-
’اسرائیل سخت ترین سزاکا منتظررہے‘
- سیاسی
- گھر
’اسرائیل سخت ترین سزاکا منتظررہے‘
4
M.U.H
20/06/2025
0
0
تحریر:عادل فراز
۱۲ جون ،جمعہ کو نصف شب کے بعد اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا۔اسرائیل کایہ حملہ اب تک کا سب سے خطرناک حملہ تھاجس میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر شہید ہوئے ۔ایران کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی اور خاتم الانبیاء سینٹرل ہیڈکوارٹرز کے سربراہ غلام علی راشد جان،جنرل امیر علی حاجی زادہ سمیت متعدد اہم افراد درجۂ شہادت پر فائز ہوئے ۔ان کے علاوہ چھ ایرانی جوہری سائنس دان بھی مارے گئے، جن میں محمد مہدی طہرانچی اور فریدون عباسی شامل ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے اپنے خطاب میں ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی ایران سے لاحق خطرے سے نمٹنے کے لئے ضروری تھی۔ انہوں نے کہاکہ یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ایران کی جانب سے اسرائیل کی تباہی کا خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا۔ نتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ "ہم نے ایران کے جوہری مراکز پر حملہ کیا ہے۔ ہم نے نطنز میں ایران کی جوہری افزودگی کی اہم تنصیب اور ایرانی جوہری ہتھیاروں پر کام کرنے والے ایران کے معروف جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ہم نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے مرکز پر بھی حملہ کیا ہے۔‘‘اسرائیلی حملے کے فوراًبعد امریکی صدر نے ایران کو دھمکاتے ہوئے غیر مشروط معاہدے کی پیشکش کی ۔انہوں نے کہاکہ ’ اب بھی وقت ہے، یہ نسل کشی رک سکتی ہے۔ ایران کو ایک معاہدہ کرنا ہوگا، ورنہ جو کبھی ’ایرانی سلطنت‘ کے نام سے جانا جاتا تھا، وہ پوری طرح مٹ سکتا ہے۔ مزید کوئی ہلاکت نہیں، مزید کوئی تباہی نہیں، بس سمجھوتہ کر لو، اس سے پہلے کہ بہت تاخیر ہو جائے۔‘ ٹرمپ کا یہ بیان واضح کرتاہے کہ اسرائیلی حملوں کی منصوبہ بندی میں امریکہ شامل تھا۔یہ حملہ ایران کو غیر مشروط جوہری معاہدے پر مجبورکرنے کے لئے کیاگیاتھا۔کیونکہ امریکہ کو یہ امید نہیں تھی کہ ایران سخت جوابی حملہ کرے گابلکہ اس کو یقین تھاکہ ایران حملے کی شدت سے گھبراکر معاہدے کے لئے گڑگڑائے گا۔مگر جب آیت اللہ خامنہ کا پیغام جاری ہواتو امریکی غبارے کی ہوانکل گئی ۔آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری معاہدے پر کوئی بات نہیں کی بلکہ انہوں نے واضح الفاظ میں کہاکہ ’صہیونی حکومت سخت ترین سزاکی منتظر رہے ‘۔ان کے اس بیان کے بعد دنیا کو یقین ہوگیاتھاکہ ایران کی طرف سے سخت جواب دیاجائے گا۔
ایران پرحملے سے پہلےاسرائیل نے ایران کے دفاعی نظام پر کنٹرول حاصل کیا،یہی وجہ ہے کہ حملے کے وقت ایران کا دفاعی نظام مکمل طورپرغیر فعال رہا۔اسرائیل نے ان تمام اہداف پر حملہ کیاجو اس کے ابتدائی منصوبے میں شامل تھے۔ایران کی جوہری تنصیبات اور فوجی مراکز اس کےحملوں کی زد میں تھے ۔اس کی جدید ترین ٹیکنالوجی کا کمال یہ ہے کہ اس نے ایران میں جس عمارت کے جس کمرے کو چاہانشانہ بنایا۔مسلم ممالک کو اس حملے میں استعمال ٹیکنالوجی سے سبق لیناچاہیے ۔جب تک آپ دشمن کے مقابلے میں ہر لحاظ سے مضبوط نہیں ہوں گے ،اس کو شکست نہیں دے سکتے ۔اس سے پہلے جب اسماعیل ہنیہ کی ٹارگیٹ کلنگ ہوئی تھی تب بھی موساد نے ایران کے حساس مقام پر درست نشانہ سادھاتھا۔اس لئے موجودہ عہد میں دشمن شناسی ایک الگ باب ہے جس کی طرف آیت اللہ خامنہ ای بار بار اشارہ کرتے رہےہیں ۔جب تک دشمن کو پہچان کر تیاری نہیں کی جائے گی ،کامیابی حاصل نہیں ہوگی ۔
