-
استعمار کے شکنجے میں میڈیا
- سیاسی
- گھر
استعمار کے شکنجے میں میڈیا
867
M.U.H
10/08/2020
1
0
تحریر:عادل فراز
ہندوستانی میڈیا پوری طرح استعماری طاقتوں اور سرمایہ داروں کے شکنجے میںہے ۔اس کی آزادی ور حق بیانی کی طاقت سلب کی جاچکی ہے ۔اس وقت ہمارا قومی میڈیا فاشسٹ طاقتوں کے ہاتھ کا کھلونا بن چکاہے ۔ان کے پاس عوام کے لئے معلوماتی خبروں ،تحقیقاتی مباحثات اور معیاری پروگراموں کے بجائے فرقہ پرستی اور اشتعال انگیزی کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔کیونکہ میڈیا کے تمام تر بڑے بڑے ادارے اور نیوزایجنسیاں سرمایہ داروں کی ملکیت ہیں۔یہ سرمایہ دار اپنے مفادات کے خلاف نہیں جاسکتے لہذا ایسی خبریں اور پروگرام پلانٹ کئے جاتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ مگر عوام اسی جھوٹ کو حقیقت سمجھتی ہے اور پلانٹ خبروں پر اعتبار کرلیتی ہے۔موجودہ صورتحال یہ ہے کہ تاریخی واقعات و حقائق کو پوری طرح مسخ کرکے پیش کیا جارہاہے ،فرقہ پرستی کو علی الاعلان ہوا دی جارہی ہے اور سماج کو تقسیم کرنے کا کھیل کھیلاجارہاہے مگر عوام اس پورے کھیل کی سچائی سے بے خبر خواب خرگوش کے مزے لےرہی ہے ۔ہم ایک ایسی دنیا میں سانس لے رہے ہیںجس کا خارج میں کوئی وجود نہیں ہے ۔یہ صورتحال میڈیا نے پیداکی ہے اور اس کے ذمہ دار وہ سرمایہ دار ہیں جو بڑے بڑے میڈیا ہائوسیز کے مالک ہیں۔یہ تمام میڈیا ہائوسیز نیوز ایجنسیوں کے محتاج ہوتے ہیں اور دنیا کی تمام تر بڑی نیوز ایجنسیاں استعمار کی ملکیت ہیں ۔استعماران نیوز ایجنسیوں کے ذریعہ دنیا کی بڑی آبادی کی سماعتوں اور قوت فیصلہ پر مسلط ہوچکاہے۔جھوٹی خبریں پلانٹ کی جاتی ہیں ،خود کو مظلوم ثابت کرکے دنیا کی ہمدردی حاصل کی جاتی ہے ،اپنی فوجی طاقت اور اقتصادی عظمت کا بکھان کیا جاتاہے ۔اپنے دشمنوں کو دہشت گرد اور دہشت گرد دوستوں کو مصلح جہان کہہ کر متعارف کروایاجاتاہے ۔استعمار کی جاری کردہ دہشت گردوں کی فہرست میں وہی تنظیمیں شامل ہیں جو اس کے مفادات کے خلاف لڑرہی ہیں اوراس کے دنیا پر حکومت کے خواب کو ڈرائونا خواب بنادیاہے ۔ایسی ہی ایک تنظیم کا نام ہے’’ حزب اللہ ‘‘۔حال ہی میں لبنان کے قومی دارالحکومت بیروت میں ہوئے دھماکے کے بعد عالمی سطح پر جس طرح ’حزب اللہ ‘ کو گھیرنے کی کوشش کی گئی وہ اسی منصوبے کا حصہ ہے ۔
