شهادت امام باقر علیہ السلام
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: ابلیس، ایک عالم کی موت کو نوے عابدوں کے مرنے سے بہترسمجھتاہے ایک ہزارعابدسے وہ ایک عالم بہترہے جواپنے علم سے فائدہ پہنچارہا ہو۔
تاریخ اسلام کے حوالے سے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: ابلیس، ایک عالم کی موت کو نوے عابدوں کے مرنے سے بہترسمجھتاہے ایک ہزارعابدسے وہ ایک عالم بہترہے جواپنے علم سے فائدہ پہنچارہا ہو۔آپ نے فرمایا تکبربہت بری چیزہے ،یہ جس قدرانسان میں پیداہوگا اسی قدراس کی عقل گھٹے گی ،کمینے شخص کاحربہ گالیاں بکناہے ۔
میرے ماننے والے وہ ہیں جواللہ کی اطاعت کریں آنسوؤں کی بڑی قیمت ہے رونے والابخشاجاتاہے اورجس رخسارپر آنسوجاری ہوں وہ ذلیل نہیں ہوتا۔
سستی اورزیادہ تیزی برائیوں کی کنجی ہے ۔
خداکے نزدیک بہترین عبادت پاک دامنی ہے انسان کوچاہیے کہ اپنے پیٹ اوراپنی شرمگاہوں کومحفوظ رکھیں۔
دعاسے قضابھی ٹل جاتی ہے ۔ نیکی بہترین خیرات ہے
بدترین عیب یہ ہے کہ انسان کواپنی آنکھ کی شہتیردکھائی نہ دے،اور دوسرے کی آنکھ کاتنکانظرآئے ،یعنی اپنے بڑے گناہ کی پرواہ نہ ہو، اوردوسروں کے چھوٹے عیب اسے بڑے نظرآئیں اورخودعمل نہ کرے، صرف دوسروں کوتعلیم دے۔
جوخوشحالی میں ساتھ دے اورتنگ دستی میں دوررہے ،وہ تمہارابھائی اوردوست نہیں ہے (1)۔
حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام اورجابربن عبداللہ انصاری کی باہمی ملاقات
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ظاہری زندگی کے اختتام پرامام محمدباقر (ع) کی ولادت سے تقریبا ۴۶/ سال قبل جابربن عبداللہ انصاری کے ذریعہ سے امام محمدباقرعلیہ السلام کوسلام کہلایاتھا، امام علیہ السلام کایہ شرف اس درجہ ممتازہے کہ آل محمدمیں سے کوئی بھی اس کی ہمسری نہیں کرسکتا۔
مورخین کابیان ہے کہ سرورکائنات حضرت محمد مصطفی (ص) ایک دن اپنی آغوش مبارک میں حضرت امام حسین علیہ السلام کولئے ہوئے پیارکررہے تھے ناگاہ آپ کے صحابی خاص جابربن عبداللہ انصاری حاضرہوئے حضرت نے جابرکودیکھ کر فرمایا،اے جابر!میرے اس فرزند کی نسل سے ایک بچہ پیداہوگا جوعلم وحکمت سے بھرپورہوگا،اے جابرتم اس کازمانہ پاؤگے،اوراس وقت تک زندہ رہوگے جب تک وہ سطح ارض پرآنہ جائے ۔
ائے جابر!دیکھو،جب تم اس سے ملناتواسے میراسلام کہہ دینا،جابرنے اس خبراوراس پیشین گوئی کوکمال مسرت کے ساتھ سنا،اوراسی وقت سے اس بہجت آفرین ساعت کاانتظارکرناشروع کردیا،یہاں تک کہ چشم انتظارپتھراگیں اورآنکھوں کانورجاتارہا۔
