اسراء معراج مرزا
کہنے کو تو دنیا میں تقریبا ً پچاس (50) اسلامی ممالک ہیں۔ اسلامی ممالک اس معنیٰ میں کہ وہان مسلمانوں کی اکثریت ہے، لیکن ان کے کرتوت دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ ان کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے ۔ ان میں سے زیادہ تر ممالک اپنی کام یابی و کامرانی کا دارومدار امریکہ کی چاپلوسی میں مضمر سمجھتے ہیں ۔ کوئی بھی با شعور انسان ان کے اعمال دیکھ کر یہ اندازہ کر سکتا ہے کہ بظاہر تو وہ مسلمان ہیں، لیکن حقیقت میں وہ امریکہ کے غلام اور ایجنٹ ہیں ۔ ان کے اندر غلامی اس حد تک پیوست ہو چکی ہے کہ وہ اسلام کے خلاف جانے سے ذرا بھی نہیں ہچکچاتے۔ علی الاعلان اسلام کی خلاف ورزیاں کرتے پھرتے نظر آتے ہیں۔ بہ ظاہرتو وہ مسلمان ہیں لیکن ان کی حقیقی زندگیاں اسلام کی روح سے خالی ہیں۔
حال ہی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کا دورہ کیا۔ صدر بننے کے بعد ٹرمپ کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ غور کرنے والی بات ہے کہ امیریکی صدر کا غیر ملکی دورہ وہ بھی مسلم ملک کا، بالخصوص عرب کا، کسی اجوبے سے کم نہیں لگتی۔ ٹرمپ نے عرب میں 50 سے زائد مسلم ممالک کے سربراہوں سے ملاقات کی، جس سے پوری دنیا میں ایک قسم کی بے چینی پھیل گئی۔یہ بات سب لوگوں پر عیاں ہے کہ ٹرمپ ایک اسلام مخالف ہیں اور ایسا انھوں نے یہ بات خود اپنے اقوال اور اعمال سے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے ۔
صدر منتخب ہونے سے پہلے ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی تشہیری مہم میں دہشت گردی اور تارک وطن کے بہانے اسلام اور مسلمانوں کو خوب خوب نشانہ بنایا اور صدر منتخب ہونے کے بعد کئی مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکہ کے دروازے بند کر دینے کی ناپاک سازش بھی کی۔ سوچنے والی بات ہے کہ پھر کیوں اچانک ڈونالڈ ٹرمپ کو اسلام دنیا کا سب سے عظیم مذہب لگتا ہے؟ ان کی اس بات پر بہت سے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ سعودی عرب کی مقدس زمین اور خادمین حرمین شریفین کی باوقار شخصیت ہے یہ اثر ہے کہ ، جس نے ٹرمپ جیسے انسان کے دل میں اسلام کی عظمت پیدا کر دی۔
یقینا اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسلام کو دنیا کے کے سامنے پیش کرنے اور اس کی تعلیمات کو فروغ دینے میں مسلمانوں کے بہترین اعمال اور ان کے عابدانہ اور مجتہدانہ کردار سے ملا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اللہ کے رسولؐ اور صحابہ کرامؓ کے اخلاق کا مرتبہ کیا ہے۔ آپؐ قرآن کا عملی نمونہ تھے اور آپؐ اسی نہج پر صحابہ کرامؓ کی تربیت کی تھی تاکہ ان کے اندر بھی کمال درجہ کے اخلاق پیدا ہوں ۔
