-
کربلا کے پیغامات عالم بشریت کے نام
- سیاسی
- گھر
کربلا کے پیغامات عالم بشریت کے نام
623
M.U.H
16/08/2021
0
0
تحریر:مولانا سید محمد حسنین باقری
کیا صرف مُسلمانوں کے پیارے ہیں حُسینؑ
چرخِ نوعِ بَشَر کے تارے ہیں حُسینؑ
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی، ہمارے ہیں حُسینؑ
(جوشؔ ملیح آبادی)
فرزند رسول الثقلینؐ حضرت اباعبدا للہ الحسین علیہ السلام جیسے صاحب علم و فضل کی عظیم قربانی یقیناً انتہائی عظیم مقصد کےلئے تھی۔ جہاں ایک طرف قربانی کا مقصد بقائے لا الہ الااللہ تھا،دشمنان خدا و دشمنان دین خدا کو ان کے مقاصد میں ناکام کرنا تھا، یزید جیسے نام نہاد مسلمانوں کے چہروں سے نقاب پلٹنا تھی، عظمت توحید کی حفاظت تھی ، دین الٰہی پر آنچ نہ آنے دینا تھا ، پیغمبر عظیم الشان صلعم کی زحمتوں کو بچانا تھا، کلمۂ شہادتین کی لاج رکھنا تھی ، ولایت خدا اور ولی خدا سے لوگوں کو روشناس کرانا تھا، امت مسلمہ کی اصلاح تھی، فریضۂ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی ادائیگی تھی، نبیؐ و جانشین نبی کی صحیح و حقیقی سیرت کو عملی طور پر دنیا کے سامنے پیش کرنا تھا، بندگان خدا کو جہالت و گمراہی سے نجات دینا تھا؛وہیں در حقیقت انسانیت کو بچانا اور انسانی اقدار کی پاسبانی بھی تھی، امام حسینؑ نے اتنی بڑی قربانی کسی معمولی چیز کےلئے نہیں دی۔ آپ نے انسانی اقدار کو بچایا ہے، انسانی اصولوں کی حفاظت کی ہے۔ کربلا میں قربانی دے کر بتایا ہے کہ انسانیت کسے کہتے ہیں۔
اس سے یہ بھی ثابت ہے کہ یزید اور اس کا گروہ صرف حسینؑ ابن علیؑ ہی کا دشمن نہیں تھا بلکہ وہ انسانیت کا دشمن تھا انسانی اصولوں اور انسانی اقدار کو پامال کرنا چاہتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ تنہا کربلا وہ جگہ ہے، تنہا یاد حسینؑ و تذکرہ حسینؑ ایسی یاد و تذکرہ ہے کہ جسے ہر انسان مناتا ہے۔ دنیا میں تنہا کربلا و نام حسینؑ وہ چیز ہے جہاں کسی بھی طرح کی کوئی تفریق نہیں ہے بلکہ ہر انسان چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب و ملت اور فرقہ سے ہو، ذکر حسینؑ کرتا ہوا نظر آتا ہے ۔
کیا یہ قابل غور نہیں ہے کہ چودہ سو سال گزرنے کے بعد تمام مخالفتوں کے باوجود آج سب سے زیادہ تذکرہ کربلا کا ہوتا ہے ۔ سب سے زیادہ نام امام حسینؑ کا لیاجاتا ہے۔ جیسے بھی حالات ہوں، یہ ذکر ہوتا ہے۔ کرونا جیسے حالات میں بھی دنیا نے دیکھ لیا کہ سب چیزیں بند ہوئیں لیکن امام حسینؑ کی عزاداری اور غم جاری رہا۔دنیا کا کوئی خطہ کوئی علاقہ اس ذکر و یاد سے خالی نہیں ہے۔ دنیا کے ہر مذہب و مسلک سے تعلق رکھنے والا انسان نام حسینؑ لیتا ہے ۔ حسینؑ ابن علیؑ کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ اس لیے اس عزا اور ذکر کربلا کی مخالفت کرتے وقت غور کرنا چاہیے کہ اس کی مخالفت درحقیقت انسانیت کی مخالفت ہے ۔اور ضروری ہے کہ دنیا کا ہر انسان واقعہ کربلا کے بارےمیں غور کرے۔ حسینؑ ابن علیؑ کی قربانی کو نگاہوں میں رکھے اور اس قربانی سے انسانیت کا درس حاصل کرے، اس کربلا سے انسانی اقدار کو پہچانے، اس عزاداری سے حق کی معرفت حاصل کرے۔
مفہومِ عزا جاننے والے کم ہیں
احسان کو گرداننے والے کم ہیں
شبیرؑ تِرے چاہنے والے ہیں بہت
لیکن تِرے پہچاننے والے کم ہیں
(علامہ نجمؔ آفندی)
کربلا نے انسانیت کو بہت سے پیغامات دیئے ہیں جن کی فہرست طویل ہے صرف بعض کو فہرست وار پیش کیا جارہا ہے :
(۱) اپنے خالق و پروردگار کی معرفت حاصل کرنا۔اور شرک و کفر و نفاق سے اپنے کو بچانا ۔
(۲) اپنے اندر علم و شعور و آگہی پیدا کرنا ۔اور سماج سے ہر طرح کی جہالت اور بے بصیرتی کا خاتمہ کرنا۔
(۳) عزت و سربلندی کے ساتھ زندگی گزارنا۔اور ذلت و رسوائی سے اپنے کو محفوظ رکھنا۔
(۴) ظلم و نا انصافی کے خلاف آواز بلند کرنا۔اور کسی بھی حال میں ظلم و ناانصافی کا برداشت نہ کرنا۔
(۵) حریت و آزادی کے راستے پر چلنا اور اپنے کو ہر طرح کی غلامی سے نجات دینا۔
(۶) اتحاد و یکجہتی کو عملی جامہ پہنانا اور ہر طرح کے اختلافات سے بچنا۔
(۷) یزید جیسے ظالم ، انسان دشمن اور نا اہل سے دنیا کو نجات دلانا۔
(۸)ہر حال میں اپنے مشن کی حفاظت کرنا ۔
(۹)تین دن کی بھوک و پیاس میں بھی عزت نفس کا خیال رکھنا۔
(۱۰) سماج میں پھیلی ہوئی برائیوں کے خاتمہ کے لیے ہر ممکنہ کوشش کرنا۔
(۱۱) اپنے مشن کے لیے دشمن کثیر کے مقابلے افراد کی کمی کی پرواہ نہ کرنا۔
(۱۲) ہر حال میں خدا پر بھروسہ اور توکل۔