مجالس عزا تطہیر ذات اور پاکیزگیٔ قلب کا بہترین ذریعہ:مولانا سید حیدر عباس رضوی
M.U.H
28/09/2018
بھوپال کے ایرانی امام بارگاہ میں مجالس کا سلسلہ آٹھ ربیع الاول تک جاری رہے گا
بھوپال:محرم کا چاند نمودار ہوتے ہی عاشقان اہلبیت پوری دنیا میں مراسم عزا کا اہتمام کرتے ہیں۔صوبۂ مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں ہر سال کی طرح امسال بھی مومنین ہندوستان کے نامور علماء وخطباء سے مجالس عزا سن رہے ہیں۔ان دنوں خمسۂ مجالس کو خطاب کرنے کے لئے مولانا سید حیدر عباس رضوی تشریف لائے ہیں جو ’’بلندیٔ کردار کے قرآنی نسخے ‘‘جیسے دلچسپ موضوع پر آیات،روایات اور تاریخ وسیرت کی روشنی میں عزاداروں سے خطاب کر رہے۔
اس خمسہ کی پہلی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نے بڑی تعداد میں موجود مرد وزن سے خطاب کے دوران کہا کہ محرم کا چاند نمودار ہوتے ہی صاحبان دل اور باشعور مسلمان نواسۂ رسول اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے بی چین ہونے لگا ۔آج دنیا بھر میں مجالس عزا،جلوسہائے عزا،تبرکات عزا وغیرہ سے ہم اپنے محبوب آقا کی بارگاہ میں اظہار محبت کرتے ہیں۔یہ عزاداری ہماری روح ہے اور اسی محرم وصفر سے اپنی زندگی کو حیات نو عطا کرتے ہیں ۔
مولانا نے نبی اعظم کی حدیث ثقلین کو سرنامۂ سخن قرار دیتے ہوئے اضافہ کیا کہ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔اس کی روشنی میں ہمیں قرآن کریم اوراہلبیت اطہارعلیہم السلام سے واقعی متمسک ہونا پڑے گا۔قرآن کریم کتاب ہدایت ہے اس سلسلہ میں مولانا نے وضاحت فرمائی کہ قرآن مجید جیسی کتاب ہوتے ہوئے آج امت مسلمہ کیوں در در بھٹک رہی ہے؟!یہ ایسی جامع کتاب ہے جو سلامتی کی راہ دکھاتی ہے(مائدہ؍۱۶)۔قرآن بہترین راستے کی ہدایتگر کتاب ہے(اسراء؍۹)۔گمراہی اور خرافات کا اس کتاب میں دور دور تک گذر نہیں(فصلت؍۴۲)۔آج امت مسلمہ کو اگر ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ہے تو خود کو قرآنی بنانا ہوگا(جن؍۱۔۲)۔یہی الٰہی کتاب مردہ ضمیروں کو حیات عطا کرنے والی کتاب ہے (فصلت؍۴۴)۔
مولانا نے عزاداروں سے خطاب کے دوران اضافہ کیا کہ جس طرح قرآنی ہدایات سے بہرہ مند ہونے کے لئے نور ایمان اور طہارت شرط ہے اسی طرح دامان اہلبیت سے وابستگی کے لئے پاکیزگیٔ نفس اولین شرط ہے۔جس کے حصول کا بہترین ذریعہ یہی مجالس سید الشہداء علیہ السلام ہیں۔انہیں مجالس کے ذریعہ تطہیر ذات ممکن ہے ۔
مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اپنے مخصوص انداز میں عزاداری اور نماز پر روشنی ڈالتے ہوئے ان افراد کو متوجہ کیا جو یہ کہا کرتے ہیں کہ عزاداری ہی کافی!!امام حسین علیہ السلام کا فرمان ’’انی احب الصلاۃ‘‘ہی عظمت نماز درک کرنے کے لئے کافی ہے۔جوانوں سے خصوصی تاکید کے درمیان مولانا نے کہا کہ مجلس ہر وقت نماز بر وقت۔
ایک گھنٹے سے زائد بیان کا اختتام مصائب پر ہوا جسے سنتے ہی عزاداروں کا شور گریہ بلند ہوا۔مجلس عزا کے اختتام پر جناب اصغر علی صاحب نے نوحہ خوانی کی۔قابل ذکر کہ بھوپال کے اس ایرانی امام بارگاہ میں عشرۂ اولیٰ سے حوزہ علمیہ قم کے افاضل مولانا سید عدیل کاظمی اور مولانا ضرغام رضوی نے خطاب کیا۔اس کے بعد خمسۂ مجالس کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جس کا پہلا خمسہ مولانا سید شمیم رضوی نے خطاب کیا۔یہ سلسلہ آٹھ ربیع الاول تک یونہی جاری و ساری رہے گا اور ان مجالس سے مولانا سید نامدار رضوی،مولانا غلام حسین ہلوری،مولانا علی عباس خان،مولانا اختر عباس جون،مولانا سید حسین مہدی حسینی،مولانا وصی حسن خان،مولانا عباس باقری ،مولانا سید ضمیر حیدر رضوی،مولانا سید ذیشان حیدر،مولانا غلام مہدی خان جیسے نامور علماء خطاب فرمائیں گے۔