جب تک آپ بیناتھے ہرمجلس ومحفل میں تلاش کرتے رہے اورجب نورنظرجاتا رہاتوزبان سے پکارناشروع کردیا،آپ کی زبان پرجب ہروقت امام محمدباقرکانام رہنے لگاتولوگ یہ کہنے لگے کہ جابرکادماغ ضعف پیری کی وجہ سے ازکاررفتہ ہوگیاہے لیکن بہرحال وہ وقت آہی گیاکہ آپ پیغام احمدی اورسلام محمدی پہنچانے میں کامیاب ہوگئے راوی کابیان ہے کہ ہم جناب جابرکے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں امام زین العابدین علیہ السلام تشریف لائے، آپ کے ہمراہ آپ کے فرزندامام محمدباقرعلیہ السلام بھی تھے امام علیہ السلام نے اپنے فرزندارجمندسے فرمایاکہ چچاجابربن عبداللہ انصاری کے سرکابوسہ دو،انہوں نے فوراتعمیل ارشادکیا،جابرنے ان کواپنے سینے سے لگالیااورکہاکہ ابن رسول اللہ آپ کوآپ کے جدنامدارحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام فرمایاہے۔
حضرت نے کہاائے جابران پراورتم پرمیری طرف سے بھی سلام ہو،اس کے بعدجابربن عبداللہ انصاری نے آپ سے شفاعت کے لیے ضمانت کی درخواست کی، آپ نے اسے منظورفرمایااورکہاکہ میں تمہارے جنت میں جانے کاضامن ہوں۔
علامہ محمدبن طلحہ شافعی کابیان ہے کہ آنحضرت نے یہ بھی فرمایاتھا کہ ”ان بقائک بعدرویتہ یسیر“ کہ اے جابرمیراپیغام پہنچانے کے بعد بہت تھوڑازندہ رہوگے ،چنانچہ ایساہی ہوا۔
آپ اگرچہ اپنے علمی فیوض وبرکات کی وجہ سے اسلام کوبرابرفروغ دے رہے تھے لیکن اس کے باوجودہشام بن عبدالملک نے آپ کوزہرکے ذریعہ سے شہیدکرادیا اورآپ بتاریخ ۷/ ذی الحجہ ۱۱۴ ھ یوم دوشنبہ مدینہ منورہ میں انتقال فرماگئے اس وقت آپ کی عمر ۵۷/ سال کی تھی آپ جنت البقیع میں دفن ہوئے (2)۔
علامہ شبلنجی اورعلامہ ابن حجرمکی فرماتے ہیں ”مات مسموماکابیہ“ آپ اپنے پدربزرگوارامام زین العابدین علیہ السلام کی طرح زہرسے شہیدکردیئے گئے(3) ۔
آپ کی شہادت ہشام کے حکم سے ابراہیم بن ولیدوالی مدینہ کی زہرخورانی کے ذریعہ واقع ہوئی ہے ایک روایت میں ہے کہ خلیفہ وقت ہشام بن عبدالملک کی مرسلہ زہرآلودزین کے ذریعہ سے واقع ہوئی تھی (4)۔ شہادت سے قبل آپ نے حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کو بہت سی چیزوں کے متعلق وصیت فرمائی اورکہا کہ بیٹامیرے کانوں میں میرے والدماجدکی آوازیں آرہی ہیں وہ مجھے جلدبلارہے ہیں ۔
علامہ مجلسی فرماتے ہیں کہ آپ نے اپنی وصیتوں میں یہ بھی کہاکہ ۸۰۰/ درہم میری عزاداری اورمیرے ماتم پرصرف کرنااورایساانتظام کرناکہ دس سال تک منی میں بزمانہ حج میری مظلومیت کاماتم کیاجائے (5)۔
علماء کابیان ہے کہ وصیتوں میں یہ بھی تھا کہ میرے بندہائے کفن قبرمیں کھول دینا اورمیری قبر چارانگل سے زیادہ اونچی نہ کرنا(6) ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1 : مطالب السؤل ص ۲۷۲ ۔
2 : (کشف الغمہ ص ۹۳ ،جلاء العیون ص ۲۶۴ ،جنات الخلودص ۲۶ ،دمعہ ساکبہ ص ۴۴۹ ،انوارالحسینہ ص ۴۸ ، شواہدالنبوت ص ۱۸۱ ، روضة الشہداء ص ۴۳۴) ۔
3 : (نورالابصار ص ۳۱ ،صواعق محرقہ ص ۱۲۰) ۔
4 : (نورالابصار ص ۳۱ ،صواعق محرقہ ص ۱۲۰) ۔
5 : (جلاء العیون ص ۲۶۴) ۔