-
حقوق نسواں کا دعویٰ کرنیوالے ممالک کو رہبر انقلاب کا جواب
- سیاسی
- گھر
حقوق نسواں کا دعویٰ کرنیوالے ممالک کو رہبر انقلاب کا جواب
442
m.u.h
07/01/2023
0
0
تحریر: میر طاہر
کیمونیزم کے خاتمے اور سویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد فوکویاما جیسے مغربی مفکرین کا کہنا تھا کہ اب سرمایہ دارانہ نظام اور لبرل ڈیموکریسی کو کیمونیزم پر برتری حاصل ہوگئی اور یہ گویا تاریخ کا خاتمہ ہے۔ اب یہی نظام سرمایہ داری و لیبرال ڈیموکریسی مختلف چیلنجوں اور مشکلات سے دوچار ہے۔ ان میں سے ایک مغربی معاشرے میں مردوں کی فوقیت اور برتری ہے۔ مردوں کی برتری کی وجہ یہ ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام میں چونکہ مال و دولت اور سرمایہ مرد کی ملکیت ہے اور اس کی پیداوار کا باعث بنتا ہے، لہذا اس کو فوقیت اور برتری حاصل ہے۔ مغربی معاشروں کے کھوکھلے دعوؤں کے برعکس جس میں وہ عورت کی برابری کا سلوگن لگاتے ہیں، حقیقت میں مغرب میں عورت کا مختلف حوالے سے استحصال کیا جاتا ہے۔ مغربی معاشرے میں عورت کو عورت ہونے کے ناطے مختلف امتیازی رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بعض یورپی ملکوں بالخصوص برطانیہ اور امریکہ میں بیسویں صدی کے اوائل میں حقوق نسواں کے حوالے سے تحریکیں چلیں اور انہیں ووٹ دینے جیسے حقوق حاصل ہوئے، لیکن اقتصادی میدان میں عورتوں کو پیچھے رکھا گیا اور انہیں ایک جنس اور کھلونے کے طور پر استعمال کیا گیا۔ عورتیں جب اقتصادی ڈھانچے میں داخل ہوئیں تو ان کا نمایاں طور پر استحصال کیا گیا۔ حقوق نسواں کا دعویٰ کرنے والے ممالک کے معاشروں پر تھوڑی گہرائی سے نظر ڈالی جائے تو ثابت ہوتا ہے کہ خواتین کو مختلف طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔ ملازم پیشہ خواتین خصوصی طور پر عدم مساوات کا شکار ہیں اور انہیں تنخواہوں اور ترقی کے حوالے سے مختلف طرح کی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور کینیڈا کا خصوصی طور پر نام لیا جاسکتا ہے۔ ان ممالک میں خواتین کے خلاف جنسی زیادتیوں کے معاملات روز مرہ کا مسئلہ بن چکے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ان معاشروں میں عورتوں کو دوسرے درجے کا شہری تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے لئے ایک پرامن اور پرسکون زندگی گزارنا ایک مشکل امر ہوگیا ہے۔ موصولہ اعداد و شمار کے مطابق مغربی مملک میں عوتوں کے حقوق بری طرح پامال کئے جا رہے ہیں۔ عورتوں کے لئے غیر محفوظ ممالک میں امریکہ دنیا میں دسویں نمبر ہے اور اس کا یہ درجہ گذشتہ ایک عشرے سے قائم و دائم ہے۔ اعداد و شمار کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ حقوق نسواں کے حوالے سے مغربی ممالک کا رویہ نہ صرف دوہرا اور منافقانہ ہے بلکہ فریب اور دھوکہ پر مشتمل ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس وقت مغربی معاشروں کی تباہی کا سب سے بڑا عامل خواتین کے بارے میں ان معاشروں کا منافقانہ رویہ ہے۔ مغربی ممالک میں لاکھوں خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہوتی ہیں۔
اشتہارات اور نشر و اشاعت میں عورت کو ایک کھلونے اور ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ خواتین سے جنسی زیادتیں برتی جاتی ہیں۔ ان پر ظلم روا رکھا جاتا ہے۔انہیں جنسی حوالے سے ایک کاروبار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ دفتروں میں غیر مساوی حقوق دیئے جاتے ہیں۔ آزادی کے نام پر ان کا جنسی، سیاسی اور معاشرتی استحصال کیا جاتا ہے۔ ملازمت میں ان کو عدم تحفظ سے دوچار رکھا جاتا ہے۔ جیلوں میں عام خواتین حتی حاملہ خواتین کے حقوق پامال کئے جاتے ہیں۔ خواتین میں سقط جنین میں اضافہ کی ایک بڑی وجہ جنسی حوالے سے غیر محفوظ ماحول اور مردوں کی طرف سے نوزائدہ بچوں سے لاتعلقی بھی ہے۔ ناجائز بچوں کی پیدائش میں جہاں معاشرتی برائیاں شامل ہیں، وہاں جبری زنا بھی شامل ہے، جسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ جیلوں اور جاب میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی روز مرہ اور معمول کی کارروائی سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح حواتین کو ایک عیاشی کا سامان قرار دینا بھی مغربی معاشرے کی پہچان ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت الله خامنه ای نے حضرت زہراء کے یوم ولادت کے موقع پر آج بدھ کے دن خواتین کے اجتماع میں فرمایا ہے کہ مغرب نے خواتین کو سستی افرادی قوت اور مردوں کی ہوس پرستی کے وسیلے کی نگاہ سے دیکھا ہے اور اسی لئے آزادی کے جھوٹے نعروں کے ذریعے خواتین کو گھر سے باہر نکالا اور انہیں سرمایہ داروں کے کارخانوں میں سستی لیبر کے طور پر استعمال کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے خواتین کی آزادی اور حقوق نسواں کے بارے میں مغرب کے دعووں کو بے شرمانہ اور ریاکارانہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ سرمایہ دارانہ نظام کی جانب سے پیش کی جانے والی آزادی درحقیقت صنف نسواں کی کھلی توہین ہے اور اسے مکمل اسارت کے علاوہ اور کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے مغربی ممالک کے سرکاری اعداد و شمار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مغرب میں خواتین کے حق میں ایسے مظالم ہو رہے ہیں، جس سے انسان کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مغربی ممالک میں گھرانے کا شیرازہ بکھر چکا ہے، جسے ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے منصف اور اصلاح پسند مغربی مفکرین بھی آواز اٹھا رہے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغربی دنیا میں گھرانے کی تباہی کی رفتار اتنی تیز ہوچکی ہے کہ نہ اس کی اصلاح کا امکان باقی ہے، نہ ہی اس کی نابودی کو روکنا ممکن رہ گیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ دنوں ایران میں سامراجی دشمنوں کے اشارے پر ہونے والے بلووں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس دوران ایک سازش کے تحت حجاب کے خلاف نعرے لگائے گئے، لیکن ایران کی باایمان خواتین نے ہی ان سازشوں کا مقابلہ کیا اور اس پر پانی پھیر دیا۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایرانی خواتین نے مغربی دنیا کی تشہیراتی یلغار کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ملک، مذہب اور دینی اقدار کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب سے قبل دانشور، محقق اور مفکر خواتین کی تعداد انتہائی کم تھی، لیکن اسلامی انقلاب نے خواتین کی حقیقی ترقی کے لئے زمین ہموار کر دی، جس کے نتیجے میں آج بہت سی یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی مراکز میں لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے کہیں زیادہ ہوگئی ہے۔