مکہ مکرمہ میں عین جمعۃ الوداع کے روز داعشی خوارج کے ایک خودکش حملے میں سیکورٹی فورسز کے پانچ پانچ جوان اور چھےغیر ملکی معتمرین زخمی ہوگئے ۔کعبۃ اللہ الشریف کے نزدیک ایک تین منزلہ عمارت میں ہونے والا یہ قابل نفرین و بزدلانہ سانحہ بتاتا ہے کہ داعشی خوارج اب روایتی، اَسطوری فرنکسٹائن میں تبدیل ہو چکے ہیں جو با لآخر اپنے خالق کو بھی نہیں بخشتا ۔ لیکن ہمارا المیہ تو اس سے کہیں شدید اور عبرت ناک ہے ۔مشہور انگریزی شاعر شیلی کی بیوی ’میری شیلی‘ نے ’فرنکسٹائن ‘ کے نام سے اپنا مشہور سیاسی طنزیہ ناول دو سو سال قبل ۱۸۱۸ میں لکھا تھا لیکن ہمار ے یہاں توبہ شکلِ خوََََارِج فرنکسٹائنوں کا وجود قریب پندرہ سو سال پرانا ہے !یہاں تک کہ اُن کی پہچان ،اور اُن کے انجام سے متعارف کرانے والی متعدد احادیث (تیس کے قریب )خود صحائح سِتّہ میں دیکھی جا سکتی ہیں ۔ خوَارِج کے تئیں اُمت کے بعض طبقوں کا ڈُھل مُل رِوَیَّہ ہی ہر دور میں اُن کی موجودگی کا سبب رہا ہے جب مصلح اور مُفسد ،مطیع اور سر کَش ،مقتول اور قاتل ،مظلوم اور ظالم ،حقدار اور غاصب سب ایک ہی زُمرے میں رکھے جائیں اور سب کو یکساں طور پر لائق تعظیم و تکریم سمجھنے پر اصرار کیا جائے تو وہی ہوتا ہے جو ہوتا آرہا ہے اور جس کے نئے اوتار کا نام داعش ( یا آئی ایس آئی ایس )ہے!
اور یہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ صہیونی پریوار اور مشرک پریوار (اَلیَہُود وَا لذِین َاَشرَکُوا ۔مائدہ ۔۸۲ )شروع ہی سے خوارج کے فکری اور عملی قیادت اور رہبری کرتے آ رہے ہیں ۔ قرآن کریم کا سورہ منافقون اور سورہ بقرہ کی ابتدائی آیات (۸ تا ۲۰)گواہ ہیں کہ خود رسول کریم ﷺ کی حیات مبارکہ میں ،یعنی اسلام کا ابتدائی زمانہ بھی ایسے منافقین سے خالی نہیں رہاجو مسلمانوں کو دھوکا دینے کے لیے اُن کے درمیان رَہ کے ہی اُن کے خلاف سازشیں کرنے سے باز نہیں آتے تھے ۔ اس کے ناقابل تردید ثبوت سن ۳۶ہجری سے لے کر سن ۶۳ہجری تک کے عظیم سانحات ہیں جو اہل ایمان کے دائمی دشمنوں (المائدہ۔۸۲) کی پس پردہ سازشوں اور مسلمانوں کی صفوں میں شامل کالی بھیڑوں ( منافقین وخوارج )کی عملی مدد سے پیش آئے !
حالیہ دنوں میں حق و باطل کی تلبیس اور صہیونی اور سنگھی سازشوں کی وجہ سے حالات نہایت پیچیدہ اور گنجلک ہو گئے ہیں ۔جو کچھ ننگی آنکھو ں سے دکھائی دے رہا ہے اور جو کچھ فی الواقع اس کے پسِ پُشت ہے ، دونوں میں بُعدُ ا لمَشرِقَین ہے ۔ خوارج کی طاقتور موجودگی صہیونی مقتدرہ اور ان کے دوستوں ،غلاموں اور چاکروں کی مشترکہ و متحدہ سازشوں ہی کا نتیجہ ہے ۔
نواب سعید احمد خان چھتاری نے اپنی سوانح میں لندن کے جس خفیہ اسکول کا تفصیلی بیان لکھا ہے ویسے اور بھی نہ جانے کتنے خفیہ ادارے دنیا بھر میں یہی کام ایک زمانے کر رہے ہوں گے ۔خوارج کی تنظیموں میں بلا شبہ صرف منافقین ہی نہیں لندن جیسے اداروں کے تربیت یافتہ یہودی اور عیسائی وغیرہ بھی لازماً ہوں گےکیونکہ ان کا اصل مقصد ہی دنیا کو اسلام سے متنفر کرانا ہے ۔وہ اپنی طاقت کے اظہار اور دشمنوں پر اپنی ہیبت قائم کرنے کے لیے جو کچھ کر رہے ہیں اس کا قرآن و سنت سے کوئی واسطہ نہیں ۔’’بغیر حق ‘‘ انسانوں کا خون بہاتے ،زندہ جلاتے ،اور خواتین کو بے حرمت کرتے وقت نعرہ تکبیر بلند کرنا ابلیس کی پیروی ہے ،اتباع ِ رسول ﷺ نہیں ۔
خوارج کے بارے میں صحیحین (بخاری و مسلم ) اور صحاح ستہ کی دیگر کتب میں جو احادیث مَروِی ہیں اُن میں سے منتخب اکتیس (۳۱)احادیث شریفہ درج ذیل ہیں ۔
(۱) وہ کم سن لڑکے ہوں گے (۲)دماغی طور پر نا پختہ ہوں گے (۳) گھنی ڈاڑھی رکھیں گے (۴) بہت اونچا تہ بند باندھنے والے ہوں گے (۵) یہ حرمین شریفین کے مشرق کی جانب سے نکلیں گے (۶)یہ ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ دجال کے ساتھ نکلے گا (۷)ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا (۸) وہ عبادت اور دین میں بہت متشدد اور انتہا پسند ہوں گے (۹)تم میں سے ہر ایک ان کی نمازوں کے مقابلے میں اپنی نمازوں کو حقیر جانے گا اور ان کے روزوں کے مقابلے میں اپنے روزوں کو حقیر جانے گا (۱۰)نماز اُن کے حلق سے نیچے نہیں اُترے گی (۱۱)وہ قرآن مجید کی ایسے تلاوت کریں گے کہ ان کی تلاوت ِ قرآن کے سامنے تمہیں اپنی تلاوت کی کوئی حیثیت دکھائی نہیں دے گی (۱۲)ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی (۱۳)وہ یہ سمجھ کے قرآن پڑھیں گے کہ اس کے احکام ان کے حق میں لیکن در حقیقت وہ قرآن ان کے خلاف حجت ہوگا (۱۴)وہ لوگوں کو کتاب ا للہ کی طرف بلائیں گے لیکن قرآن کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہ ہوگا (۱۵)وہ بظاہر بڑی اچھی اچھی باتیں کریں گے (۱۶)ان کے نعرے اور ظاہری باتیں دوسرے لوگوں سے اچھی اور متاثر کرنے والی ہوں گی (۱۷) مگر وہ کردار کے لحاظ سے بڑے ہی ظالم ،خونخوار اور گھناؤنے لوگ ہوں گے (۱۸)وہ تمام مخلوق میں بدترین ہوں گے (۱۹)وہ حکومت ِوقت یا حکمرانوں کے خلاف خوب طعنہ زنی کریں گے اور ان پر گمراہی و ضلالت کے فتوے لگائیں گے (۲۰)وہ اُس وقت منظر عام پر آئیں گے جب لوگوں میں تفرقہ اور اختلاف پیدا ہو جائے گا (۲۱)وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے (۲۲)وہ ناحق خون بہائیں گے (۲۳)وہ راہزن ہوں گے ،ناحق خون بہائیں گے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم نہیں دیا ہوگا اور غیر مسلم اقلیتوں کے قتل کو حلال سمجھیں گے (یہ حدیث ام ا لمؤنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓسے مروی ہے )(۲۴)وہ قرآن کی محکم آیات پر ایمان لائیں گے جبکہ اس کی متشابہات کے سبب ہلاک ہوں گے (یہ حدیث عبد اللہ ابن عباس ؓ سے مروی ہے ) (۲۵)وہ زبانی کلامی حق بات کہیں گے مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی (یہ امیر ا لمؤمنین حضرت علی ؓ سے مروی ہے )(۲۶) وہ کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیات کا اِطلاق مسلمانوں پر کریں گے اس طرح وہ دوسرے مسلمانوں کو گمراہ ،کافر اور مشرک قرار دیں گے تاکہ اُن کا ناجائز قتل کر سکیں (یہ حدیث عبد اللہ عمر ؓ سے مروی ہے ) (۲۷)وہ دین سے یوں خارج ہو چکے ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے (۲۸)اُنہیں (خوارج کو ) قتل کرنے والوں کو اَجر ِعظیم ملے گا (۲۹)وہ بہترین مقتول ( شہید ) ہوگا جسے وہ (خوارج) قتل کریں گے (۳۰)وہ (خوارج)آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہوں گےاور (۳۱) بے شک وہ خوارج جہنم کے کتے ہوں گے ۔
مذکورہ بالا اَحادیث میں سےنمبرشمار ایک تا چار ،سات ،نو ،بارہ ،پندرہ ،بیس ،اکیس اور ستائیس بخاری کی کتاب استتابۃ،باب قتل خوارج اور مسلم کی کتاب ا لذ کوٰۃ باب ا لتحریص علیٰ قتل خوارج سے نقل کی گئی ہیں ۔
حدیث نمبر شمار پانچ اور چھبیس بخاری کی کتاب ا لتوحید اور حدیث نمبر شمار دس ،گیارہ،تیرہ ،اٹھارہ ،بائیس ،پچیس اور اٹھائیس ،مسلم کی کتاب الزکوٰۃباب ا لخوارج سے لی گئی ہیں ۔
بقیہ احادیث شریفہ سُننِ نسائی کتاب تحریم ا لدَّم ،مُسنَد ِ اَبو یَعلیٰ ،ابو داؤد ،طبرانی ،ابن ابی عاصم ،الہیثمی،مجمع ا لزوائد ،مستدرک الحاکم ، طبری ،عسقلانی فتح ا لباری ،اور ترمذی شریف سے ماخوذ ہیں ۔