-
بھکاری داتا کی یمن پرمسلسل یلغار اور مذموم مثلث کی فتنہ انگیزی
- سیاسی
- گھر
بھکاری داتا کی یمن پرمسلسل یلغار اور مذموم مثلث کی فتنہ انگیزی
1405
M.U.H
08/07/2018
1
0
سید نجیب الحسن زیدی
(قسط-۳ )
یمن پر سعودی عرب کی یلغار و تباہی کے مختلف سیاسی و اقتصادی محرکات ہو سکتے ہیں انکو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ یمن کا ایک اجمالی خاکہ ہمارے ذہن میں ہو کہ یمن کن صلاحیتوں و توانائیوں کا حامل ملک ہے اور کیوں ایک عالمی سامراج ایک ایسے ملک کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑا ہے جس کی غربت وافلاس کے چرچے پوری دنیا میں ہیں ،اگر اس مختلف قبائلی و قومی جنگوں کی آگ میں جھلستے ملک کو اپنی حالت پر ہی چھوڑ دیا جائے تو سامراج کے کون سے مفادات کو خطرہ لاحق ہے جس کے پیش نظر انہوں نے اس تباہ و برباد ملک کو مزید تباہ کرنے کی ٹھان رکھی ہے اور روز کسی نہ کسی تباہ شہر کو مزید تباہ کیا جا رہا ہے روز لاشیں بچھ رہی ہیں روز گودیاں ویران ہو رہی ہیں روز سہاگ اجڑ رہے ہیں ان سب باتوں کے باجود استعمار یمن کی تباہی سے باز نہیں آ رہا ہے جب کہ اسے مسلسل شکست سے دوچار بھی ہونا پڑ رہا ہے ان سوالوں کے جوابات یوں تو اپنے اندر تفصیل طلب ہیں لیکن یمن کی ایک اجمالی صورت حال اگر ہمارے سامنے آ جائے تو کافی حد تک واضح ہو سکتا ہے کہ خطہ میں یمن کا جائے وقوع کس قدر اہم ہے اور کیوں استعمار نہیں چاہتا کہ وہاں کوئی ایسی حکومت قائم ہو جو اسکے احکامات کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے ایک مستقل حیثیت کی حامل ہو
یمن کا اجمالی جغرافیہ، ملکی تقسیم اوروجہ تسمیہ:
یمن جزیرة العرب کے مغربی جنوب میں واقع ہے ، اور دو حصوں شمال و جنوب میں بنٹا ہوا ہے، شمال سے سعودی عرب اور جنوب سے باب المندب اور مغرب سے دریائے احمر پر منتہی ہوتا ہے ، جنوبی یمن کو کبھی حضرموت بھی کہا جاتا تھا ، یہاں شمال سے جنوب اور دریائے عرب کے ساحلوں تک سراة نامی پہاڑیوں کا گھیرا ہے جن کے دروں اور کھائیوں میں بارش کا پانی رواں ہے Ency.of} islam;vol 4, p. 764}
اور آبادی کے لحا ظ سے یمن جزیرہ نما عرب کے بڑی آبادی والے علاقوں میں شمار ہوتا ہے یہاں زندگی کا نظام قبائلی ہے
یہاں کے اکثر علاقوں کی زمین ریتیلی اور پتھریلی ہے سرزمین یمن میں ایسی بہت سی چٹانیں پائی جاتی ہیں جہاں سے گھروں کی تعمیر کے لئے کالے پتھر بھی نکلتے ہیں
یمن مختلف قدیم و جدید تہذیبوں کا گہوارہ رہا ہے چنانچہ ماہرین آثار قدیمہ کی کھدائیوں کی بنا پر یہاں نکلنے والی تلواروں کی ساخت سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا تعلق اسلام اور دور جاہلیت سے ہے
یہاں کی آب و ہوا یسی ہے کہ یہاں ہر طرح کا سبزہ اگتا ہے ، یہاں کسی زمانے میں ہر قسم کی زراعت ہوا کرتی تھی شاید یہی وجہ ہے کہ اس علاقہ کو ہرے بھرے عرب کے نام سے بھی جانا جاتا تھا
اس خطے کے اہم محصولات میں ، انگور ، انار ، سیب ، آلو بخارا ، لوبان ، گوند ، وغیرہ ہیں بارشی علاقوں اناج اور سبزیاں بھی ہوتی ہیں آب و ہوا کے اعتبار سے یمن کے لئے کہا جاسکتا ہے کہ یہاں پہاڑی علاقوں میں نسبتا خوب بارش ہوتی ہے اسی لئے پہاڑی علاقوں کی آب و ہوا بہت لطیف ہے اور مشرقی افریقا سے کافی مشابہ ہے گرمیوں کے موسم میں یہاں موسم معتدل رہتا ہے لیکن سردیوں میں خشکی کے ساتھ ٹھٹھرنے والی سردی ہوتی ہے اور کبھی کبھی برف بھی پڑتی ہے
عدن کے علاقہ میں سالانہ بارش کی شرح ١٢ سینٹی میٹر ہے لیکن مشرق کی طرف منتہی علاقوں میں ممکن ہے کہ ٥ یا دس سالوںمیں صرف ایک ہی بار پارش ہو ( جمہوری یمن ، ص ٥)ملکی تقسیم :
یمن کو ٥ ذیلی حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے
