تحریر: مفتی گلزار احمد نعیمی
چھٹی سالانہ خاتون جنت کانفرنس کی تیاریوں میں مصروفیت کی وجہ سے عالمی حالات و واقعات کے مطالعہ کا وقت نہ مل سکا. آج لاہور سے ایک کرم فرما دوست علامہ محمد نعیم نوری کی توجہ دلانے پر پاس پڑی اخبار کو دیکھا کہ کہیں ایران میں سیلاب کی تباہ کاریوں کی کوئی خبر ہو. لیکن مجھے کوئی خبر پڑھنے کو نہ مل سکی.الیکٹرانک میڈیا پر بھی کوئی خبر ریلیز نہ ہوئی جس سے اس المیہ سے واقفیت حاصل ہوسکتی.
گزشتہ دوہفتوں سے ایران میں شدید بارشوں کا تباہ کن سلسلہ جاری ہے جسکی وجہ سے ندی نالے ڈیم اور دریا طغیانی پر ہیں.ان بارشوں کی وجہ سے ایران خوفناک سیلاب کی لپیٹ میں ہے.ایران 31 صوبوں پر مشتمل ملک ہے اس کے 15 صوبے سیلاب کی زد میں ہیں.یعنی آدھا ایران فی الوقت سیلاب زدہ ہوچکا ہے.اس شدید سیلاب سے فارس,گلستان,خوزستان,ھمدان,لرستان,کرمانشاہ,بویراحمد,کھلیلوبہ اور چھارمحال بختیاری زیادہ متاثر ہیں.دریاوں, ڈیموں اور ندی نالوں سےاچانک نکلنے والے پانی نے ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق سو افراد کی جان لے لی ہے.ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی اور بے گھر ہوچکے ہیں.صوبہ لرستان کے 77 دیہات نہایت مشکل صورت حال میں ہیں.بعض دیہاتوں کا زمینی راستہ منقطع ہوچکا ہے.جن جگہوں پر سیلاب نے زیادہ تباہی مچائی ہےوہ صوبہ گلستان کا شہر آق قلا ہے,خوزستان صوبے کےشہر خرم آباد کا قریبی قصبہ دلفان ہے.اسی طرح صوبہ لرستان کا قصبہ پلدختر بھی بہت تباہ ہوا ہے.صوبہ فارس کے مشہور شھر شیراز میں بھی بہت تباہی کی ہے یہاں 19 افراد سیلابی ریلے کی نظر ہوئے ہیں.صوبہ قم کا نہایت بڑا علمی اور روحانی مرکز قم المقدس جہاں امام علی.رضاعلیہ السلام کی بہن سیدہ فاطمہ علیھا السلام کا مزار ہے اس کے قریب سے گزرنے والا ایک چھوٹا سا دریا بھی بہت طغیانی پر ہے.یکم اپریل کو یزد اور نائن میں بھی طوفان نے بہت تباہی کی تھی.
اس بڑی قدرتی آفت اور چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے لیےایران تن تنہاءہے.اسے عالمی برادری کی کوئی مدد حاصل نہیں ہے.سوائے جرمنی اور عراق کے کچھ نجی اداروں کے ابھی تک انکی مدد کے لیے کوئی نہیں آیا.اسلامی برادری تو ویسے بھی ایران کو ایک شیعہ ریاست سمجھتی ہے اور شیعہ……ہیں.ایرانی کہاں انسان ہیں کہ کوئی ان کے دکھوں پر آنسو بہائے .ایران کونسا اسلامی ملک ہے جو اسلامی برادری اسکی مدد کو پہنچے.البتہ اگر اسرائیل یا انڈیا میں سیلاب آتا تو سب عربی وہاں پہنچ چکے ہوتے,سب عجمی انکی مدد کے لیے پہنچ چکے ہوتےاور دلیل جواز بھی یہ کافی اور قابل قبول ہوتی کہ اگرچہ وہ مسلمان نہیں مگر انسان تو ہیں…تو ایرانی کون سے انسان ہیں جی کہ انکی مدد کے لیے کوئی آئے.یاللعجب….
جو امریکہ کا مخالف ہو وہ مسلمان رہتا ہے نہ انسان.اسکی کوئی کس بنیاد پر مدد کرے, افسوس صد افسوس!!!.ایران شدید ترین صدمہ میں ہے اور روئے زمین کے اس بدمست ہاتھی(امریکہ)نے اعلان کیا ہے کہ ہم ایران پر پابندیان مزید سخت کرنے کا سوچ رہے ہیں.یہ کتنی ستم ظریفی کی بات ہے کہ امریکہ نے ایرانی ریڈکراس کے اکاونٹس بھی منجمد کردیئے ہیں تاکہ کوئی باہر سے رقوم نہ بھیج سکے.اس بڑے ظلم پر ہم سب کوآوازاٹھانی چاہیے.انسانی حقوق کا تسلسل کے ساتھ ڈھنڈوراپیٹنے والے کیوں خاموش ہیں؟؟؟
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 5000 گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں اور 25000 کو جزوی نقصان پہنچ چکا ہے.ہزاروں ایکڑز پر تیار فصلیں تباہ ہوگئی ہیں.
صرف جرمنی نے امداد کا اعلان کیا ہےایران میں جرمن سفیر کے توسط سے جرمن ہلال احمر نے ایرانی ہلال احمر کو 40 کشتیاں اور دیگر سامان دینے کا اعلان کیا ہے.عراقی حکومت نے سرکاری طور پر تو نہیں مگر چند غیر حکومتی تنظیموں نے اپنے ایرانی بھائیوں کی مدد کا اعلان کیا ہے.ان تنظیموں نے کہا ہے کہ جب عراق آگ اور خون میں ڈوبا ہوا تھاتو ایران نے ہماری مدد کی آج ایران پانی میں ڈوبا ہوا ہے توہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اسکی مدد کریں.
“کنا تحت الناروساعدتمونا
الآن انتم تحت الماء جاء دورنالمساعدتکم”.
ترجمہ “جب ہم آگ میں جل رہے تھے تو آپ نے ہماری مدد کی آج تم پانی میں ڈوبے ہوئے ہوتو اب ہماری باری ہےکہ ہم تمہاری مدد کریں”بہت ہی خوبصورت پیغام.یہ احساس ہے جو اسلامی برادری میں زندہ رہنا چاہیے.یہ پیغام اسلامی اخوت کا مظہر ہے اور اس بات کا غماض بھی کہ اب عراق مشکل وقت سے نکل چکا ہے.یہ بہت خوش آیند بات ہے.اسی قسم کے پیغامات پاکستانی قوم کے بھی اپنے ایرانی بھائیوں کی طرف جانے چاہیں.ایران نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستانی قوم کا ساتھ دیا ہے.2010ء میں پاکستان میں سیلاب آیاجو پاکستانی تاریخ کا شدید ترین سیلاب تھا. اس سیلاب میں1600 افراد جاں بحق ہوئے اور تقریبا دو کروڑ افراد متاثر ہوئے.سیلاب کے چوتھے دن پاکستان نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی.چوتھے دن پاکستان نے مدد مانگی اور پانچویں دن ایران کی ہلال احمر کی ٹیمیں سازوسامان کے ساتھ مدد کے لیے پاکستان پہنچ گئیں.ایران نے اسوقت مختلف کھیپوں میں 20 کروڑ مالیت کا330 ٹن سامان متاثرین سیلاب میں تقسیم کیا.یہ ٹیمیں کئی ماہ تک متاثرین کی بحالی کے لیےکام کرتی رہیں.اس بہت ہی بڑے تعاون پر پاکستان نے ایک نہیں کئی مرتبہ اپنے برادر اسلامی ملک کا سرکاری طور پر شکریہ ادا کیا.اس دوران جن ممالک نے ہماری مدد کی تھی ان میں ایران تیسرے نمبر پر تھا.یہ میں اپنی طرف سے نہیں اقوام متحدہ کی رپورٹ کے تناظر میں کہہ رہا ہوں.اسی طرح 2005 کے زلزلہ میں بھی ایران نے ہماری دل کھول کر مدد کی تھی.
آج اگر ایران مشکل میں ہے تو ہمیں انکی مدد کے لیے ہاتھ بڑھانا ہوگا.اگر حکومت کے لیے بہت سی مجبوریاں ہیں جن کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کرسکتی مگر اپنے بھائیوں کی مدد کرنا اور وہ بھی مشکل کی گھڑی میں,میرے خیال میں یہ سب مجبوریوں سے بالاتر ہونا چاہیے.میں ایرانی حکومت اور ایرانی قوم کوسلام پیش کرتا ہوں جنہوں اس مشکل گھڑی میں بھی بین الاقوامی برادری سے مدد کی اپیل نہیں کے.ایران ایک باعزت اور بہادر ملک ہے وہ جانتا ہے کہ اگر اس نے مدد کی اپیل کی تو اسکا دشمن اسے کمزور خیال کرے گا.ٹرمپ نے سعودی عرب کے لیے تو یہ کہا تھا کہ سعودیہ ہماری مدد کے بغیر ایک ہفتہ بھی نہیں نکال سکتا مگر وہ ایران کے لیے ایسے توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کرسکتا کیونکہ ایران 4 دہائیوں سے اسکی مدد کے بغیر بلکہ اسکی مخالفت اور پابندیوں کے باوجود باعزت طور پر چل رہا ہے.قوموں کی زندگیوں میں عزت اور غیرت بڑا سرمایا ہوتی ہے اس کے بغیر قوم ایک تن مردہ ہوتی ہے.علامہ اقبال نے کئی سال پہلے کہا تھا..
تیری زندگی اسی سے, تیری آبرو اسی سے
جو رہی خودی تو شاہی ,نہ رہی روسیاہی
(مضمون نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔)