-
کردار رسول خداؐ پر انگلی اٹھانے والے وسیم رضوی کے خلاف ہمارے علماء خام
- سیاسی
- گھر
کردار رسول خداؐ پر انگلی اٹھانے والے وسیم رضوی کے خلاف ہمارے علماء خاموش کیوں؟
1988
m.u.h
19/07/2019
1
0
’’دائرۂ ادب ڈیسک‘‘
وسیم رضوی اپنی فتنہ پردازیوں اور ملت مخالفت افکار کے لئے بدنام زمانہ ہے ۔وقف املاک میں بدعنوانی کا مجرم ہونے کے ساتھ ساتھ اور بھی نہ جانے کتنی ایسی سماجی و معاشرتی برائیوں کا مرتکب ہے جو انسانیت کے لئے باعث شرم ہیں۔وہ ہمیشہ دیدہ دلیری کے ساتھ ہر جرم کرتاہے کیونکہ اسے زعفرانی تنظیموں اور صوبائی حکومت کی سرپرستی حاصل ہے ۔ورنہ سی بی سی آئی ڈی جانچ میں وقف املاک میں خرد برد کا مجرم ثابت ہونے کے بعد اب تک اسے رزق زندان ہونا چاہیے تھا مگر وہ ایک اسلامی اسکالر کی طرح مسلمانوں کے تمام مسائل میں اس طرح اپنی رائے پیش کرتاہے کہ جیسے اس ملک میں اسلامی دانشوروں کا فقدان ہو۔اس وقت وسیم رضوی اپنی تازہ ترین فلم حضرت ’’ عائشہ‘‘ کے ٹیزر کو لیکر موضوع بحث ہے ۔اس فلم کے ذریعہ وہ حضرت عائشہ کی زندگی کو پردۂ سیمیں پر پیش کرنے کی کوشش کررہاہے مگر در اصل اس کا مقصد زوجۂ رسول کی توہین اور کردار رسول اسلامؐ پر انگشت نمائی کرناہے۔
وسیم رضوی نے اس سے پہلے ’’رام جنم بھومی ‘‘ فلم بناکر ہندو اور مسلمانوں کو آپس میں لڑوانے کی کوشش کی تھی مگر اس کی یہ کوشش اس وقت ناکام ہوگئی جب اس فلم کو ناظرین ہی میسر نہیں آئے ۔کروڑوں کی لاگت سے بنی ہوئی فلم بری طرح ناکام ثابت ہوئی ۔نہ ہندوئوں نے اس فلم کو دیکھنے کے لائق سمجھا اور نہ مسلمانوں نے اس فلم میں کوئی دلچسپی دکھائی ۔چونکہ وسیم رضوی زعفرانی طاقتوں کاآلہ ٔ کار ہے اس لئے اس بار وہ اپنی گستاخیوں میں دو قدم آگے بڑھ گیا ۔اس بار اس نے زوجہ ٔرسول ،ام المؤمنین حضرت عائشہ کی زندگی پرمتنازع فلم بناکر عالم اسلام کے جذبات کو ٹھیس پہونچانے کی کوشش کی ہے ۔حال ہی میں وسیم رضوی کے ذریعہ بنائی جارہی متنازع اور اشتعال انگیز فلم حضرت ’’عائشہ‘‘ کا ٹیزر منظر عام پر آیاہے ۔یہ ٹیزر نہیں بلکہ زوجۂ رسول کی اہانت اور کردار حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو مجروح کرنے کی کوشش ہے ۔ایسی کوششیں پہلے بھی استعماری آلۂ کار متعدد بار کرچکے ہیں ۔خواہ و ہ سلمان رشدی ہو یا تسلیمہ نسرین ۔ہر دور میں کردار رسول خداؐ پر ناکام انگشت نمائی کی کوشش کی گئی ہے ۔وسیم رضوی بھی وہی حرکت کررہاہے جو تسلیمہ نسرین اور سلمان رشدی اور دیگر گستاخ رسول کرچکے ہیں۔حضرت عائشہ کی زندگی پر فحش فلم بنانا گویا رسول خداؐ کے کردار پر انگلی اٹھانے کے مترادف ہے ۔ٹیزر کے آغاز میں ہی اسکرین پر لکھ کر آتاہے کہ ’’یہ فلم صحیح بخاری اور صحیح ترمذی کی روشنی میں حقیقت پر مبنی ہے‘‘۔یہ کیپشن لکھ کر گویا اپنی گستاخیوں اور اسلام مخالفت حرکتوں کی پردہ پوشی کی کوشش کی گئی ہے ۔اگر صحیح مسلم ،صحیح ترمذی اور دیگر حدیث کی کتابوں میں کہیں پر کوئی ایسی حدیث موجود ہے جس سے رسول خداؐ کے کردار پر حرف آتاہے تو وہ دیوار پر دے مارنے کے لائق ہے ۔کسی محدث کے ذریعہ متنازع اور بے سر پیر کی حدیث نقل کرنے کا ہر گزیہ مطلب نہیں ہے کہ اس کو من و عن تسلیم کرلیا جائے ۔یہ علم حدیث کی گفتگو ہے جسے علم رجال کی روشنی میں جانچا اور پرکھا جاتاہے ،وسیم رضوی جیسا جاہل اور اوباش انسان کو ان علوم سےکیسا واسطہ ۔اگر ہم صحائح ستہ کی ان روایات کا جائزہ لیں جن میں حضرت عائشہ سے متعلق کچھ متنازع باتیں نقل کی گئی ہیں تب بھی ان روایات میں کہیں ایسا کوئی جملہ نقل نہیں کیا گیاہے جس سے زوجۂ رسو ل کے کردار پر حرف آتاہو ۔وسیم رضوی نے جو ٹیزر ریلیز کیاہے اس میں ایک خاتون کو بالکل برہنہ دکھایا گیاہے ۔ابھی یہ علم نہیں ہے کہ یہ برہنہ خاتون کون ہے ؟اگر اس نے یہ گستاخی زوجہ ٔ رسول کے سلسلے میں کی ہے تو عالم اسلام کو اسکے خلاف اٹھ کھڑے ہونا ہوگا۔تمام تر مسلکی اختلافات کے باوجود کوئی بھی مسلک زوجۂ رسول کی شان میں ایسی گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔یہ سراسر گستاخانہ عمل ہے جس پر شیعہ ،سنی اور تمام مسالک کے علماء اور عوام کو متحد ہوکر وسیم رضوی کے خلاف مرکزی و ریاستی سرکاروں سے احتجاج کرنا ہوگا ۔
اس گستاخانہ ٹیزر پر سب سے پہلے مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولاناسید کلب جواد نقوی نے سخت اعتراض جتایا اور فلم کی مذمت کی ۔اس کے بعد دو ایک بیانات اخبارات میں شائع ہوئے مگر ابھی تک اس فلم کی منظم مخالفت نہیں کی گئی ہے ۔ندوۃ العلماء،مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعیت علماء ہند ،مجلس علماء ہندو دیگر شیعہ تنظیمیں ،آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ اور دیگر ملّی تنظیموں کو متحد ہوکر ،تمام مسلکی و ذاتی اختلافات کو بلائے طاق رکھ کر ،وسیم رضوی کی اس فلم کے خلاف مرکزی و صوبائی حکومتوں سے احتجاج کرتے ہوئے فلم پر پابندی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔اگر کہیں یہ فلم ریلیز ہوگئی تو اس کی تمام تر ذمہ داری انہی ملّی تنظیموں پر عائد ہوگی۔
اب میرا خطاب شیعہ علماء و افاضل سے ہے ۔آخر وہ کب بیدار ہونگے ؟۔ کیا انہیں وسیم رضوی کی اس گستاخانہ حرکت کے خلاف متحد ہوکر سراپا احتجاج نہیں ہونا چاہئے؟۔حقیقت یہ ہے کہ ہمارے اکثر مولوی حضرات صرف اپنے واٹس ایپ گروپوں میں اس فلم کی مخالفت کرکے گفتار کے غازی بن رہے ہیں۔اب تک شیعہ علماء کی طرف سے کوئی مذمتی بیان منظر عام پر کیوں نہیں آیا یہ سوالیہ نشان ہے۔اسکی ایک وجہ تو یہ ہے کہ وسیم رضوی کو ہمارے علماء فقط مولانا کلب جواد کا دشمن تصور کرتے ہیں ۔اس لئےوہ اپنی خاموشی کو جائز سمجھ رہے ہیں کیونکہ وسیم رضوی کی مخالفت کو وہ مولانا کلب جواد کی حمایت سمجھ رہے ہیں ۔اگر انکی یہ سوچ ہے تو ایسی سوچ سے اللہ کی پناہ!وسیم رضوی کردار رسول اسلامؐ کو مجروح کرنے کی سازش کررہاہے اور ہمارے علماء ذاتی اختلافات کے گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں۔یہ مسئلہ وسیم رضوی اور مولانا کلب جواد کا نہیں ہے بلکہ رسول اسلامؐ کی شان میں گستاخی اور بے ادبی کا ہے ۔کیا ان تمام مولوی صاحبان کی مذمت نہیں ہونی چاہئے جو اب تک رسول خداؐ کی بے ادبی اور توہین پر خاموش ہیں؟۔کہاں ہیں وہ مولوی حضرات جو بات بات پر مولانا کلب جواد کی مخالفت کو اپنا شیوہ بنائے ہوئے ہیں،کیا انہیں سانپ سونگھ گیاہے ؟کیوں میدان عمل میں نہیں آتے ؟کیا ان کا کوئی ملّی و ایمانی فریضہ نہیں ہے ؟کہاں ہیں مدرسوں کے منتظم اور متولی حضرات ،کیا انہیں وسیم رضوی کے اس اقدام کی کھل کر مخالفت نہیں کرنی چاہئے ؟۔کہاں ہیں وہ شعرا و اد باء جو بات بات پر ہجو لکھنے میں پیش پیش رہتے ہیں ،آخر وسیم رضوی کی ہجو کب لکھی جائے گی ؟۔ کہاں ہیں وہ شیعہ وقف بورڈ میں بیٹھے ہوئے مولوی اور ملت کے ٹھیکدار ؟کیا وہ اپنا استعفیٰ پیش کریں گے ؟۔اب فقط یہ کہنے سے کچھ نہیں ہوگا کہ وسیم رضوی شیعہ نہیں ہے ۔اس حقیقت سے سادہ لوح عوام واقف نہیں ہے ۔جو کچھ بھی وہ کررہاہے شیعہ ہونے کے ناتے کررہاہے تاکہ مسلکی اختلافات کو فروغ دیا جائے،اس لئے تمام تر شیعہ علماء اور دانشوروں کو عوامی سطح پر اس کی سخت مخالفت کرنی ہوگی تاکہ دیگر مسالک کے درمیان مثبت پیغام پہونچ سکے اور زعفرانی تنظیمیں وسیم رضوی کے ذریعہ مسلکی اختلافات کو بڑھاوا دینے کے لئے جو منصوبہ بندیاں کررہی ہیں،وہ ناکام ہوسکیں۔
ہم اب بھی تمام علماء ،ملّی تنظیموں اورخاص طورپر شیعہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ رسول اسلامؐ کی شان اقدس میں وسیم رضوی کی اس گستاخی اور بے ادبی کے خلاف متحد ہوکر میدان عمل میں آئیں ۔فقط اپنے واٹس ایپ گروپوں میں اس کی مذمت کرکے ہم اپنی ذمہ داریوں سے دامن نہیں چھڑا سکتے ؟