-
امریکی و اسرائیلی تکبر خاک میں مل جائیں گے
- سیاسی
- گھر
امریکی و اسرائیلی تکبر خاک میں مل جائیں گے
1246
M.U.H
18/05/2018
0
0
محمد وسیم
عرب ممالک کو اسرائیل کے خلاف حکمتِ عملی بنا کر متحدہ طور پر اسرائیل کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہوگا۔
اقوامِ متحدہ کی نگرانی ، امریکہ ، روس اور برطانیہ کی حمایت سے عرب کی سرزمین پر آباد ہونے والا ناپاک اور ظالم ملک اسرائیل نے ہمیشہ دہشت گردی کے ذریعے فلسطینی قوم کو مغلوب کرنے کی کوشش کی ہے ، اگر اسرائیلیوں کو گمان ہے کہ وہ فلسطینیوں کو بزورِ طاقت ختم کر دیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے ، دنیا دیکھ رہی ہے کہ جدید اسرائیلی فوجی ٹینکوں کے سامنے فلسطین کے بچے بھی ہاتھوں میں پتھر لئے ظالموں کے ٹینکوں کا مقابلہ کر رہے ہیں ، یہ سب یوں ہی نہیں ہو رہا ہے ، بلکہ ان معاملات کے پیچھے ایک بڑی حقیقت ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک دن ان کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور یہودی ذلیل و رسوا ہوں گے ، شاید وہ دن ابھی دور ہے ، کیوں کہ ابھی فلسطینیوں کو مزید قربانیوں کی ضرورت ہے ، فلسطینی 70 سالوں سے اسرائیلی مظالم کے خلاف میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں ، اگر عرب ممالک کے حکمرانوں کے اندر غیرت باقی نہیں رہ گئی ہے تو انھیں حکمرانی سے الگ ہو جانا چاہئے ، اگر مسلم دنیا کی تربیت یافتہ فوجیں اسرائیلیوں کے خلاف لڑ نہیں سکتی ہیں تو انھیں اپنی وردیوں کو اتار پھینکنا چاہیے ، اگر عرب دنیا کے اندر کچھ غیرت باقی ہے تو فلسطین کے حق میں متحد ہو کر اسرائیل کے خلاف ہر سطح پر جنگ کا اعلان کریں۔
دسمبر 2017 میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل میں امریکی سفارت خانہ تل ایبب سے بیت المقدس منتقل کر دیں گے ، جس کی دنیا بھر میں مخالفت ہوئی تھی ، لیکن اس کے باوجود بھی بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی سے امریکہ نے بیت المقدس میں 14 مئی کو اپنے سفارت خانے کا افتتاح کر دیا ، افتتاحی تقریب میں ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ اور داماد شریک ہوئے تھے ، اسرائیل کے خلاف اور بیت المقدس کے حق میں اقوام متحدہ کی کئی قراردادیں موجود ہیں ، مگر پھر بھی امریکہ نے دادا گیری سے بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کا افتتاح کر دیا ، ایسا لگتا ہے کہ بیت المقدس امریکہ کا کوئی شہر ہے ، جو اس نے بڑی آسانی سے اسرائیل کو تحفے میں دے دیا ، دنیا اس ظالمانہ فیصلے کو دیکھ کر اب تک خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ، کیوں کہ دنیا کی بڑی طاقتیں بھی پس پردہ اسرائیل کی حمایتی ہیں ، فلسطینی قوم بے شمار قربانیاں دے چکی ہے ، وقت آ گیا ہے کہ ان کی حمایت کے سچے دعوے دار اسرائیل کے خلاف میدان میں آئیں۔
اِدھر اقوامِ متحدہ کی سرپرستی میں ، اور امریکہ کی حمایت سے بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کا افتتاح ہو رہا تھا ، تو اُدھر غرور و تکبر کے نشے میں چور اسرائیلی فوجی نہتے فلسطینیوں پر گولیاں چلا رہے تھے ، جس کے نتیجے میں 60 سے زائد شہید اور تقریباً 3000 زخمی ہوئے ، اسرائیلیوں کے سامنے آج ہی نہیں بلکہ 70 سالوں سے فلسطینی ڈٹے ہوئے ہیں ، سلام پیش کرتا ہوں فلسطینیوں پر کہ جن کے قدم اب بھی باطل کے خلاف لڑ کھڑاےء نہیں ہیں ، بلکہ اب تو بچے بھی ظالم اسرائیلیوں کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں ، تمام قوانین اور اصولوں کی دھجیاں بکھیر کر نشے میں چور امریکیوں اور اسرائیلیوں کے ناپاک منصوبے اور ناپاک عزائم فلسطین کی سرزمین پر عنقریب دفن ہو جائیں گے..ان شاء اللہ_ زیرِ نظر دو تصویریں ہیں ، جو یہ بتا دینے کے لئے کافی ہیں کہ فلسطینی قوم بیت المقدس کی آزادی کے لئے ہر طرح کی قربانی دینے کے لئے تیار ہے۔
قارئینِ کرام ! فلسطین کی فتح اور اسرائیل کی شکست عرب ممالک کے اتحاد میں پوشیدہ ہے ، فلسطینی مسلمانوں کا حل نہ تو اقوامِ متحدہ اور نہ ہی جنیوا کے قانون میں شامل ہے ، بلکہ عرب ممالک کی مشترکہ کوششوں میں شامل ہے ، عرب ممالک کو آپسی اختلاف بھلا کر اور اپنے ہی خلاف بندوقوں کے منہ کو اسرائیل کی طرف موڑنا ہوگا ، کیوں کہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے 70 سالوں سے ابھی تک اسرائیلیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ اسرائیل کے خلاف نہیں ہے_ بیت المقدس کے لئے قربانیاں کوئی معمولی نہیں ہیں ، بلکہ عظیم سعادت ہے ، فاتحِ بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی نے صلیبیوں کے خلاف جنگ کرنے سے پہلے اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ ” ہم کوئی عام سی جنگ لڑنے نہیں جا رہے ہیں ، بلکہ ہم اپنے خون سے تاریخ کا وہ باب لکھنے جا رہے ہیں جو عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے لکھا تھا ، اگر چاہتے ہو کہ خدا کے حضور اپنی پیشانیوں پر روشنی لے کر جاؤ اور آئندہ آنے والی نسلیں تمہیں یاد رکھیں ، تو تمہیں بیت المقدس کو آزاد کرانا ہوگا_” اس لئے اسرائیلی اژدہا فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ مزید عرب ممالک اور سعودی عرب کو نگل جائے ، عرب ممالک کو اسرائیل کے خلاف حکمتِ عملی بنا کر متحدہ طور پر اسرائیل کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہوگا۔
(مضمون نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔)