اسلامی بیداری ,انقلاب اور امام خمینی رضوان اللہ تعالی
1456
m.u.h
03/06/2020
1 0
سید نجیب الحسن زیدی
مصر و تیونس سے نمودار ہوا ایک عقاب
محل بیداد کو پنجوں میں جکڑ کر اپنے
ایک آندھی کی طرح چھا یا زمانے بھر پر
گرم افریقا کے صحراوں سے ہو کر گزرا
اک طرف مصر کے اہرام پہ لرزا طاری
اک طرف تخت نشینان ِ عرب نالہ کنا ں
نہ مبارک کی شکستوں کا عدد
بن علی کی نہ ہزیمت کا شمار
آہ مظلوم کی آٹھی تو زمانہ لرزا
حق کی آواز سے پھر مشرق وسطی گرجا
پیاس مظلوموں کی پھر آتشی دریا بن کر
اپنے اندر لئے تقدیر امم کی موجیں
قطرے قطرے میں سمندر کو سنبھالے اپنے
اٹھی مزدور کے ایک چاک گریبان سے جو
چھا گئی مصر سے بحرین تلک
لیبیا پر سے گزرتی ہوئی جا پہنچی عدن
دیکھ کر ہو گئے مبہوت سعودی راون
وہائٹ ہاءوس بھی شراروں کی لپک میں آیا
کیا ہوا کیسے ہوا کس نے کیا ؟
گول میزوں پہ کبھی اور کبھی باغیچوں میں
آہ مظلوم کی علت پہ بہت بات ہوئی
حاصل ِ حرفِ جو نکلا تو فقط اتنا تھا
کوئی مزدور کبھی یوں نہیں کھل کر آتا
آ بھی جائے تو دبا دینے سے دب جاتا ہے
کیسی یہ آگ ہے پھر چاروں طرف پھیلی ہوئی
ایک مزدور کی اک آہ کا کیسا ہے اثر
مشرق وسطی جلا جاتا ہے اس آتش میں
کچھ تو پوشیدہ ہے اس عالمی طغیانی میں
کوئی عامل ہے ضرور
اک محرک ہے ضرور
پھر کہیں وہ تو نہیں
جس نے سجدوں سے کیا تاجِ شہنشائی چور
جسکی تسبیح نے مفروضے جہانی توڑے
بالیقیں پھر ہے وہی
انما پھر ہے وہی
ہے اگر پھر سے وہی تب یہ سمجھ لے دشمن
اسکو طاقت سے کوئی اپنی دبا سکتا نہیں
اسکو قدرت سے کوئی اپنی مٹا سکتا نہیں
کل بھی غالب تھا وہی آج بھی وہ غالب ہے
کل خمینی تھا اگر
آج بشکل رہبر
تخت اور تاج کی اوقات بتانے کے لئے
رخ ظالم پہ طمانچوں کو لگانے کے لئے
حق نے ہر دور میں ایک شیر ببر رکھا ہے