ایران کو ہرگز اس حملے کی خبر نہیں تھی جب کہ گزشتہ کچھ دنوں سے یہ افواہیں گرم تھیں کہ اسرائیل ایران پر حملے کی تیاری کررہاہے ۔میڈیا میں بھی مسلسل حملے کی خبریں گشت کررہی تھیں ۔مگر ایران نے ان افواہوں پر دھیان نہیں دیااور اس کی انٹلیجنس بھی اس بارے میں غفلت کا شکار رہی ۔ایران کو یہ یقین تھاکہ امریکہ سے جاری مذاکرات کے دوران اسرائیل حملہ کی جرأت نہیں کرے گا۔جب کہ امریکی صدر ٹرمپ یہ کہہ چکے تھے کہ ایران کے پاس معاہدے کے لئے ساٹھ دن کا وقت ہے ۔جس دن اسرائیل نے ایران پر حملہ کیاوہ دن امریکی صدر کی دی ہوئی مہلت کا اکسٹھواں دن تھا۔اسرائیلی حملے کے بعد امریکی صدر کے بیان سے بھی یہ واضح ہوجاتاہے کہ اس حملے کی اجازت اور تیاری میں امریکہ بذات خود شامل تھا۔
اسرائیلی حملے کے فوراًبعد رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کا پیغام سامنے آیا۔انہوں نے کہاکہ’ صہیونی حکومت سخت سزاکی منتظر رہے ۔صہیونی رژیم نے یہ بھیانک قدم اٹھا کر اپنے لئے دردناک اور تلخ انجام کو دعوت دی ہے، جو یقیناً اسے مل کر رہے گا۔ ‘ آیت اللہ خامنہ ای نے مسلح افواج کو سخت انتقام کا حکم دیاجس کے بعد ۱۳ جون کی شب اسرائیل کے لئے تباہی کا خوفناک نظارہ ثابت ہوئی ۔ایران نے خطرناک بیلیسٹک میزائیلوں اور جدید ترین ڈرونز کے ذریعہ اسرائیل کے مختلف شہروں پر حملہ کرکے دنیا کو حیران کردیا۔اس دوران اسرائیل کا دفاعی نظام ناکارہ ثابت ہوااور ایران نے تمام فوجی ،صنعتی اور جوہری تنصیبات پر کامیاب حملے کئے ۔۱۴ جون کی صبح جب اسرائیل کے شہروں کی تصاویر وائرل ہوئیں تو ایسالگ رہاتھاجیسے غزہ کی بربادی کی تصویریں وائرل ہورہی ہوں۔خاص طورپر تل ابیب کی تباہی کانظارہ بڑاخوف ناک تھا۔چونکہ اسرائیل نے ایران کے رہائشی علاقوں پر بمباری کی تھی ،لہذا ایران نے بھی اپنے حملوں میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ایران نے اس آپریشن کو غدیر کی مناسبت سے ’علی ابن ابی طالب ؑ ‘ سے منسوب کیاجب کہ یہ آپریشن ’وعدۂ صادق ۳‘ تھا ۔حملے کے بعد ایرانی فوج نے دعویٰ کیاکہ اس نے نوّے فیصد اہداف پر کامیاب حملے کئے ۔اس حملے کے بعد دنیا کے سُر بدل گئے ۔امریکہ نے بھی اسرائیلی حملے سے پلہ جھاڑ لیا۔برطانیہ نے ایران کے وزیر خارجہ سے حملے روکنے کی اپیل کی ۔جب کہ ایران کے حملے سے پہلے دنیا یہ باور کرچکی تھی کہ ایران پہلے ہی مرحلے میں شکست کھاچکاہے کیونکہ کسی ملک کے اندر گھس کر آپریشن لانچ کرنااور اہم فوجی اور سائنسی افراد کو مارنا آسان نہیں ہوتا۔لیکن ایران نے اسرائیل کو دندان شکن جواب دے کر دنیا کو اپنی دفاعی طاقت تسلیم کرنے پر مجبور کردیا۔
حقیقت یہ ہے کہ اگردشمن نے ایران کو کمزور سمجھنے کی غلطی کی تو یہ اس کی نادانی ثابت ہوگی ۔ایران کمزور نہیں ہے ۔البتہ منافقوں کی خیانت اور سازشوں کی زد پر ہے ۔ایران کو جتنا نقصان اب تک پہونچاہے وہ خارجی دشمنوں سے نہیں بلکہ داخلی منافقین سے پہونچاہے ۔۱۲ جون کو ہونے والے اسرائیلی حملے کی کامیابی میں بھی ایرانی منافقین کا ہاتھ ہے ۔ایرانی انٹلیجنس کو مزید فعال ہونے کی ضرورت ہے تاکہ داخلی مسائل پر قابوپایاجاسکے ۔جب تک داخلی مشکلات پر قابونہیں پایاجائے گاایران ایسے حملوں کا شکار ہوتارہے گا۔جنرل قاسم سلیمانی سے لے کر اسماعیل ہنیہ کی شہادت تک ،ہر جگہ منافقوں نے ایران کو زک پہونچائی ہے ۔اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد ایران میں اندر تک نفوذ پاچکی ہے اور لوگ کوڑیوں کے بھائو بک رہے ہیں ۔اس لئے ایران کو داخلی نظام کو مزید بہترکرناہوگااور منافقوں کو بے نقاب کرکے سخت سزائیں دیناہوں گی تاکہ آئندہ ایسی صورتحال سے بچاجاسکے ۔دشمن کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ ایران شہادتوں سے کمزور نہیں ہوسکتا۔یہ قوم شہادتوں کے لئے ہمیشہ تیار رہتی ہے ۔شہادتیں ہرگز اس قوم کمزورنہیں کرتیں بلکہ مزید طاقت وربناتی ہیں ۔شہیدوں کاخون رنگ لاتاہے اور انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوتاہے۔