ہمارا قومی میڈیا بھی لبنان کے دارلحکومت بیروت میں ہوئے دھماکوں کا ذمہ دار ’حزب اللہ ‘ کو قراردےرہاہے ۔جبکہ لبنان کی حکومت اورانٹلیجنس نے اس طرح کا کوئی بیان نہیں دیا ۔مگر میڈیا کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ لبنان حکومت اوروہاں کی انٹلیجنس کا موقف کیاہے بلکہ وہ تو اپنے آقائوں کوخوش کرنے کے لئے ان کے میڈیا ہائوسیز کی پلانٹ خبروں کو نشر کرکےاپنی غلامی کا ثبوت دے رہاتھا۔سید مقاومت سید حسن نصراللہ کے سلسلے میں ’ٹی وی 9 بھارت ورش ‘ نے جس طرح کی خبریں نشر کی ہیں وہ اس کی اسرائیل نوازی اور حقیقت سے بے خبری کی دلیل ہے ۔حزب اللہ ایک جمہوری پارٹی ہے جس کے اراکین لبنان کی قومی اسمبلی میں موجود ہیں ۔اگر حزب اللہ دہشت گرد تنظیم ہے تو پھر لبنانی حکومت نے اس پر پابندی عائد کیوں نہیں کی ؟یا پھر ساری دنیا کا ٹھیکہ امریکا اور اسرائیل نے لے رکھاہے کہ وہ جسے چاہیں گے دہشت گرد قرار دیں گے اور جس دہشت گرد کو چاہیں گے دنیا پر امن کا نمائندہ بناکر مسلط کردیں گے ؟۔حزب اللہ اپنی سرحدوں کےتحفظ اور اسلامی اصول و اقدار کی پاسبان تنظیم ہے ۔ظلم و دہشت گردی کے خلاف اس کے جوانوں کی مقاومت اور ایثار نے ساری دنیا کو حیران کیاہے ۔اگر مظلوموں اور مستضعفین کی حمایت اور ان کا تحفظ کرنا امریکہ اور اسرائیل کی نگاہوں میں دہشت گردی ہے تو پھر یہ دہشت گردی امریکہ اور اسرائیل کے نام نہاد انصاف سے ہزار ہادرجہ بہتر ہے ۔کیا میڈیا نہیں جانتاکہ عالمی دہشت گردی کے فروغ میں اسرائیل اور امریکاکا کردار کیاہے ؟۔ طالبان سے لیکر داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کو فنڈنگ کہاں سے میسر آرہی ہے ؟ صدام حسین ،اوسامہ بن لادن ،ملا عمر اور ابوبکر بغدادی جیسے دہشت گردوں کا سرغنہ کون ہے ؟۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل اور امریکہ جیسے ممالک نے دہشت گردوں کی فیکٹری قائم کی ہے جہاں ابوبکر بغدادی اور اوسامہ بن لادن جیسے دہشت گرد تیار کرکے اسلامی ملکوں میں بھیجے جاتے ہیں تاکہ ان کے ذریعہ اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جاسکے ۔ان دہشت گردوں کے ذریعہ جب یہ استعماری طاقتیں اپنے ہدف کو پالیتی ہیں تو انہیں ظالمانہ طورپر قتل کردیا جاتاہے ۔صدام حسین جو امریکہ کا پالتو تھا ،جیسے ہی امریکہ کو یہ احساس ہواکہ اب صدام اس کے مفادات کو نقصان پہونچا سکتاہے ،فرضی دلائل کے ساتھ پورے عراق کو تباہ و برباد کردیاگیا۔یہی صورتحال ابوبکر بغدادی اور ملا عمر و اسامہ بن لادن جیسے دہشت گردوں کے ساتھ اختیار کی گئی ،جبکہ یہ تمام دہشت گرد امریکہ و اسرائیل کے ایجنٹ تھے ۔
