مومن اس وقت تک سچا مومن نہیں ہوتا جب تک اسمیں تین خوبیا ں نہ ہوں جنمیں سے ایک خوبی خدا کی سنت ہے ایک اس کے نبی کی سنت ہے اور ایک اس کے ولی کی سنت ہے
خدا کی سنت یہ ہے کہ وہ رازوں کو مخفی رکھتا ہے نبی کی سنت لوگوں کے ساتھ محبت سے پیش آنا ہے اور ولی کی سنت ہے کہ ہے کہ ہر مصیبت اور مشکل میں صبر کیا جائے
2-نیکی کو مخفی رکھنے کی جزا اور برایی کو پوشیدہ رکھنے کا انعام
نیک کام کو پوشیدہ رکھ کر انجام دینا ستر نیکیوں کے برابراوربرایی کو پھیلانے والا الگ تھلگ کیا ہوا ہے اور برایی پر پردہ ڈالنے والے کی مغفرت کر دی جاتی ہے
3- صفایی ستھرایی
« مِنْ أَخْلاقِ الأَنْبِیاءِ التَّنَظُّفُ ».
صفایی ستھرایی انبیا کا اخلاق ہے
انسان کا دوست اس کی عقل ہوتی ہے اور اسکا دشمن اس کی جہالت
7- احترام کے ساتھ نام لینا
« إِذا ذَكَرْتَ الرَّجُلَ وَهُوَ حاضِرٌ فَكَنِّهِ، وَ إِذا كَانَ غائِباً فَسَمِّه ».
اگر کوئی شخص حاضر تو اس کی کنیت سے اسے پکارو اور اگر وہ غائب ہو تو اس کے نام سے یاد کرو
کسی مسلمان کی عقل اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتی جب تک اس میں دس خوبیاں نہ پائی جائیں:1ـ اس سے خیر کی امیدہو 2ـ اس کی برائی سے امان . 3ـ دوسرے کی تھوڑی سی نیکی کو بہت سمجھے. 4ـ اپنی بہت سی نیکیوں کو کم سمجھے. 5ـ اس سے جتنی بھی زیادہ حاجت طلب کی جائے پریشان نہ ہو 6ـ پوری عمرعلم حاصل کرنے سے تھکن کا احساس نہ کرے. 7ـاس کوخداکی راہ میں غریبی دولتمند ہونے سے زیادہ عزیز ہو . 8ـخدا کی راہ میں اگرذلت کا سامنا ہو تو وہ اسے دشمن کی راہ میں حاصل ہونے والی عزت سے زیادہ عزیز ہو . 9ـاس کی نظر میں گمنامى کو شہرت پر ترجیح حاصل ہو. 10ـ ا س کے بعد آپ نے فرمایا: دسویں چیز کیا اورکیا ہے دسویں چیز؟ آپ سے سوال کیا گیا کہ دسویں چیز کیاہے؟آپ نے فرمایا:جس کسی کودیکھےتو کہے کہ وہ مجھ سے بہتر ہے.
حضرت امام رضا(علیه السلام)همیشه اپنے اصحاب سے فرماتےتھے کہ تمھاری ذمہ داری ہے کہ انبیاکا اسلحہ استعمال کرو سوال کیا گیا کہ انبیا کا اسلحہ کیا ہے آپ نے فرمایا دعا
خداوند عالم سے حسن ظن رکھوجو خدا سے حسن ظن رکھتا ہےخدا وند عالم اس گمان جیسا ہی اس کے ساتھ برتاؤ کرتا ہے جو تھوڑے سے رزق پر راضی ہو جاتا ہے اس کے تھوڑے سے عمل کو بھی قبول کر لیا جاتا ہے جو تھوڑے سے حلال پر راضی ہوجائےاس کے خرچ میں تخفیف ہو جاتی ہے'اس کے اہل وعیال کو نعمتوں سے نوازا جاتا ہے خوند عالم اسے دنیا اور اس کی دواؤں سے بینا بنا دیتا ہےاور اسے صحیح سلا مت دارالسلام (بہشت) پہونچا دیتا ہے
امام رضا(علیه السلام) سے سب اچھے بندوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا:وہ جب نیكى كرتے ہیں تو خوشحال ہوتے ہیں ، جب برائی کرتے ہیں مغفرت طلب کرتے ہیں جب انهیں کچھ عطا ہوتاہےتو شکر کرتے ہیں جب ان کا امتحان لیا جاتا ہے تو صبر کرتے ہیں جب انھیں غصہ آتا ہے تومعاف کردیتےہیں .
