قم میں موجود ہندوستانی طلباء کی مختلف تنظیموں اور اداروں نے منیر عباس خان کے نازیباعمل سے اظہاربرأت کیا
m.u.h
07/12/2018
لکھنؤ/ قم المقدسہ ایران،۷ دسمبر: منیر عباس خان کی غیر اخلاقی و غیر سماجی حرکت کے خلاف مجلس علماء ہند شعبۂ قم کے دفتر نے مرکزی دفتر لکھنؤ سے ہم آہنگی کے بعد انکی نازیبا حرکت کی مذمت کرتے ہوئے انکے سوشل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہےنے مذمت کرتے ہوئے ان سےاظہار برأت کیاہے۔مجلس علماء ہند شعبۂ قم اور قم کی سرزمین پر موجود ہندوستانی طلباء کی درجنوں تنظیموں اور اداروں نے مجلس علماء ہند کے اعلان کی بھر پور تائیدکرتے ہوئے تحریری طورپر یہ کہاہے کہ وہ بھی منیر عباس خان کے غیر سماجی عمل کی مذمت کرتے ہیں اور ان سے اظہار برأت کرتے ہیں ۔ساتھ ہی جامعۃ المصطفیٰ کے ذمہ داران سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ منیر عباس خان پر سخت سے سخت کاروائی کریں تاکہ آئندہ کوئی ایسی غیراخلاقی و غیر سماجی حرکت کا مرتکب نہ ہو ۔
واضح رہے کہ منیر عباس خان کی غیر سماجی حرکت کے بعد انہیں اپنا مؤقف واضح کرنے کے لئے علماء قم نے مسلسل طلب کیا لیکن وہ اپنی حرکت پر کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے جس کے بعدعلماء نے اتفاق رائے سےان سے اظہار برأت کرتے ہوئےجامعتہ المصطفیٰ سے کاروائی کا مطالبہ کیاہے ۔قم میں موجود علماء کرام اور مختلف اداروں نے اس سلسلے میں تحقیق کی اور اس نتیجہ پر پہونچے کہ منیر عباس خان نے ایک انتہائی نازیبا اور غیر سماجی حرکت کی ہے جو مقام علم اور علماء کی توہین کا سبب بنی ہے ۔علماء اور تمام اداروں نے ان کے اس عمل سے اظہار برأت کرتے ہوئے کہاہے کہ منیر عباس خان کے ساتھ ایسے افراد بھی قابل مذمت ہیں جو اس ایک غلط واقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے صنف علماء کے خلاف زہر افشانی اوردشنام طرازی کرکے معاشرتی ماحول خراب کررہے ہیں۔ایسے افراد کو یاد رکھنا چاہئے کہ ایک انفرادی واقعہ کبھی بھی پوری صنف کے اعتبار کو زیر سوال نہیں لا سکتا۔علماء نے خط کے ذریعہ اطلاع دی ہے کہ یہ مسئلہ جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے ذریعہ بھی تحقیقاتی مرحلے میں ہے جس پر جلد ہی کاروائی کی امید ہے ۔
مجلس علماء ہند کے مرکزی دفتر نے بھی منیر عباس خان کے نازبیا عمل کی مذمت کی ہے اور ان پرسخت کاروائی کا مطالبہ کیاہے ۔ساتھ ہی ہندوستان اور قم میں موجود ہندوستانی طلباء کی تنظیموں اور اداروں نے بھی ان پر فوری کاروائی کی مانگ کی ہے ۔یہ خبر مجلس علماء نیوز پورٹل کو ایک خط کے ذریعہ دی گئی ہے ۔