شاہ سلمان نے ایر پورٹ پر دونالڈ ٹرمپ کے لیے جو رقص کروایا، اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی اہلیہ کے ساتھ جو پیار بھرا مصاحفہ کیا اسے لے کر عالم اسلام میں ایک بے اطمینانی کی کیفیت اور غصہ پھیلا ہوا ہے۔ اپنے آپ کو خادم حرمین شریفین کہنے والے، ہر بات پر حدیثوں کا حوالہ مانگنے والے یہ کیسے بھول گئے کہ آپؐ نے کبھی کسی عورت سے مصاحفہ نہیں کیا ۔ اسلام مردوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیتا ہے۔ (سورۂ النور)
یہ حقیقت ہے کہ امریکہ اپنے دوست ممالک کے ساتھ ہمیشہ منافقانہ کردار ادا کرتا رہا ہے۔ بالخسوص مسلم مالک میں دہشت گردی ، انتہا پسندی، قتل و گارت گری اور ان کی تباہی و بربادی کا تعلق بالواسطہ یا بلا واسطہ اس کا ذمہ دار امریکہ ہے۔
اس موقع پر شاہ فیصل بہت یاد آتے ہیں ۔ 1973ء میں جب عرب ۔اسرائی جنگ ہوئی تو شاہ فیصل نے امریکہ سمیت مغربی ایشیا کے تمام ممالک کو خام تیل کی سپلائی روک دی اور اس فیصلے سے ان ممالک میں کہرام مچ گیا۔ اس موقع سے شاہ فیصل کو دھمکی دی گئی کہ : ’’ اگر سعودی عرب نے اس بائیکاٹ کو نہیں ہٹھایا تو امریکہ تیل کے کنؤوں پر بمباری کر دے گا‘‘۔ شاہ فیصل نے اس کا جو جواب دیا تھا وہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ : ’’تم اکیلے ہو جو بغیر تیل کے نہیں جی سکتے، تم پتہ ہے کہ ہم ریگستان سے آئے ہیں ، ہمارے آباء و اجداد نے کھجور اور دودھ پر زندگی گزاری تھی۔ ہم آسانی سے دوبارہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور دوبارہ ویسے ہی جی سکتے ہیں ‘‘۔ سعودی عرب ، امریکہ کے ساتھ کتنے ہی معاہدے کر لے، اس کا کچھ بھی فائدہ انھیں ہونے والا نہیں ہے۔ یہ ایک سراب ہے۔
مسلمانوں کا کامل ایمان اس بات پر ہے کہ اس دنیا میں جو کچھ بھی ہوتا ہے یا ہو رہا ہے، وہ سب اللہ کی مرضی کے مطابق ہی ہو رہا ہے۔ اس کی مرضی کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہلتا ۔ جب ایسا کامل یقین ایک مسلمان کے اندر پیدا ہو جائے تو پھر ایک امیرکہ کیا دس امیرکہ بھی سامنے ہوں تو کیا ڈر۔ لیکن افسوس کہ ۔۔۔۔!
دنیا میں کچھ ناسمجھ مسلمان بھی ہیں، جو بغیر کسی غورفکر اور ان باتوں کو شریعت کے ترازوع پر تولے بغیر آنکھ بند کر کے سعودی عرب کی ہر حرکت کو تسلیم کرلیتے ہیں اور جو سعودی عرب کی موجودہ حکومت پر سوال کھڑے کرے انھیں اسلام کا دشمن گردانتے ہیں ۔ ایسے کم عقل لوگوں کو کشمیر ، فلسطین، شام اور لبنان میں مسلمانوں پر ہو رہے مطالم نظر نہیں آتے، جہاں نہ جانے کتنی بے قصور جانیں لے لی جاتی ہیں ۔ بچے، بوڑھے، خواتین، سب پر مظالم ڈھایے جارہے ہیں ۔
سعودی عرب کو چاہیے کہ اپنے اندر سے ڈر اور خوف کو بالایے طاق رکھتے ہویے شاہ فیصل کی طرح بے خوف ہو کر ان کا مقابلہ کرے اور معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کےقتل کا بدلہ لے اور اسلام دشمن ممالک کو تیل کی سپلایی کو روک دینا چاہیے اور امریکہ کی غلامی سے آزاد ہوجایے کیوں کہ
مسلمان اور غلامی دونوں ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے۔
(مضمون نگا رکی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے)