-
وسیم رضوی مسجد ،امام بارگاہ ، کربلا ،قبرستان، شیعت اتحاد اورامن کا دشم
- سیاسی
- گھر
وسیم رضوی مسجد ،امام بارگاہ ، کربلا ،قبرستان، شیعت اتحاد اورامن کا دشمن ہے: شوکت بھارتی
1613
M.U.H
09/10/2018
1
0
اکتوبر8،نئی دہلی (پریس ریلیز)ورلڈ وسیلہ فرنٹ کے صدر شوکت بھارتی نے آج دہلی میں ورلڈ وسیلہ فرنٹ کی ایک میٹنگ کے دوران کہا کہ وسیم رضوی وقف بورڈ میں ہونے والی لوٹ میں ملوث ہے۔سماج وادی پارٹی کے دور اقتدار میں اتر پردیش میں ہونے والی شیعہ اور سنی اوقاف لوٹ کے سلسلے میں انہوں نے جب وزیر اعظم کو شکایت کی اور اس شکایت پر سینٹرل وقف کونسل کے ممبر اور اتر پردیش و جھارکھنڈ کے انچارج ایڈووکیٹ سید اعجاز عباس نقوی نے تفتیش کی اور اس تفتیش میں جو76صفحات پر مشتمل رپورٹ جس میں 40صفحات سنی وقف بورڈ کے اوقاف لوٹ کے اور36صفحات پرمشتمل شیعہ وقف بورڈ کے لوٹ کی رپورٹ وزیر اوقاف مختار عباس نقوی کو پیش کی تھی ۔ اس رپورٹ کے گراؤنڈ پر اتر پردیش کے سابقہ وزیر اوقاف اعظم خان اور شیعہ و سنی بورڈ کے چیئر مین وسیم رضوی و ظفر فاروقی کو وقف جائیداد میں ہیرا پھیری کرنے کا مجرم پا یا گیا۔ اعجاز عباس نقوی نے اس سلسلے میں سی بی آئی جانچ کرانے کی بھی پیش کش کی تھی جس کی وجہ سے اعظم خان کے ساتھ دونوں وقف بورڈوں کے چیئر مین پریشان ہو گئے، کیونکہ وسیم رضوی کی اوقاف لوٹ کے خلاف ایک عرصۂ دراز سے مولانا کلب جواد صاحب تحریک چلا رہے تھے اور انہوں نے بھی سماج وادی پارٹی کے زمانے میں اس سلسلے میں بہت سے احتجاجات کئے تھے اورمسلسل سماج وادی پارٹی کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو سے شکایات بھی کی تھیں لیکن اعظم خان کے بڑے قد کی وجہ سے اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں ہوسکی تھی۔ سینٹرل وقف کونسل کی رپورٹ کے بعد وسیم رضوی ، اعظم خان اورظفر فاروقی کے خلاف کا رروائی کا ہونا طے ہو گیا تھا ۔اس کے بعدسے ہی وسیم رضوی نے مسلم راشٹریہ منچ کے بڑے عہدیداروں سے رابطہ کیا اور اپنی، اعظم خان اور ظفر فاروقی کی جان بچانے کے لئے وسیم رضوی بی جے پی اور آر ایس ایس کے قریب ہو گیا۔ اس کے بعد سے وسیم رضوی نے لگاتار بیہودہ بیان بازی شروع کر دی۔ اسی جانچ سے بچنے کے لئے ہی وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کر کے بابری مسجد پر شیعہ وقف بورڈ کا دعویٰ پیش کیا۔ اور یہ بیان دینا شروع کر دیا کہ وہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر کو دینے کے لئے تیار ہے ۔ اس کے اس بیان کے بعد سی بی آئی انکوائری کی جانچ کو اتر پردیش سرکار نے ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا اور وسیم رضوی کے بیہودہ بیان دینے کی بنا پر اسے وائی کٹیگری کی سیکوریٹی بھی فراہم کر دی ۔ بڑی مشکل سے لکھنؤ کے شیعہ اور سنی علماء نے جس شیعہ سنی فسادکو روکا تھا اسے بھی درہم برہم کرنے کے لئے وسیم رضوی نے ایسے بیان دینے شروع کئے جس کی وجہ سے ہندوستان میں کہیں بھی شیعہ سنی فساد ہو سکتا ہے۔شیعہ تنظیمیں اور علماء لگاتار وسیم رضوی کے بیانات کی مخالفت کر رہے ہیں۔اور اس بات کو سرکار کو بھی لکھ کر دیا جا چکا ہے کہ وسیم رضوی کے بیانات سے فساد پھیل سکتا ہے لیکن سرکار کے کان پر جو نہیں رینگ رہی ہے۔
شیعہ قوم ایک عرصے سے وسیم رضوی کی اوقاف لوٹ کے خلاف ہے۔ وسیم رضوی مراجۂ کرام کے ذریعہ قائم کئے جا نے والے شیعہ سنی اتحاد کو پارہ پارہ کرنا چاہتا ہے ، یہ شخص مسجد،امام بارگاہ، کربلا، درگاہ اورشیعت کا ہی دشمن نہیں ہے بلکہ اتحاد اور امن کا بھی بد ترین دشمن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ایک شیعہ مسجد اور امام بارگاہ سے لگاتاروسیم رضوی کی مخالفت کی جا رہی ہے ۔اتنا ہی نہیں بلکہ اسے شیعت سے بھی خارج کیا جا چکا ہے۔ ہندوستان کی انٹلی جنس اچھی طرح جانتی ہے کہ وسیم رضوی کس کے ہاتھ کی کٹ پتلی ہے اور کون لوگ اسے نچا رہے ہیں اور وہ کس لئے اس طرح کے بیانات دے رہا ہے ۔وسیم رضوی ایک مجرمانہ پس منظر کا آدمی ہے جس نے شیعہ وقف بورڈ کے اربوں روپئے کی آراضی برباد کی ہے ، یہاں تک کہ اس شخص نے شہر الہ آباد کا دو سو سال قدیمی امام باڑہ غلام حیدر بھی زمیں دوز کروا دیا اور اس کے85 فیصد حصے پر کمرشیل مارکیٹ بھی بنوا دی۔ یہ وہ شخص ہے جس کی نگاہ میں نہ مسجد کی کوئی قیمت ہے،نہ امام بارگاہ،کربلا اور قبرستان کی اور نہ ہی اسے امن اور سلامتی کی ۔ یہی وجہ ہے کہ بزرگ علماء نے اسے شیعت سے خارج کر دیا ہے ۔ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وقف بورڈ کی زیر التواء سی بی آئی جانچ کو بلا تاخیر مکمل کروائے اور ایسے شر پسند کو جلد از جلد جیل کی سلاخوں تک پہنچا دیں۔