اگر میڈیاسید مقاومت سید حسن نصراللہ کا ظالم اور دہشت گرد ابوبکر بغدادی سے مقایسہ کرنے سے پہلے ان کے خدمات اور ایثار کی تاریخ کا مطالعہ کرلے تو شاید اتنی بڑی غلطی کے مرتکب نہ ہوں ۔مگر جہاں میڈیا ہائوس جھوٹ اور فریب کے سہارے چل رہے ہوں وہاں حقیقت جاننے کی للک کسے ہوتی ہے ۔داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کو لبنان میں حزب اللہ کے جوانوں نے شکست دی ہے ۔شام اور عراق میں دہشت گرد وں سے مقابلہ آرائی میں حزب اللہ کے جوانوں نے قربانیاں دی ہیں ۔درجنوں محاذ ایسے ہیں جہاں آج بھی اس کے جوان حالت جنگ میں ہیں ۔چونکہ یہ تمام محاذ اسرائیل اور امریکہ کے تیار کردہ ہیں ،اور حزب اللہ کے جوان انکی کامیابی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں ،لہذا اس دشمنی میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قراردیدیا گیا تاکہ عالمی سطح پر حزب اللہ کو تنہا کردیا جائے ۔یہی رویہ استعماری طاقتوں نے ایران کے ساتھ اختیار کیا ہواہے ،کیونکہ ایرانی جوانوں نے حزب اللہ کے جوانوں کی طرح استعماری منصوبوں کو خاک میں ملادیاہے ۔اسرائیل جس کی فوجی طاقت کا دنیا لوہا مانتی ہے اس نام نہاد عظیم طاقت کو اگر کسی نے ذلت و پستی کے تحت الثریٰ میں پھینک دیاہے تو وہ حزب اللہ کے جوان ہی ہیں ۔لہذا استعمار نے اپنی پوری طاقت حزب اللہ کے خلاف جھونک دی ہے ۔وہ اپنے میڈیا ہائوسیز کے ذریعہ حزب اللہ کے خلاف جھوٹی خبریں پلانٹ کرتے ہیں ،ہر پروگرام میں اس کے جوانوں کو دہشت گرد اور ظالم قرار دیا جاتاہے تاکہ دنیا کی ہمدردی حاصل کی جاسکے ۔یہ وہی پرانا کھیل ہے جو فلسطین پرقبضے کے وقت کھیلا گیا تھا اور ’ہولوکاسٹ‘کو اتنا بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا کہ عالمی سطح پر یہودی ایک مظلوم قوم قراردیدی گئی ۔یہودیوں کی مظلومیت کا فائدہ ’صہیونیوں ‘ نے اٹھایا اور آج فلسطین کی زمینوں پر جسے ہم ’اسرائیل ‘ کے نام سے جانتے ہیں ،یہودیوں کی تعداد ’نا‘ کے برابر ہے ۔اسرائیل نے ایک الگ تھلگ ریاست کے قیام کے لئے ہر طرح کے جھوٹ اور فریب کا سہارا لیا اور لے رہاہے اسی طرح اسلامی مقاومتی تنظیموں کو بدنام کرنے اور عالمی سطح پر انہیں الگ تھلگ کرنے کے لئے ہر طرح کے گھنائونےپروپیگنڈے کررہاہے ۔ورنہ ایسا کبھی نہیں دیکھا گیا تھاکہ ایک ملک کے کمانڈر( قاسم سلیمانی) پر بزدلی کے ساتھ ہوائی حملہ کرکے شہید کردیا جائے اور اس کے بعد دنیا کی ساری ہمدردیاں امریکہ اور اسرائیل کے حق میں ہوں۔
اب عالم یہ ہے کہ استعماری طاقتوں کے پرفریب منصوبوں کا شکار ہمارا قومی میڈیا بھی ہوچکاہے ۔کیونکہ ہمارا ملک اسرائیل نوازی میں اپنی ساری حدیں پار کرچکاہے ۔ہماری عوام کو یہ بارور کرادیا گیاہے کہ ہماری ترقی اسرائیل کی دُم سے بندھی ہوئی ہے ۔وہ دن دور نہیں جب ہم اس کے دوررس نتائج بھگتیں گے ۔