١۔پہاڑی علاقہ جات :
شمال سے لیکر بعض جنوب کے حصوں تک تقریبا ٢۔٥ یمن کا حصہ پہاڑی ہے جنکی بلندی ١٠٠٠میٹر سے لیکر ٣٦٦٠ میٹر تک ہے اس پہاڑی حصہ کو ''فلات الجبل'' کے نام سے جانا جاتا ہے پہاڑی ہونے کے بعد بھی یہ علاقہ ایک حاصل خیز علاقہ مانا جاتا ہے ۔
٢۔میدانی علاقے :
یہ علاقہ شمال کے پہاڑوں کی متوازی سمت میںصحرای ربع الخالی کی طرف چلا گیا ہے یہ علاقہ صعدہ ، الجوف اور شبوہ کے صوبوں کو ااپنے دامن میں لیئے ہوئے ہے ۔
٣۔ ساحلی علاقے :
ساحلی علاقے دریای سرخ سے خلیج عدن و دریاے عرب کو شامل ہیں یہ علاقے زنجیر کی کڑیوں کی طرح ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ان سے مل کر ایک ساحلی پٹی وجود میں آئی ہے جو جنوب سے لیکر باب المندب تک چلی گئی ہے اور باب المندب سے شمال اور سعودی عرب کی سرحدوں پر جا کر منتہی ہوتی ہے اس ساحلی پٹی کا طول ٢٠٠٠کلو میٹر اور عرض ٣٠ سے ٦٠ کلو میٹر ہے ۔
٤۔ ربع الخالی :
یہ یمن کا صحرائی علاقہ ہے جس کے اطراف و اکناف میں بعض جنگلی و صحرائی گھاس اگتی ہے طول تاریخ میں اس صحرا کے متعدد نام تھے جیسے صحرائے کبیر ، الاحقاف ، وغیرہ ، جیسے جیسے شمال کی طرف چلا جائے گھاس اور پانی ناپید ہوتے جاتے ہیں اور ریت کے ڈھیر ملتے جاتے ہیں
٥۔ جزائر :
یہ جزائر زیادہ تر یمن کے دریای سرخ میں پائے جاتے ہیں انکی تعداد ٣٨٠ تک ہے بعض رہایش پذیر ہیں تو بعض میںآتش فشانوں کی وجہ سے رہایش ممکن نہیں اور بعض میں کوئی آبادی نہیں ہے طواق ، عاشق کبیر ، کمران ، غراب ، جمر ، القصم ، جبل الزبیر ، بریم ، جبل الطیر وغیرہ اہم جزائر ہیں
وجہ تسمیہ :
تاریخ میںیمن کو یمن کہے جانے کی مختلف وجوہات بیان ہوئی ہیں
الف: یمن جناب ابراہیم کی اولاد سے اس علاقے میں رہنے والے ایک شخص یمن بن قحطان بن ہمسیع بن یمن بن ثابت بن اسماعیل بن ابراہیم علیہ السلام کے نام سے ماخوذ ہے ۔
ب۔ یمن '' یمن بن قیدار سے منسوب ہے
ج۔ یمن کو اس لئے یمن کہا جاتا ہے کہ قبلہ کے داہنی طرف واقع ہے
د۔ ابن عباس سے نقل ہے کہ زمین میں بکھر جانے کے بعد اعراب نے یمن کا رخ کیا اور اسے اپنے لئے مبارک جانا اس لئے اس زمین کا نام یمن پڑ گیا
دین اور مذہب :
ٰیمن کا رسمی دین اسلام ہے دیگر ادیان کے ماننے والے بھی یہاں پر ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے یمن کی اکثریت مسلمان ہے یہاںزیادہ تر زیدیہ فرقہ کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں جو عام طور پر پہاڑی اور شمالی علاقہ جات میں رہایش پذیر ہیں اہلسنت کی بھی اچھی خاصی تعداد ہے جو مسلک کے اعتبار سے شافعی ہیں اور ایک رپورٹ کے مطابق یمن کی آدھی آبادی انہیں سے متعلق ہے {Republic of yemen central statistical
Organaization,sana}
دیگر مذاہب کے پیرو کاروں میںرومی کیتھولک ِ ، ہندو اور دیگر مذاہب کے پیرو کار بھی ہیں
کیتھولک چرچ کی زیر نگرانی یہا ں انکے پیرو کار بے خوف و خطر زندگی گزار رہے ہیں کیھتولک چرچ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور یمن پر نظارت کرتا ہے تخمینی اعتبار سے تقریبا یہاں چھ لاکھ کیتھولک آباد ہیں ۔
-------------------------
حواشی :
۔ دکتر قرچانلو، جغرافیائے تاریخی کشورھای اسلامی ص ٢١٢، انتشارات سمت
المفصل فی تاریخ العرب ِ علی جواد ، جامعہ بغداد، جلد ١ ، ص ١٩١
ایضا ، جلد ١ ص ١٩٢)
صفة جزیرة العرب ، ص ٣٢١، ٣٢٢)
جغرافیای تاریخی کشور ھای اسلامی ،( ١)دکتر ، حسین قرچانلو ، ص ٢١٤
جمہوری یمن ص٨
صنعانی ، محمد بن یحیٰ بن عبد اللہ بن احمد الیمانی ، الانباء عن دولہ بلقیس و سبا ص٣٣، منشورات دار الیمینہ للنشر وا التوزیع ، صنعا
(مضمون نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔)