-
انقلاب اسلامی ایران اور عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد
- سیاسی
- گھر
انقلاب اسلامی ایران اور عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد
945
M.U.H
10/02/2021
0
0
تحریر:علی احمدی
عالمی سطح پر انقلاب اسلامی ایران کی حقیقت غیر منصفانہ اور روحانیت سے عاری بین الاقوامی نظام کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے پر مبنی ہے۔ انقلاب اسلامی ایران کی نظریاتی بنیادوں کا ایک اہم عنصر استکباری نظام کے خلاف جدوجہد پر مشتمل ہے۔ امام خمینی رح اور امام خامنہ ای مدظلہ العالی ہمیشہ سے اس عنصر کو اجنبی قوتوں کے مقابلے میں ایران کی سیاسی خودمختاری کا مظہر قرار دیتے آئے ہیں۔ اس بارے میں ولی امر مسلمین امام خامنہ ای مدظلہ العالی فرماتے ہیں: "یہ خودمختاری بہت اہم ہے۔ اندرونی خودمختاری، علاقائی خودمختاری، عالمی اور بین الاقوامی سطح پر خودمختاری۔ ان تمام امور میں نظام کی خودمختاری کی حفاظت کرنا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم سیاسی میدان میں دھوکہ نہ کھائیں۔ وہ دشمن جس کا مقصد حکومتوں اور اقوام کو اپنے پیچھے چلانا ہے، مختلف قسم کے ہتھکنڈے بروئے کار لاتا ہے۔
ایسا نہیں کہ دشمن ہمیشہ دھمکی آمیز لہجے میں بات کرے بلکہ بعض اوقات دشمن چاپلوسی کے انداز میں بات کرتا ہے۔ بعض اوقات (دشمن) خط لکھتا ہے کہ آئیں اور ہم امریکہ سے تعاون کریں اور عالمی مسائل کو مل جل کر حل کرنے کی کوشش کریں۔ اس انداز میں بات کرتا ہے۔ ایسی صورتحال میں ممکن ہے کوئی دھوکہ کھا جائے اور اس کا دل للچانے لگے کہ چلیں عالمی مسائل حل کرنے میں ایک سپر پاور کی مدد کرتے ہیں۔ اس انداز میں بات کی جاتی ہے لیکن حقیقت کچھ اور ہوتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دشمن ایک منصوبہ رکھتا ہے۔ کہتا ہے آئیں میرے منصوبے کے تحت کام کریں۔ اس میدان میں کھیلیں جسے میں نے تیار کیا ہے۔ کھیل کی نوعیت بھی وہ خود مشخص کرتا ہے۔
کہتا ہے آپ آئیں اور یہ یہ کام انجام دیں تاکہ میرے منصوبے کے اہداف پایہ تکمیل تک پہنچ سکیں۔ ہم اسی وجہ سے امریکہ کی جانب سے بہت زیادہ اصرار کے باوجود علاقائی مسائل جیسے شام کا مسئلہ اور اس جیسے دیگر مسائل میں امریکی اتحاد میں شامل نہیں ہوئے۔ وہ ایک منصوبہ بنائے بیٹھے ہیں اور کچھ خاص اہداف کے حامل ہیں۔ وہ ان اہداف کو حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران سمیت تمام ممالک کی طاقت اور توانائیوں کو بروئے کار لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اگر ایران ایسے موقع پر اناڑی پن کا مظاہرہ کرے اور ان کے دھوکے میں آ جائے تو اس کا مطلب ان کے اہداف کی تکمیل میں حصہ دار ہونا ہو گا۔ یہ خودمختاری کے خلاف ہے۔ ممکن ہے بظاہر خودمختاری کے خلاف محسوس نہ ہو لیکن سیاسی خودمختاری کے خلاف ہے۔" (3جون 2016ء)
خارجہ سیاست میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی ان تجربات کا نتیجہ ہے جو امام خمینی رح نے ایران اور دیگر اسلامی ممالک پر مغربی ممالک کے استعمار کے دوران حاصل کئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے آغاز پر ہی امام خمینی رح نے عالمی استعماری طاقتوں کے خلاف واضح اور دو ٹوک موقف اپنایا۔ امام خمینی رح کا موقف مسلمانوں کے ایک مذہبی پیشوا کا موقف تھا جو اسلامی فقہی اصول "قاعدہ نفی سبیل" پر استوار تھا۔ یہ اصول قرآن کریم کی آیت "وَلَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا" (خدا نے اہل ایمان پر کافروں کا تسلط قرار نہیں دیا؛ سورہ نساء، آیت 141) سے حاصل کیا گیا ہے۔ یہ اصول اسلامی دنیا میں استعماری حکومتوں کے اثرورسوخ کی نفی کرتا ہے۔ امام خمینی رح یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ اس اصول کا اطلاق صرف ایران پر ہی نہیں بلکہ پوری اسلامی دنیا پر ہوتا ہے۔
قاعدہ نفی سبیل کی رو سے نہ صرف اسلامی ممالک پر استعماری طاقتوں کا براہ راست قبضہ ناجائز اور غیر قابل قبول ہے بلکہ مسلمانوں کے سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی امور پر استعماری طاقتوں کا اثرورسوخ بھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔ اسلامی ممالک میں بیداری جنم لینے کے بعد آزادی کی تحریکوں نے جنم لیا جس کے نتیجے میں بیرونی استعماری طاقتوں کا براہ راست قبضہ ختم ہو چکا ہے لیکن آج بھی استعماری طاقتیں مختلف قسم کے ہتھکنڈوں سے اسلامی ممالک کے سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی امور پر اپنا اثرورسوخ جمائے ہوئے ہیں۔ یہ ایک بالواسطہ قبضہ ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے زیادہ بصیرت اور ذہانت کی ضرورت ہے۔ آج مغربی استعماری طاقتیں نرم جنگ کے ذریعے مسلمانوں پر مسلط ہیں اور ان کے امور میں مسلسل مداخلت کر رہی ہیں۔
عالمی استعماری نظام نے دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ ایک حصہ ایسے ممالک پر مشتمل ہے جو مختلف قسم کے فوجی، اقتصادی اور سیاسی ہتھکنڈوں کے ذریعے دوسروں پر اپنا قبضہ اور اثرورسوخ پیدا کرنے کے درپے ہیں جبکہ دوسرا حصہ ان کمزور ممالک پر مشتمل ہے جو استعماری طاقتوں کے سامنے سرتسلیم خم کر لیتے ہیں۔ استعماری سوچ کے حامل ممالک امریکہ اور یورپی ممالک ہیں۔ تسلط پسند اور تسلط پذیر ممالک کے درمیان یکطرفہ رابطہ برقرار ہوتا ہے اور تسلط پذیر ملک تسلط پسند ملک کے اشاروں پر چلتا ہے۔ استعماری طاقتیں کمزور ممالک کو سر اٹھانے کا موقع نہیں دیتیں۔ انقلاب اسلامی ایران نے پوری دنیا میں کمزور ممالک کو یہ پیغام دیا ہے کہ استعماری طاقتوں سے مقابلہ ممکن ہے۔