عالم نقوی
اہل ایمان کے دائمی دشمن (المائدہ 82) نہیں چاہتے کہ داعش کا واقعی خاتمہ ہو جائے ۔ان کی یہ خواہش مختلف انداز میں سامنے آرہی ہے۔ مشہور یہودی تھنک ٹینک اور سابق وزیر خارجہ امریکہ ہنری کسنجر کا ایک مضمون ابھی حال ہی میں دی انڈیپنڈنٹ لندن میں شایع ہوا ہے جس میں انہوں کسی لاگ لپیٹ کے بغیر لکھا ہے کہ ’’اسرائل کو تحفظ فراہم کرنے اور ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے داعش کا وجود اور اس کا تحفظ دونوں ضروری ہیں۔ انہوں نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مشورہ دیا ہے کہ داعش کا خاتمہ امریکہ اور اسرائل کسی کے مفاد میں نہیں ہوگاکیونکہ ایران اور اس کے اتحادیوں نے داعش سے جو علاقے شام و عراق میں خالی کرائے ہیں وہاں ان کا اثر و رسوخ اسرائل کے لیے موت کے مترادف ہوگا ۔ اگر ہمیں اسرائل کو بچانا ہے تو داعش کو بہر قیمت نہ صرف باقی رکھنا ہوگا بلکہ اسے طاقتور بھی بنانا ہوگا کیونکہ بس وہی ایران کو کنٹرول میں رکھ سکتے ہیں ۔‘‘
صدر ٹرمپ یہ اعتراف کر ہی چکے ہیں کہ داعش کے قیام کی ذمہ دار سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور ان کے وقت کی امریکی انتظامیہ ہے !
دوسری طرف العربیہ ڈاٹ نٹ میں شایع ایک رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سر گیئی لاروف نے جکارتا میں، اپنے انڈونیشیائی ہم منصب ’رینو مارسودی ‘ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ’’داعش کا خاتمہ اتنا آسان نہیں جتنا سمجھا رہا ہے ۔داعش صرف کسی ایک ملک کے لیے نہیں ،پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں اور ان کے خلاف جنگ میں شام و عراق میں ہونے والی غیر معمولی حالیہ کامیابیوں کے باوجود نہ پوری طرح اُن کا خاتمہ ہوا ہے نہ صد فی صد اُن کا خطرہ ٹلا ہے ۔ داعش کے دہشت گرد پوری دنیا میں پھیل چکے ہیں ‘‘
گزشتہ بدھ کو صدر ٹرمپ اس مسودہ قانون پر دستخط کر چکے ہیں جسے امریکی کانگریس منطور کر چکی ہے اور جس کے تحت روس اور ایران دونوں کے خلاف امریکہ نے سخت اقتصادی پابندیاں نافذ کر دی ہیں ۔اس بل کی منظوری کے بعد روس میں تعینات امریکی سفارت کاروں کی تعداد میں بھاری کمی کر دی گئی ہے اور وہ سب کے سب روس چھوڑ کر امریکہ واپس آچکے ہیں ۔
تیسری جانب شام کے چھے صوبوں حلب ،اِدلب ،دمشق ،حماہ ،حمص اور قنیطرہ میں فائر بندی قائم رکھنے کے لیے اپوزیشن گروپوں کے ساتھ روسی وزارت دفاع اور شامی حکومے کے ذمہ داروں کے مذاکرات جاری ہیں ۔ داعش کے رہنما ابو بکر البغدادی کی زندگی اور موت کے بارے میں بھی مسلسل متضاد بیانات کاسلسلہ بھی بند نہیں ہوا ہے کچھ ملکوں کا خیال ہے کہ پچھلے دنوں ایک فضائی حملے میں ان کی موت واقع ہو چکی ہے اور کچھ دوسروں کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی ٹھوس اور ناقابل تردید ثبوت ابھی تک نہیں ملا ہے۔
غرض یہ کہ مشرق وُسطیٰ کے موجودہ حالات اتنے پیچیدہ ہیں اور حق و باطل کی تلبیس اتنی زیادہ ہے کہ فوری طور پر مستقبل قریب کے بارے میں کوئی رائے قائم کرنا آسان نہیں لیکن مستقبل بعید بہر حال انصاف کا ہے ظلم کا نہیں ۔