حضرت امام صادق علیہ السلام نے سدیر سے پوچھا کیا تم ہر روز امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرتے ہو؟ عرض کی نہیں آقا !
فرمایا کس قدر ظلم کرتے ہو اچھا بتاو کیا ہر جمعہ کو انکی زیارت کرتے ہو ؟ عرض کی نہیں آقا فرمایااچھا بتاو کیا ہر مہینے انکی زیارت کرتے ہو؟ عرض کی نہیں میرے آقا
پھرفرمایا ہر سال زیارت کرتے ہو ؟عرض کی کبھی کبھار کئی سال کے بعد زیارت کی ہے فرمایا سدیر تم نے امام حسین علیہ السّلام پر کسقدر زیادتی کی ہے کیا تمہیں علم نہیں ہےکہ خدا وند کریم کے بیس لاکھ فرشتے ہیں جن کے بال وپر گرد آلود اور مٹی سے اٹے ہیں اور وہ مسلسل امام حسین پر روتے رہتے ہیں آپ کی زیارت میں مصروف ہیں اور کبھی نہیں تھکتے ۔سدیرکیا مشکل ہے کہ تم امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرو ہردن ایک بار اور ہر جمعہ کو پانچ مرتبہ یہ سنکر سدیر نے عرض کی میرے سید وسردار میرے اور میرے آقا کے درمیان کئ مائل کی دوری ہے
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا چھت پر چلے جایا کرو اور پہلے اپنےداہنے بائیں دیکھو پھر آسمان کی طرف سر اٹھاؤ اور حضرت کی قبر کا ارادہ کرو پھر یہ کہو
السلام عليك يا ابا عبد الله السلام عليك ورحمة الله وبركاته
اس طرح تمہارے حق میں زیارت لکھی جائے گی جس کا ثواب حج وعمرہ کے برابر ہے
(ماخذ مفاتیح الجنان شیخ عباس قمی رحمۃ االلہ علیہ)
تربت امام حسین ع
کے فضائل وبرکات
اس سلسلے میں بہت سی روایات موجود ہیں اختصار کے پیش نظرصرف ایک روایت کا مضمون پیش خدمت ہے کہ خاک قبر حضرت امام حسین علیہ السلام موت کے علاوہ ہر درد کا علاج ہے اور ہر بلا ومصیبت سے بچانے کا ذریعہ ہے اور ہر خوف وہراس میں امن کا وسیلہ ہے ۔۔۔
میں نے جناب محدث نعمت اللہ جزائری کے حالات میں اپنی کتاب فوائد الرضویہ میں لکھا ہے کہ انہوں نے تحصیل علم ودانش کی راہ میں بڑی مصیبتوں کا سامنا کیا ہے غربت کی وجہ سے پڑھنے کے لئے روشنی تک کا انتظام نہیں تھا چاند نی میں پڑھنے کی وجہ سے آنکھیں کمزور ہوگئیں تھیں اور آنکھوں کی روشنی کے لئے خاک قبر امام حسین علیہ السلام اورمشاہد مشرفہ و عراق میں مدفون ائمہ علیہم السلام کی خاک آنکھوں میں بطور سرمہ لگاتے تھے جس کی برکت سے انکی آنکھیں ٹھیک ہو گئیں تھیں ۔۔۔ اورمیں نے یہ بھی لکھا ہے کہ بے دینوں اور کفارمیں بیٹھ بیٹھ کر کسی کو اس میں شک و شبہ نہ ہو نا چاہئےجبکہ کمال الدین دمیری نے کتاب ـ حیات الحیوان ـ میں لکھا ہے کہ سانپ ایک طولانی عمر گزارنے کے بعد اندھا ہو جاتا ہے تو خداوند ایک گھاس طرف جس کا نام ـ راز یا نج ـ ہے اس کی ہدایت کرتا ہے اور سانپ خود کو اس گھاس تک پہنچا تا ہے چاہے جتنی لمبی مسافت طے کیوں نہ کرنا پڑے یہاں تک کہ اس سے اپنی آنکھیں ملکر ٹھیک ہوجاتا ہے ۔۔۔ جل الخالق
تو اگر پروردگار عالم ایک گھاس میں ایسی خصوصیت پیدا کر سکتا ہے تو کیا فرزند رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی تربت میں اس سے بہتر اثر پیدا نہیں کرسکتا ؟ جنہوں نے راہ خدا میں اپنا سب کچھ لٹا دیا یہ کوئی تعجب کی بات ہے؟
۔۔۔اور روایت میں ہے کہ بہشت کی حوریں جب ملائکہ کو زمین کی طرف جاتا ہوا دیکھتی ہیں تو ان سے خواہش کرتی ہیں کہ میرے لئے زمین سےتسبیح اور خاک قبر امام حسین علیہ السلام تحفہ کے طور پر لائیں ۔۔۔اور جناب ابو حمزہ ثمالی رح سے روایت ہے کہ میں نے امام صادق ع کی خدمت میں عرض کی کہ میں دیکھتا ہوں کہ ہمارے اصحاب خاک قبر امام حسین علیہ السلام کو لیکر اس سے شفا طلب کرتے ہیں تو فرمائے کیا اس میں واقعا شفا ہے ؟ فرمایا اس میں کوئی شک نہیں جو خاک بھی قبر کے چار مائل کے اندر سے اٹھا ئی جائےاس میں شفا ہے اور فرمایا یہی تاثیر خاک قبر رسول صلی اللہ علیہ والہ سلم امام حسن وامام زین العابدین ع اور امام باقر ع میں بھی ہے کہ یہ ہرطرح سے شفا ہے اور بلا ومصیبت کے دفیعہ کا ذریعہ ہے اوربجز دعا کے دنیا کی کوئی چیز اس کے برابر نہیں ہو سکتی ہے۔۔۔
لہذا جو لوگ اس خاک سے علاج کرنا چاہتے ہیں اگر ان کا عقیدہ ہے اور وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں تو یقیناً انہیں فائدہ ہوگا ۔۔۔
لکین کبھی کبھی شیاطین اس خاک کو مس کرکے اسے برباد کر دیتے ہیں یا اس میں کچھ ڈال دیتے ہیں ۔۔۔ لہذا اسے محفوظ مقامات پر رکھو ـ یعنی اسے چھپا کر رکھو ـ تو ہر بیماری کا علاج کرسکتی ہے ۔
خاک قبر سید الشہداءکی شیاطین سے حفاظت کرو
خاک قبر کو پوشیدہ رکھو اور مسلسل اس پر ذکر خدا پڑھتے رہو چنانچہ جو اس کی حرمت کا خیال نہیں رکھتے اسکو معمولی سمجھتے ہیں یا دل میں یقین نہیں رکھتے انہیں کس طرح سے شفایابی نہیں ہو سکتی ہے ۔۔۔
شفا کی نیت سے
کھانے کے آداب
روایت میں ہے کہ جو شخص بیماری سے شفا کے لئےاس خاک کو کھانا چاہیے ـ بس چنے کے دانے برابر اجازت ہے ـ یا اگرکسی کو کہلائے توپہلے یہ پڑھے
بسم الله وبا الله اللهم اجعله رزقا واسعا وعلما نافعا وشفاء من كل داع انك علي كل شئ قدير
پھر خاک مبارک کو استعمال کرے ۔۔۔ اس کے فوائد وبرکات بہت ہیں