-
سیلاب زدگان کی مدد انسانی فریضہ
- سیاسی
- گھر
سیلاب زدگان کی مدد انسانی فریضہ
1375
M.U.H
10/04/2019
1
0
مضمون نگار : ڈاکٹر حیدر مہدی
علم و ثقافت کا مرکز اور فن وہنر کا بادشاہ ہے ایران جس کے عزم و حوصلے کو دنیا کی طاقتیں سلام کرتی ہیں اور جسکی قوم سے تہذیب یافتہ قومیں صبروشکیبائی اور پایۂ ثبات کا مفہوم سیکھتی ہیں۔ انتہائی مشکل اور دشوار راہوں سے گزرتا ہوا ایرانی زندگی کا یہ سفر پابندیوں کی دھوپ میں امتحانِ سیلاب سے جاٹکرایا جس کا سامنا کرنے کے لئے اس نے اپنے قوت ارادی کے باحیااور بردبار لشکر اتار دیئے ہیںمگر کسی کے سامنے کا سۂ گدائی نہیں بڑھایا بلکہ اس بارگاہ قدرت کی طرف ہاتھ بلند کئے جس نے انقلابِ اسلامی کی دولت اور آزادی کی عزّت عطا کی جو خدا پر بھروسہ اور مدد پر اعتماد کی علامت ہے کہ جو اپنے گھر کو ابراہا کے سیلاب سے بچا سکتا ہے وہ کشورِ فرزند مولودِ کعبہ کو بھی ضرور بچائے گا۔آج ایران کئی مورچوں پر اپنا دفاع ہی نہیں بلکہ ستم زدہ ملکوں کی امداد او ر تحفظ میں اپنا سرمایہ بھی لگا رہا ہے جس سے کئی ملکوں کی سا لمیت بحمد اللہ باقی ہے جس میں ایرانی عوام باعث صدافتخار ہے کہ جو اپنے رہبرِ معظم آقائی خامنہ ای کے ساتھ عزم و ہمّت کے صف بستہ لشکر کے مانند کھڑی ہے۔یہ اُن کا ایثار ہے کہ جو جذبۂ دینی کا مرہونِ منت ہے۔ جنہیں خود مدد کی ضرورت ہو وہ امداد کرتے دکھائی پڑتے ہیں۔ ماہِ مارچ ۲۰۱۹ء سے شروع ہونے والی تیز بارش اور طوفانی و تیزرفتار آندھیوں نے ایران کے کئی صوبوں کو اپنی زد پر لے لیا۔ جنوب مغربی علاقہ خوزستان جو دریائے کرخیہ کے قریب واقع ہے کے چھ شہروں کو خالی کرایا جارہا ہے کیونکہ دریا میں طغیانی کے بڑھنے کے امکانات اور آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ حالانکہ یہاں کافی تعداد میں ڈیمس ہیں مگر کرخیہ ڈیمس کے لبریز دہانے سے پانی کے اخراج کا امکان صاف نظر آرہا ہے۔اسی طرح لرستان، گلستان اور شیراز میں متاثرین کی تعداد روزافزوں بڑھتی جارہی ہے۔ شیراز میں ۱۰۰ اور دیگر علاقوں میں۷۰؍ اموات کی خبریں آچکی ہیں۔آج ضرورت ہے کہ تمام مسلم فرقے متحدہ محاذ کی حیثیت سے اُس کی مدد کرنے کی کوشش اور امداد قبول کرنے کی درخواست کریں جس نے ہمیشہ مظلوموں کی مدد اور مستضعفین کی آواز کو قوت بخشی ہے جو ہاتھ بڑھا کر دینے کا عادی ہے مانگنے کا نہیں۔ تمام علماء ، اداروں، اور مخیر حضرات کو آگے آنا چاہئے جو امدادی کیمپ قائم کریں تاکہ انسانیت کا درد رکھنے والی عوام حسب حیثیت مدد کرسکے اور یہ حقوق العباد کی ادائیگی کا جہاں بہترین موقع ہے وہیں شہید انسانیت امام حسینؑ کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا اچھا دن بھی۔ صیہونی طاقتوں کو ایران کی قوت برداشت اور پایۂ ثبات سے درس لینا چاہئے کہ وہ امتحان کی سختیوں میں کس طرح مسکراتے ہیں۔ صیہیونی طاقتیں جتنی پابندیاں اور پریشان کن رکاوٹیں پیدا کرتی جارہی ہیں اتنا ہی ایرانی سربراہان مملکت اور عوام کے حوصلوں کا پانی بڑھتا جارہا ہے کیونکہ ’’معصومؑ نے فرمایا ہے کہ جس کو جس چیز سے خوف ہو اُس کو اسی میں ڈال دو ‘‘لہذاایرا ن میں آنے والا سیلاب صیہونی طاقتوں کے لئے ایک بُری خبر ہے کیونکہ پابندیوں کی دھوپ میں یہ نفسوں کی شمشیروں پر صیقل اور قوت برداشت کی دھاروں پر پانی کے چمک کی مانند ہے تاکہ مزید سخت ترین مراحل سے گزرنے کے لئے ایران آمادہ وتیار رہے۔ ہماری اپنے انسانیت دوست ملک ہندوستان کے سربراہان مملکت سے درخواست ہے کہ حق رفاقت ادا کرنے کے لئے آگے تشریف لائیں کیونکہ ایران ۔ ہندوستان کے مابین قدیمی اور دیرینہ تعلقات رہے ہیں۔ ہمارے ملک ہندوستان کی تہذیب رہی ہے کہ انسانیت اور انسان کی مدد کرنے میں اس نے کبھی دوست اور دشمن میں فرق نہیں کیا جس کی تازہ مثال وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج جی کا شام سے داعش کے شکنجہ سے بچا کر لائے جانے والے لوگوں میں پاکستانی بھی موجود تھے چہ جائیکہ ایران تو ثقافت اور تمدن اور پیار و محبت میں ہندوستان کا قدیم یارِ عزیز رہا ہے۔