ابن ملجم کی تلوار سے زخمی ہونے کے بعد مولائے کائنات کی وصیت امام حسن اور امام حسین علیہما السلام نیز تمام انسانیت کے لئے آج بھی مشعل راہ ہے۔جسے ہم اپنے قارئین کے لئے مختلف موضوع کے تحت ایک آیت اور ایک حدیث کے ہمراہ پیش کر رہے ہیں اس امید کہ ساتھ کہ ہم علوی افکار کی ترویج کے ذریعہ آج کے سماج کو انسانی سماج بنا سکیں گے :
زہد اور تقویٰ:
’’۔۔۔میں تم کو تقوائے الٰہی اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔خبردار دنیا لاکھ تمہیں چاہے اس سے دل نہ لگانا اور نہ اس کی کسی شئی سے محروم ہو جانے پر افسوس کرنا۔۔۔‘‘۔
آیۂ قرآنی:’’خدا صرف متقین کے اعمال کو قبول کرتا ہے‘‘۔(سورۂ مائدہ؍۲۷)
حدیث:حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:’’متقی کی تین علامتیں ہیں:عمل میں خلوص،آرزوؤں میں کمی اور فرصت سے فائدہ اٹھانا‘‘۔(غرر الحکم؍۴۷)
باہمی تعلقات :
’’۔۔۔اپنے درمیان تعلقات کو سدھارے رکھنا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ آپس کے معاملات کو سلجھا کر رکھنا عام نماز اور روزہ سے بہتر ہے۔۔۔‘‘۔
آیۂ قرآنی:’’خدا کی رسّی (قرآن واہلبیت)کو مضبوطی سے پکڑ لو اور آپس میں اختلاف پیدا نہ کرو‘‘۔(سورہ ٔ آل عمران؍۱۰۳)
حدیث:حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:’’اگر جاہل خاموشی اختیار کر لے تو لوگوں میں اختلاف ہی نہ ہو‘‘۔(بحار الانوار،ج؍۷۵،ص؍۵۱)
یتیم پروری:
’’۔۔۔یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا اور ان کے فاقوں کی نوبت نہ آجائے اور وہ تمہاری نگاہوں کے سامنے برباد نہ ہو جائیں۔۔۔ ‘‘۔
آیۂ قرآنی:’’جو لوگ یتیموں پر ظلم کر کے ان کا مال کھاتے ہیں در اصل یہ لوگ اپنے شکم میں آتش جہنم کھا رہے ہیں اور عنقریب ہی یہ لوگ جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں پہنچ جائیں گے‘‘۔(سورۂ نساء؍۱۰)
حدیث:حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:’’دوسروں کے یتیموں کے ساتھ نیکی کرو تا کہ تمہارے یتیموں کے ساتھ بھی نیکی ہو‘‘۔(بحار الانوار،ج؍۷۲،ص؍۱۳)
پڑوسی کے حقوق:
’’۔۔۔دیکھو ہمسایہ کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا کہ ان کے بارے میں تمہارے پیغمبر کی وصیت ہے اور آپ برابر ان کے بارے میں نصیحت فرماتے رہتے تھے یہاں تک کے ہم نے خیال کیا کہ آپ وارث بھی بنانے والے ہیں۔۔۔‘‘۔
آیۂ قرآنی:’’خدا کی عبادت کرو کسی کو اس کا شریک مت بناؤ ،والدین،ذوی القربیٰ،یتیموں،مسکینوں،رشتہ داروں،دور ونزدیک کے پڑوسیوں اور دوستوں کے ساتھ نیکی کرو‘‘۔(سورۂ نساء؍۳۶)
حدیث:حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:’’جو شخص پڑوسی کے ساتھ احسان کرے اس کے خیر خواہ اور مددگار زیادہ ہوں گے‘‘۔(غرر الحکم؍۷۹۶۷)
قرآن مجید:
’’۔۔۔دیکھو اللہ سے ڈرو قرآن کے بارے میں کہ اس پر عمل کرنے میں دوسرے لوگ تم سے آگے نہ نکل جائیں۔۔۔‘‘۔
آیۂ قرآنی:’’ماہ رمضان ہے کہ جس میں یہ قرآن نازل ہوا جو لوگوں کے لئے ہدایت (کا ذریعہ) ہے‘‘۔(سورۂ بقرہ؍۱۸۵)
حدیث:حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:’’یاد رکھو یہ قرآن ایسی نصیحت کرنے والی کتاب ہے جو کبھی دھوکہ نہیں دیتی اور ایسی ہدایت کرنے والی ہے جو کبھی گمراہ نہیں کرتی‘‘۔(نہج البلاغہ،خطبہ؍۱۷۶)
نماز:
’’۔۔۔اللہ سے ڈرو نماز کے بارے میں کہ وہ تمہارے دین کا ستون ہے۔۔۔‘‘۔
آیۂ قرآنی:’’وہ مومنین کامیاب ہیں جو اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع کرتے ہیں ‘‘۔(سورۂ مومنون؍۱۰۲)
