محمد وسیم
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نتین یاہو نے ہندوستان کا 6 روزہ دورہ کیا، اسرائیلی وزیرِ اعظم کا جہاز ایئر پورٹ پر لینڈ ہوتے ہی ہندوستان کے وزیرِ اعظم نے بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا، بنجامن نتین یاہو کے ساتھ اس کی بیوی اور 130 رکنی وفد بهی تها، اس سے پہلے 2003 میں اسرائیلی وزیرِ اعظم ایریل شیرون نے ہندوستان کا دورہ کیا تھا۔
چند مہینے پہلے ہندوستانی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا، تو اسرائیلی وزیرِ اعظم نے بهی بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا تها، غرض کہ اسرائیل اور ہندوستان کے درمیان تجارتی اور دفاعی تعلقات برسوں سے قائم ہیں، مگر اب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بڑی شدت آ گئی ہے، حیرت تو یہ ہے کہ یہ وہی گاندھی کا ملک ہے جس نے اسرائیل کو بطورِ ملک تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا، مگر اب ہندوستان اسرائیل کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات قائم کرنے کے لئے بیقرار ہے۔
ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان مختلف شعبوں کے علاوہ دفاعی شعبے کے میدان میں بهی بڑی تیزی آ رہی ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کو خوش کرنے میں لگے ہوئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت نے اسرائیل کو خوش کرنے کے لئے ‘تین مورتی چوک’ کا نام تبدیل کر کے ‘تین مورتی حیفہ چوک’ اور ‘تین مورتی مارگ’ کا نام ‘تین مورتی حیفہ مارگ’ رکھ دیا گیا ہے، یاد رہے کہ ہندوستان کی تین ریاستوں جودهپور، حیدرآباد اور میسور سے اسرائیل میں بھیجے گئے فوجیوں کے نام پر تین مورتی چوک کا نام رکھا گیا تھا، تینوں ریاستوں کے فوجیوں کو ترکوں کے خلاف لڑنے کے لئے حیفہ بهیجا گیا تھا، جس میں ترکوں کی شکست ہوئی تھی اور 44 ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے، غرض کہ دو باطل طاقتیں اب دنیا کے سامنے اپنی قوت کا مظاہرہ کرنے کے لئے بے چین ہیں۔
ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوےء 25 سال مکمل ہو چکے ہیں، اور 25 سالہ جشن میں اسرائیل کا وزیرِ اعظم ہندوستان میں موجود ہے، جہاں ’25 کروڑ بے حیثیت مسلمان’ بهی بستے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کی بنیاد محض اسلام و مسلمان دشمنی پر مبنی ہے، دونوں ممالک مسلمانوں کی تباہی کے منتظر ہیں، جہاں فلسطین میں اسرائیلی فوجیوں کے ذریعے معذور فلسطینی مسلمان کو محض 20 میٹر کی دوری سے اس کے سر اور سینے میں بڑی بے دردی سے گولیاں مار دی جاتی ہیں، تو وہیں ہندوستانی فوجیوں کے ذریعے بهی کشمیری مسلمانوں کی آنکھوں کو پیلیٹ گنوں سے اندھا کر دیا جاتا ہے، اس کے باوجود بھی ظالموں کو تسلی نہیں ہوتی، بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ زمین مسلمانوں کے لئے قبرستان بنا دیں، مگر ہمارا ایمان ہے کہ جس دن زمین پر ایک مسلمان نہ رہے گا، وہی دن دنیا کے خاتمے کا آخری دن ہوگا۔
قارئینِ کرام !
اسرائیل اور ہندوستان کے بڑھتے تعلقات نہ صرف ملک بلکہ مسلمانوں کے لئے بهی انتہائی خطرناک ہیں، اس سے پہلے اسرائیلی صدر ریونین ریولین نے نومبر 2016 میں ہندوستان کا دورہ کیا تھا، اس دوران بهی اسرائیل اور ہندوستان کے درمیان کئی معاہدے ہوئے تھے، اسرائیل سے دن بہ دن بڑھتے تعلقات ہندوستان کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے، کیوں کہ یہودیوں کی فطرت میں تخریب کاری شامل ہے۔
اسرائیل اور ہندوستان دونوں ایسے ممالک ہیں، جن کو ابھی اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے مطابق متنازع علاقے حل کرنا ہے، اسرائیل کو فلسطین تو ہندوستان کو کشمیریوں کے ساتھ انصاف کرنا ہے، فلسطین و کشمیر کے معاملات دنیا کے امن سے وابستہ ہیں، اس لئے اقوامِ متحدہ کو ثالثی بن کر فلسطینیوں اور کشمیریوں کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا، آخر میں میں انسانیت کے دعویداروں اور جمہوریوں سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ تم ظالم اسرائیلی وزیر اعظم کی آمد پر کیوں خاموش ہو ؟ کیا تمہاری انسانیت اور جمہوریت کی ضمیریں مردہ ہو چکی ہیں ؟ تم تو مردہ مچھلیوں پر بھی تڑپ اٹھتے ہو، مگر ظالم اسرائیلی وزیرِ اعظم کے مظالم اور دہشت گردی پر کیوں خاموش ہو…؟؟
(مضمون نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔)