام میں محض تین دن اور باقی رہ گئے ہیں۔ ان تین دنوں میں کربلا کے سوگواروں میں عجیب رنج والم اور غم و اندوہ کی کیفیت پائی جارہی ہے۔ یہ نواسہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ٓ امام حسین علیہ السلام سے محبت و عقیدت رکھنے والوں کے لئے یہ ایک فطری کیفیت ہے ۔ ویسے بھی امام حسین علیہ السلام کے غم میں اللہ تعالیٰ نے وہ تاثیر رکھی ہے کہ صدیاں گزرجانے کے بعد بھی یہ غم آج بھی انسانوںکے دلوں میں حرارت پیدا کرتا رہتا ہے۔اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ جس اندوہناک واقعہ کے رونما ہونے کے بعد اس کو چھپانے کے لئے بنی امیہ اور بنی عباس جیسی بادشاہوں نے اپنی وسیع ترین حکومت کے خزانے اس بات کے لئے کھول دیئے ہوں کہ غم حسین علیہ السلام کو فراموش کرنے کے لئے صرف ان سے محبت کرنے والوں کو ہی قتل نہیں کیا بلکہ اس کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کےلئے اسلام اور شریعت کا بھی غلط استعمال کیا۔ لیکن اس کے باوجود اس غم کو مٹا نہ سکے۔
شہر عزا لکھنؤ کے مرکزی امامبارگاہ غفرانمآب میں عشرہ محرم کی ساتویں مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نقوی نے اس بات کا اظہار کیا۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ملوکیت نواز طاقتیں ہمیشہ سے عزاداری امام حسین علیہ السلام سے خائف رہی ہیں ،چونکہ انھیں اس بات کا علم ہے کہ کربلا انقلاب کی ایک ایسی تحریک ہے جو ظلم و بربریت ناانصافی ،ظلم اور تخت و تاج کو قطعی برداشت نہیں کرسکتی۔اس لئے عزاداری کے خلاف یزیدیت نواز طاقتیں محرم شروع ہوتے ہی مجلس ، ماتم ، عزاداری کے خلاف شرک و بدعت کے فتوؤں کا بازار گرم کر نے میں منہک ہوجاتی ہیں۔
مولانا کلب جواد نقوی نے آج کی مجلس میں خاص طور سے حضور اکرم صلی اللہ و علیہ والہ وسلم کی معراج کا تذکرہ کیا،معراج النبی کے واقعہ کو لے کر مسلمانوں میں ایک طبقہ ہے جو نبی کی معراج کو روحانی معراج کا قائل ہے ،لیکن مولانا جوادنقوی نے قرآن و احادیث کی روشنی میں اس بات کا مدلل جواب پیش کیا کہ نبی اکرم کی معراج روحانی نہیں تھی بلکہ اللہ تعالی نے اپنے حبیب کو بانفس نفیس خود معراج پر بلایا تھا۔اس واقعہ کے ضمن میں عالم اسلام کی موجودہ صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جو قوم اللہ تعالی اور اس کے برگزیدہ بندوں پر ایمان رکھتی ہے وہ دنیا کی کسی بھی بڑی طاقت سے مرعوب نہیں ہوتی ۔اس کی زندہ مثال ایشا میں ایک چھوٹا سا ملک جمہوری اسلامی ایران ہے ۔جس نے اپنی طاقت سے دنیا کے سپرور پاور کے غرور کو خاک میں ملا دیا ۔ چونکہ ایران کے عوام اور وہاں کے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کا بھروسہ اللہ پر ہے ، اور انھوں نے اسلام کے ماضی میں رونما ہونے والے واقعات کی اصل روح سے خود کو جوڑ رکھا ہے۔ انھیں اس بات پر مکمل یقین ہے کہ جب خانہ کعبہ کو ڈھانے کے لئے ابرہہ جیسے بادشاہ کے عظیم لشکر کو اللہ نے ابابیل کے منقار کی چونچ کی کنکریوں کے ذریعہ تہہ و بالا کر کے نشان عبرت بنا سکتا ہے ۔ تو اس ملک کو دنیا کی کوئی سپر طاقت کیسے شکست دے سکتی ہے جس کا اعتماد اللہ و رسول اور ان کی آل اطہار علیھم السلام سے ہو۔
مولانا کلب جواد نقوی نے مجلس کے اختتامی مرحلے میں آج کی تاریخ کی مناسبت سے امام حسین علیہ السلام کے بھتیجے جناب قاسم علیہ السلام کا مصایب بیان کیا۔ جناب قاسم کے دردناک شہادت کا واقعہ سن کر سواگواروں کے مجمع میں آواز گریہ بلند ہوگئی۔ مجلس کے اختتام کے بعد جناب قاسم ابن حسن علیہ السلام کے تابوت کی زیارت کرائی گئی ،انجمنی دستوں نے ماتم و سینہ زنی کی خاص اہل ہنود کے ایک بزرگ رہنما سوامی سارنگ نے بھی ماتم وسینہ کرکے کربلا والوں کو خراج عقیدت پیش کیا،اور امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی کی یاد میں حسینی ویلفیئر سوسائٹی کی طرف سے بلڈ ڈونیشن کیمپ لگایا گیا۔ جس میں بہت سے نوجوان عزاداروں نے انسانیت کی خدمت کے لئے اپنا خون عطیہ کیا۔