حدیث:حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:’’غور وفکر اور تفکر وتدبر کے ہمراہ نماز پڑھنا ساری رات کی عبادت سے بہتر ہے‘‘۔(بحار الانوار،ج؍۸۱،ص؍۲۵۹)
بیت اللہ:
’’۔۔۔اللہ سے ڈرو اپنے پروردگار کے گھر کے بارے میں کہ جب تک زندہ رہو اسے خالی نہ ہونے دو اگر اسے چھوڑ دیا گیا تو تم دیکھنے کے لائق بھی نہیں رہ جاؤ گے۔۔۔‘‘۔
آیۂ قرآنی:’’جو گھر لوگوں کے لئے سب سے پہلے بنایا گیا وہ سرزمین مکہ پر خانۂ کعبہ ہے کہ جو بابرکت اور دنیا والوں کے لئے مجسمۂ ہدایت ہے‘‘۔
(سورۂ آل عمران؍۹۶)
حدیث:رسول اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’کعبہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے‘‘۔(بحار الانوار،ج؍۹۶،ص؍۶۰)
آپسی میل محبت:
’’۔۔۔اللہ سے ڈرو اپنے جان اور مال اور زبان سے جہاد کے بارے میں اور آپس میں ایک دوسرے سے تعلقات رکھو۔ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور خبردار ایک دوسرے سے منھ نہ پھرا لینااور تعلقات توڑ نہ لینا۔۔۔‘‘۔
آیۂ قرآنی:’’بیشک مومنین ایک دوسرے کے بھائی ہیں لہٰذا تم اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح اور میل جول کرا دیا کرو‘‘۔(سورۂ حجرات؍۱۰)
حدیث:حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:’’تفرقہ اور اختلاف سے بچو اس لئے کہ انسان لوگوں سے جدا ہو کر شیطان کے چنگل میں پھنستا ہے جیسے گوسفند اپنے جھنڈ سے جدا ہو کر بھیڑیے کا لقمہ بنتا ہے‘‘۔(نہج البلاغہ،خطبہ؍۱۲۷)
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر:
’’۔۔۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو نظر انداز نہ کر دینا کہ تم پر اشرار کی حکومت قائم ہو جائے اور تم فریاد بھی کرو تو اس کی سماعت نہ ہو۔۔۔‘‘۔
قرآن مجید:’’تم میں سے کچھ لوگوں کو چاہئے کہ نیکیوں کی طرف دعوت دیں اور برائیوں سے لوگوں کو روکیں یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ‘‘۔
(سورۂ آل عمران؍۱۰۴)
حدیث:حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:’’تمام نیک اعمال حتی جہاد،امر بالمعروف کے مقابل ایسے ہی ہیں جیسے سمندر کے مقابل لعاب دہن‘‘۔(نہج البلاغہ،حکمت؍۳۷۴)
قصاص:
’’۔۔۔اے اولاد عبد المطلب!خبردار میں یہ نہ دیکھوں کہ تم مسلمانوں کا خون بہانا شروع کر دو صرف اس نعرے پر کہ ’’امیر المومنین مارے گئے ہیں‘‘میرے بدلہ میں میرے قاتل کے علاوہ کسی کو قتل نہیں کیا جا سکتا ہے۔’’اگر میں اس ضربت سے جانبر نہ ہو سکا تو ایک ضربت کا جواب ایک ہی ضربت ہے اور دیکھو میرے قاتل کے جسم کے ٹکڑے نہ کرنا کہ میں نے خود سرکار دو عالم سے سنا ہے کہ خبردار کاٹنے والے کتیّ کے بھی ہاتھ پیر نہ کاٹنا‘۔۔۔‘۔
آیۂ قرآنی:’’جب تمہیں معلوم ہو جائے کہ یہ ظالم گروہ سے ہیں تو ان کے ساتھ نہ بیٹھنا‘‘۔(سورۂ انعام؍۶۸)
حدیث:حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:’’لوگوں میں سب سے بڑا ظالم وہ ہے جو اپنے ظلم کو عدالت سمجھے‘‘۔(غرر الحکم؍۳۳۴۶)
علامہ جوادیؒ فرماتے ہیں:’’(مولائے کائنات نے اعلان کر دیا)جہاں تک اس دنیا میں قصاص کا تعلق ہے ،میرا نفس بھی ایک ہی نفس شمار کیا جائے گا اور میرے دشمن کو بھی ایک ہی ضرب لگائی جائے گی تا کہ دنیا کو یہ احساس پیدا ہو جائے کہ مذہب کی ترجمانی کے لئے کس بلند کردار کی ضرورت ہوتی ہے اور سماج میں خونریزی اور فساد کے روکنے کا واقعی راستہ کیا ہوتا ہے؟!