رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نوروز کے سلسلہ میں ایسا تصور پیش کرتے ہیں جو اسلامی و انسانی اقدار سے مالامال ہے۔رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ نوروز کی اہمیت و عظمت کے بارے میں فرماتے ہیں۔ "نوروز پروردگارعالم کے حضور انسانوں کی جانب سے عبودیت و بندگی اور تواضع و انکساری کے اظہار کا وسیلہ ہے۔ عید نوروز، طراوت و تازگی، تحول و نشاط کا مظہر ہے۔ یہ عید اسی طرح ایک دوسرے سے الفت و مہربانی، عزیز واقارب اور دوست احباب کے درمیان تعلقات مضبوط بنانے اور کینہ و بدگمانی، دور کئے جانے کا مظہر ہے۔”
عید نوروزعلاقے کے بعض ممالک میں صرف ایک قدیمی عید ہے۔
ایران میں بھی قبل از اسلام عید نوروز ایک قدیمی عید تھی جو رسومات کے اعتبار سے بڑی زیبائیوں کی حامل تھی لیکن ان رسومات میں بعض خرافاتی امور بھی شامل تھے۔ ایران میں اسلام کے اثر و رسوخ پیدا کرنے کے بعد، ایرانیوں نے نوروز کو ایک خالص قدیمی عید کو ایک معنوی عید اور پروردگار کی بندگی اور رضائے حق کے حصول کے ایک بہانے میں تبدیل کردیا۔
حضرت آیۃاللہ العظمی خامنہ ای اس بارے میں فرماتے ہیں۔”ہماری قوم کے لئے نوروز خدا کی سمت توجہ دینے کا روز ہے۔ تحویل سال کے اولیں لمحات میں ایرانی عوام دعائے تحویل سال پڑھتے ہیں، ” یامحول الحول والاحوال” کا ورد کرتے ہیں، یاد و ذکرخدا سے نئے ہجری شمسی سال کا آغاز کرتے ہیں اور خدا کی جانب اپنی توجہ میں اضافہ کرتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ ہماری قوم عید نوروز کو ایک دوسرے کے گھر جاکر ملنے، باہمی کینہ اور کدورت دور کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت و الفت کا سلوک روا رکھنے کا بہانہ قراردیتی ہے ۔ یہی بھائی چارہ، اسلامی عطوفت و مہربانی اور صلۂ رحم ہے ایرانی عوام اسی طرح نوروز میں، مقدس مقامات کی زیارت کے لئے جاتے ہیں اور یہ بہت اچھا عمل ہے۔”بشکریہ سحر نیوز