-
اسرائیل کے ہاتھوں غزہ کی تباہی ایک بہانہ!
- سیاسی
- گھر
اسرائیل کے ہاتھوں غزہ کی تباہی ایک بہانہ!
472
m.u.h
13/11/2023
0
0
تحریر:مولانا سید مشاہد عالم رضوی
7 اکتوبر 2023 کے حماسی حملہ کے بعدغزہ کے بے گناہ شہریوں پراسرائیل کو حملہ کرنے کا ایک ایسا بہانہ ملا ہے جو امریکہ کی پوری حمایت میں قتل عام اور جنگی جرائم میں بے مثال ہوتا جارہا ہے اب اس جنگ کو ایک ماہ مکمل ہوچکے ہیں مگر اسرائیل کی بمباری اسپتالوں اسکولوں اور عام شہریوں پر قہر ڈھارہی ہے درندگی خون خرابہ اپنے پورے شباب پر ہے پانی غذا اور ادویہ سب پر پابندی عائد ہے خدا جانے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کتنے بیگناہوں کو قتل کرکے دم لیگا اور کتنے بیماروں کو موت کے منہ میں ڈالنے پر کمر بستہ ہے تاریخ فلسطین سے واقف کار جانتے ہیں کہ یہ صہیونیوں کا یہ کوئی پہلاجرم نہیں اس کے جرم کی فہرست طولانی ہے اسرائیل اب اسی بہانہ غزہ پٹی کو ہتھیانہ کی پلانگ میں ہے اور یہ سب کچھ مغربی ممالک کی نگرانی میں ہو رہاہے ۔جبکہ مسلم ممالک ہمیشہ کی طرح زبانی ڈینگوں سے آگے نہ بڑھ سکے جو ان کی ذلت وخواری کی علامت ہے جس کمزوری سے اسرائیل فائدہ اٹھارہا ہے۔
دنیا کے مسلمان حکمراں اس امتحان میں فیل ہوچکے ہیں اور عوامی ضمیر بیدار ہورہا ہے اسرائیل غزہ کے بچوں عورتوں بوڑھوں اور اسپتالوں کے لاچار ومجبورشہریوں کے مسلسل قتل عام اور آب ودانہ اور پانی بند کر کے خود اپنے غیر انسانی سلوک کی وجہ سے دنیا کی نظروں میں بے حثیت ہوچکا ہے جس کی وجہ سے اپنی گھناؤنی سیاست کے گھور میں دبتا جارہا ہے اور امریکہ اسرائیل کی مستقل حمایت کرنے کے سبب سے ناپسندیدگی کی نظروں سے دیکھا جانے لگا اور عالمی اداروں کی انسان دوستانہ دعوے کھوکھلے ثابت ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل نواز یورپی برادری کے بناوٹی انسانی ہمدردی کے چہرے سے ایک بار پھر نقاب اتر تادیکھائی دے رہاہے آج کی دنیا فلسطینوں کی ظلم وتشدد کی درد بھری تاریخ سے باخبر ہوتی جا رہی ہے جو جلد ہی اسرائیل پر قہر بنکر اسے مشرق وسطیٰ کے منظر نامہ سے کھرچنے کے لئے کافی ہوگا۔
مگر ان سب کے باوجود ملت اسلامیہ کی غزہ پٹی کے نہتے عوام کے تئیں جو ذمہ داری ہے اور مسلم ممالک کی جانب سےان کی معنوی امداد کی ضرورت اور بڑھتی جا رہی ہے جبکہ ابھی تک غزہ کے عوام کو ان لوگوں سے بجز مایوسی کچھ حاصل نہیں ہو سکا جس پر انسانی ضمیر اور پوری دنیا حیرت زدہ ٹکٹی لگا ئے ان کی طرف دیکھ رہی ہے دیکھئے انتظار کی یہ گھڑیاں کب ختم ہوتی ہیں اور عرب حکمراں اپنے مظلوم بھائیوں کی کب مدد کرتے ہیں؟!! ماحول کچھ اس قدر روکھا سوکھا ہے کہ فلسطین کے عوام کو یقین ہوگیا ہے کہ ان کا حامی و مددگار صرف خدا وند عالم کی ذات ہے افسوس کہ دنیا بھر کے انسانوں کے سامنے امریکہ اور برطانیہ کی خصوصی حمایت سےاسرائیل غزہ والوں کی نسل کشی کررہا ہے اور بین الاقوامی اداروں پر خاموشی طاری ہے۔ایک ملک اور بس ایک گروہ کی آواز ان مظلوموں کی حمایت میں سب سے اونچی اور اثر انداز ہے یعنی ایران اور حزب اللہ لبنان۔
زندہ باد زندہ باد ہاں البتہ سن لیجئے یہ بھی سچائی ہے کہ بہادر یمن ٹوٹ کر بھی فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہواہے اورسیرن أسد حکومت نے ان گروہوں کے شانہ بشانہ اسرائیل کی ناک میں دم کر رکھا ہے۔
ہم ان سب کی کامیابی کی دعا کے مظلوموں کی حمایت میں دست بدعا ہیں یا اللہ مسلمانوں میں یکجہتی پیدا کر انہیں ان فریضہ مذہبی وانسانی سے آگاہ کر اس بصیرت دے۔
ظلم وتشدد کرنے والوں کو عبرت دے غزہ کے مظلوموں کی مدد فرما تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی عزت وعظمت کا واسطہ ذلت ورسوائی کی دلدل میں پھنسے حکمراں جماعت کو بیدار کردے ۔
آمین