-
شام پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا حملہ کامیاب ہوا یا ناکام رہا؟
- سیاسی
- گھر
شام پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا حملہ کامیاب ہوا یا ناکام رہا؟
1189
M.U.H
15/04/2018
0
0
گزشتہ روز شام پر ہونے والا امریکی ، برطانوی اور فرانسیسی حملہ بری طرح ناکام ہوا ہے اور ان تینوں ممالک کےلئے بے عزتی کا باعث بن چکا ہے، روسی وزرات دفاع کے مطابق شام کے مختلف علاقوں پر 103 میزائل داغے گئے جن میں سے ایک غیر معمولی تعداد کو شامی افواج کے دفاعی سسٹمز مار گرانے میں کامیاب ہوئے، علاوہ ازین روسیوں نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ دمشق کے مشرق میں واقع ’’ضمیرائیربیس‘‘ پر داغے جانے والے 12 میزائلوں کو شامیوں نے مار گرایا ہے، حملہ 50 منٹ پر محیط تھا،
اور امریکی وزارت دفاع نے اعلان کردیاہےکہ اب حملہ ختم ہوگیا ہے، شام کے حوالے سے امریکہ اور اس کے اتحادی اس سے بڑھ کراور کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ شام میں بازی روس کی آمد کے بعدان کے ہاتھ سے سے نکل چکی ہے، شامی صدر بشارالاسد نے بھی حملے کے بعد منظرعام پر آکر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بہترین انداز میں للکارا ہے، اسد حملے کے بعد اپنے صدارتی آفس کےلئے معمول کے طور پر جاتے ہوئے دکھائے گئے ہیںجوکہ بلاشبہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کےلیے بے عزتی کی بات ہے،
علاوہ ازین متعدد ممالک نے ان حملوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کے اقدامات شامی مسئلے کے حل کےلیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں، حملے سے امریکہ برطانیہ اور فرانس کی ساکھ متاثر ہوئی ہے اور ثابت ہوگیا ہے کہ ان ممالک کو بارود کی زبان کے علاوہ اور کوئی زبان نہیں آتی اور یہ ملک شام میں قیام امن نہیں چاہتے، حملے سے قبل اور بعد میں دنیا بھر کو عراق پر 2003ء میں ہونے والے حملے کی یاد آئی اور مختلف ذرائع ابلاغ (بالخصوص وہ جن کا تعلق برطانیہ سے ہے) کا کہنا تھا کہ ہمارے،
ممالک نے عراق پر حملے کیلئے کیمیائی ہتھیار کا بہانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ صدام کے پاس بڑے پیمانے پر کیمیائی ہتھیار موجود ہے،البتہ عراق کی تباہی کے بعد ثابت ہوا کہ ہمارے حکمران جھوٹ بولتے رہے کیونکہ آج تک عراق سے ایک بھی کیمیائی ہتھیار برآمد نہیں ہوا، ذرائع ابلاغ کا مزید کہنا تھا کہ شام پر حملے کےلیے پھر سے کیمیائی ہتھیاروں کا بہانہ استعمال کیاجارہا ہےاور خدشہ یہی ہے کہ پہلے کی طرح ہمارے حکمران پھر سے جھوٹ بول رہے ہیں، حملہ کے متعلق ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے حملہ کرنے والے،
ممالک کے سربراہاں ٹرمپ، میکرون اور 2اپنے اپنے ممالک کے سابق سربراہوں کو جنگیں لڑنے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے اور ان جنگوں کو غلط قرار دیا مگر اب خود انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں جو کہ افسوسناک ہونے کے ساتھ مضحکہ خیز بھی ہے۔
بشکریہ : ابلاغ