لکھنؤ ۲ ستمبر : عیدالاضحی کے پرمسرت موقع پر لکھنؤ کی معروف شاہی آصفی مسجد میں ہزاروں فرزندان توحید نے امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی کی اقتدا میں نماز با جماعت ادا کی ۔عیدالاضحی کے خطبہ میں نمازیوں کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے تمام عالم اسلام کو عید الاضحی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے فلسفۂ قربانی کو بیان کیا ۔
مولانا نے اپنے خطاب میں کہا کہ جذبۂ قربانی اللہ سے محبت کا اظہار ہے ۔حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ سے محبت کی راہ میں اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو قربان کرنے پر آمادہ تھے لہذا آج ہم پر فرض ہے کہ اس جذبہ ٔ قربانی کی یاد تازہ کریں۔ مولانانے کہاکہ حضرت ابراہیم کے جذبۂ قربانی کی یاد میں انسان اپنے مال و دولت غرضکہ ہر چیز کو اللہ کی راہ میں قربان کرے اور ہمیشہ سماج و معاشرہ اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے کسی بھی طرح کی قربانی سے دریغ نہ کرے ۔
مولانانے قربانی کے معنی کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ حضرت ابراہیم کے جذبہ ٔقربانی سے معلوم ہوتاہے کہ قربانی کے ایک معنی یہ ہیںکہ انسان اپنے اوپر تکلیفیں برداشت کرے مگر دوسرے کو تکلیف نہ دے ۔لہذا انسان کو چاہئے کہ وہ جذبہ ایثار سے کام لے اور کسی دوسرے کو تکلیف نہ دے،خود تکلیفیں برداشت کرلے مگر دوسروں کے لئے باعث راحت و آرام بنے ۔حضرت علی علیہ السلام کا قول ہے کہ جس دن انسان سے کوئ گناہ سرزد نہ ہو وہی عید کا دن ہے ۔گناہ میں دھوکہ دھڑی،کسی کو تکلیف دینا،حق مارنا ،اور دوسری وہ تمام باتیں شامل ہیں جو سماج و معاشرہ کو خراب کرنے اور انسانیت کے خلاف ہوں۔
مولانا نے خطبۂ عید میں امن و اتحاد کے پیغام دیتے ہوئے کہاکہ عالمی سطح پر مسلمانوں میں اتحاد کی بیحد ضرورت ہے ۔بغیر اتحاد کے مسلمان اسلام دشمن طاقتوں سے مقابلہ نہیں کرسکتا ۔اس لئے اگر ہم متحد ہونگے تو اسلام دشمن طاقتیں خود بخود دم توڑ دینگی ۔ہمارا اتحاد ہی دشمن کی موت ہے ۔مولانانے بعد نماز وطن عزیز میں امن و سکون کے لئے بھی دعا کی ۔