مولانا نے کہا مظفر پور بہار میں پولس اور حکومت نے وقف مافیائوں کا ساتھ دیاہے اگر گرفتاروں کو رہا نہیں کیا گیا تو تحریک شروع کی جائےگی
مولانا نے شیعہ وقف بورڈ کے ذریعہ بابری مسجد و رام جنم بھومی تنازع پر داخل حلف نامہ کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اگر بروقت مجلس علماء ہند کا بیان نہ آتا تو کئ جگہوں پر شیعہ و سنی میں ٹکرائو کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی ۔یہ حلف نامہ ایک سازش کا حصہ ہے ۔اگر وقف بورڈ میں وہ جگہ مسجد کے عنوان سے درج ہے تو پھر انہیں مسجد کو منتقل کرنے کا حق کس نے دیا ہے ؟۔اور اگر وہاں مندر تھا تو پھرپرائ زمین پر آپ کو ’’یا اللہ ‘‘ کرنے کا کیا حق حاصل ہے ۔مولانا نے کہاکہ در حقیقت یہ حلف نامہ اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے اور ہمدردی حاصل کرنے کے لئے دیا گیا ہے ۔مولانا نے کہاکہ وقف بورڈ اوقاف کی جائدادوں کا نگراں ہوتا ہے مالک نہیں ہوتا ۔نگراں کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کی ملکیت کو کسی دوسرے کو دیدے ۔اگر اسے شیعہ مسجد کہا جارہاہے تو پھر مسجد کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا حق کس نے دیاہے ۔
مولانا نے مظفر پور بہار میں وقف بچائو تحریک چلارہے علماء اور عوام پر پولس کی لاٹھی چارج کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔مولانا نے کہاکہ اس واقعہ کی جانچ ہونی چاہئے تاکہ وقف مافیائوں کو سزا مل سکے ۔مولانانے کہاکہ مظفر پور بہار میں پولس اور حکومت نے زمین مافیائوں کا ساتھ دیا ہے یہ قابل مذمت ہے ۔مولانا نے مطالبہ کیا کہ مولانا شبیب کاظم اور انکے گرفتار ساتھیوں کو فورا رہا کیا جائے اور جھوٹے مقدمہ ہٹائے جائیں ۔اگر ایسا نہ ہوا تو پھر تحریک شروع کی جائے گی ۔