muh 23/04/2020
کورونا کے پیش نظر ماہِ رمضان میں روزے کے سلسلہ میں مرجع تقلید، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ایک سوال پوچھا گیا جس کا جواب حاضر خدمت ہے۔
سوال: موجودہ حالات میں جب کورونا وائرس کی بیماری پھیلی ہوئی ہے، ماہ رمضان کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: روزہ ایک الہی فریضہ ہے جو در حقیقت بندوں کے لئے اللہ کی خاص نعمت ہے اور جسے انسان کے روحانی ارتقاء اور کمال کی بنیادوں میں شمار کیا جاتا ہے، یہ گزشتہ امتوں پر بھی واجب تھا۔
روزے کے اثرات میں روحانی کیفیت کا پیدا ہونا، باطن کی پاکیزگی، شخصی اور سماجی تقوی، سختیوں کے مقابلے میں استقامت اور مضبوط قوت ارادی کی تقویت اور انسان کی جسمانی صحت و سلامتی میں اس کی تاثیر نمایاں ہے، جبکہ اللہ تعالی نے روزہ داروں کے لئے بڑا عظیم اجر بھی رکھا ہے۔
روزہ ضروریات دین اور شریعت اسلامیہ کے ارکان میں سے ایک ہے اور روزہ ترک کرنا جائز نہیں ہے، سوائے ان لوگوں کے جنہیں معقول طریقے سے یہ اندیشہ پیدا ہو جائے کہ روز رکھنے کی صورت میں:
ایسی صورتوں میں روزہ ساقط ہو جاتا ہے لیکن اس کی قضا ضروری ہے۔
ظاہر ہے کہ اگر ماہر اور دیندار ڈاکٹر کی تجویز سے یہ یقین حاصل ہو جائے تو وہ کفایت کرے گا۔
بنابریں اگر کسی شخص کو ان مذکورہ چیزوں میں سے کسی کا اندیشہ یا تشویش ہو اور اس کا خوف معقول بھی ہو تو روزہ اس سے ساقط ہے لیکن روزے کی قضا ضروری ہے۔
Imambara Ghufranmaab
Add : Maulana Kalbe Husain Road, Chowk, Lucknow-3 (INDIA)
مجلس علماء ھند پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں۔ ادارہ کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