واجبات کی انجام دہی کے بعد خدا وند عالم کے نزدیک سب سے بہترین عمل مومن کے لیے خوشیوں کا سامان فراہم کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے
29- تین چیز یں تین چیزوں سےوابسته ہوتی ہیں
« ثَلاثَةٌ مُوَكِّلٌ بِها ثَلاثَةٌ: تَحامُلُ الاَْیّامِ عَلى ذَوِى الاَْدَواتِ الْكامِلَةِ وَإِسْتیلاءُ الْحِرْمانِ عَلَى الْمُتَقَدَّمِ فى صَنْعَتِهِ، وَ مُعاداةُ الْعَوامِ عَلى أَهْلِ الْمَعْرِفَةِ ».
تین چیزیں دوسری تین چیزوں سے وابستہ ہوتی ہیں 1زمانے کی سختی وسایل کی فراہمی سے 2صنعت اور پیشہ سے کمزور رہ جانے والوں کومحرومی سے3عوام کی دشمنی صاحبان معرفت سے.
تمھارے اوپر لازم ہے کہ امیری اور غریبی دونوں میں اعتدال پر گامزن رہو 'نیکی کرتے رہو چاہے کم ہو یا زیادہ خدا وند عالم آدھی کھجور کو بھی قیامت میں اتنا بڑا کردے گا جتنا بڑا احد کا پہاڑ ہے
31- ایک دوسرےسےملاقات اورآپس میں اظهارمحبت
« تَزاوَرُوا تَحابُّوا وَ تَصافَحُوا وَ لا تَحاشَمُو ».
ایک دوسرے کو دیکھنے جاؤ آپس میں محبت رکھو 'مصافحہ کرو اور غصہ نہ ہو .
دین دنیا میں اپنے کاموں میں رازداری سے کام لوالیے کہ روایت ہے کہ رازوں کو فاش کرنا کفر ہے روایت میں راز کو فاش کرنے والےاور واتل آپس میں شریک ہیں روایت میں کہ جز چیز کو دشمن سے راز رکھنا ہے اس زے دوزت کو بھی واقف نہیں ہونا چاہئے».
33- عہد شكنى اور بہانہ بازی
« لا یَعْدُمُ المَرْءُ دائِرَةَ السَّوْءِ مَعَ نَكْثِ الصَّفَقَةِ، وَ لا یَعْدُمُ تَعْجیلُ الْعُقُوبَةِ مَعَ إِدِّراءِ الْبَغْىِ ».
انسان عہد شکنی کے ذریعہ برایوں کے منجدھار سے نہیں نکل سکتااور جو بہانہ بازی سے ظلم کرتا ہے وہ عذاب کی عجلت سے نہیں بچ سکتا.
عقل اللہ کاعطیّه ہےادب داشتن زحمت کو برداشت کرنا ہے جو زحمت برداشت کرکے ادب کرے وہ پھر آسانی سے اس پر قادر ہو جاتا ہےلیکن جو زحمت اٹھا کر عقل حاصل کرنا چاہے اسے صرف جہالت ہی حاصل ہوتی ہے
جو شخص اپنےاہل وعیال کو آرام پہونچانے کے لیےرزکے حصول میں زحمت اٹھائےاس کی جزا خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے مجاہد کے برابر ہے .
38- پانچ لوگوں سے امید نہ لگاؤ
« خَمْسٌ مَنْ لَمْ تَكُنْ فیهِ فَلا تَرْجُوهُ لِشَىْء مِنَ الدُّنْیا وَ الاْخِرَةِ:مَنْ لَمْ تَعْرِفَ الْوَثاقَةَ فى أُرُومَتِهِ، وَ الكَرَمَ فى طِباعِهِ، وَ الرَّصانَةَ فى خَلْقِهِ، وَ النُّبْلَ فى نَفْسِهِ، وَ الَْمخافَةَ لِرَبِّهِ ».
پانچ لوگوں سے دنیاو آخرت کی کوئی امید نہ لگاؤ ١-جس کےاندربھروسہ نہ دکھایی دے۲-جس کی طبیعت میں کرم نہ ہو٣- جس کی خلقت میں استواری نہ ہو۴-جس کے نفس میں شرافت نہ ہو ٥-جس کے دل میں اپنے پرور دگار کا خوف نہ ہو .
آل محمد (علیهم السلام)کی محبت پر بھروسہ کرکے نیک اعمال اور عبادتوں میں کوشش کو ترک نہ کرو اور نہ اپنے اعمال پر بھروسہ کرکے آل محمد(علیهم السلام) سےمحبت کو ترک کروے اس لیے کہ ان میں سے کوئی ایک دوسرے کے بغیر قبول نہیں کی جائے گی