جس وقت وزیر اعظم نریندر مودی اسرائیل کے دورے پر تھے،اس وقت ہمارا قومی میڈیا اسرائیل نوازی میں فلسطینی مقاومتی تنظیموں کو دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیمیں ثابت کرنے پر تُلا ہوا تھا ۔میڈیا کے بقول اسرائیلی ایجنسی’ موساد‘ ایک مظلوم ایجنسی ہے جس پر فلسطینی مقاومتی تنظیمیں جب چاہتی ہیں دہشت گردانہ حملے کرتی ہیں اور اس کے فوجیوں اور جوانوں کا قتل عام کردیتی ہیں۔یہ ایک ایسا سفید جھوٹ تھا جسے بے بنیاد حقائق اور موساد کے اشارے پر ہندوستان میں پھیلایا گیا ۔وزیر اعظم مودی اسرائیل میں تھے اور ہم ہندوستان میں اسرائیل کی مظلومیت کی داستان سن رہے تھے ۔حیرت ہے میڈیا اس قدر بے ضمیر اور بے غیرت کیسے ہوسکتاہے ؟۔کیا اس میڈیا کو فلسطینی عوام کی مظلومیت اور مقاومت نظر نہیں آتی ۔وہ صہیونی قوم جو فلسطین کی زمین پر غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے اس کو فلسطینی زمین کا مالک قراردینا کہاں کا انصاف ہے ۔فلسطین کی نہتھی عوام اسرائیل مہلک ہتھیاروں کا مقابلہ اینٹ اور پتھروں کے ذریعے کررہی ہے ،اس کے جوان ،بچے ،بوڑھے اور خواتین کو بے دریغ قتل کیا جارہاہے ، ان کے گھروں پر اسرائیلی فوجیوں کا قبضہ ہے ،وہ آزادانہ زندگی بسر نہیں کرسکتے بلکہ ان کے بچوں کا مستقبل خوف کے سائے میں ہے،ایسی فلسطینی عوام کو دہشت گرد کہہ کر ہمارا قومی میڈیا اپنے چہرے پر پڑی ہوئی نقاب کو خود ہی نوچ کر پھینک دیتاہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی کے دورۂ اسرائیل کے وقت ہی ہمیں یہ باروار ہوگیاتھاکہ ہمارے قومی میڈیا کی رہی سہی آزادی بھی سلب کرلی گئی ہے ۔اب ہم وہ دیکھیں گے جو استعماری طاقتیں دکھانا چاہتی ہیں ۔حزب اللہ کے جنرل سکریٹری سید حسن نصراللہ کو بدنام کرنے کے لئے جس طرح جھوٹی خبروں کو میڈیا نےنشر کیاہےاس سے معلوم ہوتاہے کہ میڈیا ہائوسیز پر سرمایہ داروں کے تسلط اور ان کے مفادات نے میڈیا کی آزادی کو کتنا متاثر کیاہے ۔اس میڈیا کو ہم ’ رٹّوطوطا‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔
میڈیا کوایسی بے بنیاد اور پروپیگنڈہ خبریں نشر کرنے پر شرم آنی چاہئے ۔حقیقت تو یہ ہے کہ موجودہ عہد میں میڈیا کاوقار تباہ ہوچکاہے ۔دانشور طبقہ میڈیا کی خبروں پر یقین نہیں کرتا اور نہ اسکےپروپیگنڈے کا شکار ہوتاہے ۔مگر اس دانشور طبقے کی تعداد بہت محدود ہےاور سماج میں اس کا کردار بھی بہت زیادہ نہیں رہ گیاہے ۔جمہوریت میں اصل کردار عوام کا ہوتاہے اور عوام کی ۸۰ فیصد سے زیادہ آبادی علم و دانش سے محروم ہے ۔وہ میڈیا کے پروپیگنڈے کا شکار ہوتی ہے اور اس کے ذیعہ پیش کئے جارہے مسخ شدہ حقائق کو درست تسلیم کرتی ہے ۔ہندوستان میں جمہوریت کے زوال میں بڑا کردار میڈیا نے ادا کیاہے اوراس کے لئے تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