سید ابوالقاسم خوئیؒ کے شاگردِ رشید آیۃ اللہ محمد آصف محسنی ؒ کی رحلت ایک بڑا خسارہ:مولانا سید حیدر عباس رضوی
m.u.h
07/08/2019
محافظ کربلا ،مرجع عالیقدر آیۃ اللہ العظمیٰ سیستانی دام ظلہ کے ہم درس کی رحلت سے فضا سوگوار
لکھنؤ:ایک فقیہ اہلبیت اطہار علیہم السلام کی رحلت پر پوری دنیا سوگوارہے۔آیۃ اللہ محمد آصف محسنیؒ جیسے بلند پایہ عالم دین کی رحلت سے ایک اور باب علم ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا۔مولانا سید حیدر عباس رضوی نے مرحوم کے صفات حسنہ کا تذکرہ کرتے ہوئے بیان کیا کہ آیۃ اللہ آصفیؒ نے افغانستان کے شہر قندھار میں آنکھیں کھولیں ،ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ حوزۂ علمیہ نجف اشرف تشریف لے گئے ۔جہاں آپ نے آیۃ اللہ العظمیٰ حکیمؒ اور آیۃ اللہ العظمیٰ خوئیؒ جیسے بزرگ مراجع عظام سے کسب فیض کیا۔تقریباً ۱۲؍برس جوار امیر المومنین علیہ السلام میں گزارے اور اس کے بعد آپ اپنے وطن واپس آگئے۔عشق حسینی سے سرشار آیۃ اللہ آصفیؒ نے اپنے وطن میں ایک حسینیہ کی تاسیس کی۔
مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اپنے تعزیتی بیان میں اضافہ کیا کہ آیۃ اللہ محمد آصف محسنی ؒ نے ۶۰؍ سے زائد کتابیںحدیث،فقہ،عقائد اور اخلاقیات پر لکھیں ۔جن میں سے اکثر منظر عام پر آچکی ہیں ۔آپ کا قلم اتنا روان تھا کہ جب آپ لندن معالجہ کی غرض سے گئے اور ڈاکٹرز نے جدید مسائل پر سوالات کئے تو وطن واپسی پر آپ نے دو جلدوں پر مشتمل ’’مسائل طبیہ‘‘ تحریر کی جو کافی ضخیم بھی ہیں ۔تدریس میں مہارت رکھنے والے آیۃ اللہ محسنیؒ شام کے علاوہ پاکستان کے ممتاز دینی ادارے ’’جامعۃ الکوثر‘‘میں تشنگان علوم کو زیور علم سے آراستہ کرتے رہے۔خود آپ کا یہ کہنا تھا کہ جس دن میں ۱۵؍گھنٹے سے کم مطالعہ کرتا ہوں سر درد کرنے لگتا ہے۔مستقل دست بقلم رہنے والے آیۃ اللہ آصفیؒ کو افغانستان کے سب سے بڑے علمی اعزاز سے نوازا گیا۔آپ نے سینکڑوں عالمی اور بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی۔آپ کو فارسی،عربی،اردو اور پشتو جیسی زبانوں پر مکمل عبور حاصل تھا۔آپ نے علمی کاوشوں کے علاوہ دسیوں ثقافتی اداروں کی بنیاد ڈالی جن میں کابل میں آپ کے ذریعہ تاسیس پانے والے علمی وثقافتی ادارۂ ’’خاتم النبیین‘‘اور وقت کی ضرورت کے پیش نظر’’تمدن‘‘ ٹی وی چینل کی تاسیس خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں۔مختلف سیاسی،سماجی اور تحقیقی میدان میں آپ کے خدمات تا دیر یاد کئے جاتے رہیں گے۔
مولانا سید حیدر عباس نے اس عظیم المرتبت عالم کی رحلت سے متعلق اپنی گفتگو کے دوران اضافہ کیا کہ تقریباً ۸۴؍ برس میں مالک حقیقی کی بارگاہ میں پہنچنے والے سید ابواقاسم خوئیؒ کے شاگردِ رشیداور محافظ کربلا آیۃ اللہ العظمیٰ سیستانی دام ظلہ کے ہم درس آیۃ اللہ محمد آصف محسنیؒ کی رحلت اسلام و تشیع کا ایک بڑا خسارہ ہے۔ہم اس غم واندوہ اور حزن وملال کے موقع پر اس فقیہ اہلبیت کے پسماندگان نیز شاگردوں کی خدمت میں تعزیت وتسلیت پیش کرتے ہیں ۔محترم قارئین سے مرحوم آیۃ اللہ کے علو درجات کی خاطر سورۂ فاتحہ کی گزارش ہے۔