روسی چینل رشیا ٹوڈے کی ویب سائٹ نے لکھا کہ قطر کے ساتھ سعودیوں کا اختلاف قدرتی گیس پر اور دہشت گردی کی حمایت ایک بہانہ ہے۔ گو دنیا بھر میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے سعودی حکمرانوں نے دہشت گردی اور مصری جماعت اخوان المسلمین کی حمایت کے بہانے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات توڑ دیئے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ قطر کے ساتھ سعودیوں کی دشمنی دو عشرے پرانی ہے۔
1990 کے عشرے میں قطر نے مائع قدرتی گیس کی پیداوار شروع کردی تو سعودی سیخ پا ہوئے اور حماس اور اخوان المسلمین کی حمایت کو محض اس عرب ریاست پر دباؤ بڑھانے کا بہانہ بنایا گیا۔
1995 میں قدرت گیس کی پیداوار سعودی عرب کے مقابلے میں قطر کی ممتاز اقتصادی حیثیت کا باعث ہوئی۔
مائع گیس کی برآمدات اس قدر بڑھ گئیں کہ قطر دنیا کے مالدار ممالک کے زمرے میں شمار ہوا اور اس ملک کی فی کس سالانہ آمدنی ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر تک پڑھ گئی۔
موجودہ زمانے میں قطر ایل این جی برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے اور گیس کی برآمدات میں قطر کی طاقت نیز توانائی کی منڈی میں اس ملک کا کردار سعودیوں کی نسبت زیادہ مستقل اور خودمختار نظر آیا اور اس کے تعلقات ایران کے ساتھ بہتر ہوئے۔
قطر کا شمالی گیس فیلڈ ایران کے ساتھ مشترکہ ہے اور قطر نے حال ہی میں بڑی روسی کمپنی روس نفت" کے 2 7 ارب ڈالر کے حصص بھی خرید لئے ہيں۔
امریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی کے استاد جیم کرن کے مطابق، قطر اس سے قبل سعودی عرب کی ذیلی ریاست سمجھا جاتا تھا لیکن قطر نے گیس برآمدات میں اضافہ کرکے اپنی دولت کے ذخائر میں اضافہ کیا اور سعودیوں سے الگ ہوا اور دنیا میں مستقل کردار ادا کرنے کے قابل ہوا۔
مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر علاقے کی دوسری ریاستیں بھی قطر کے پر کاٹنے کے درپے تھے اور اب حالیہ واقعات کافی اچھا موقع ثابت ہوئے تا کہ وہ سب مل کر قطر پر وار کریں۔
گذشتہ کل سعودی عرب اور امارات نیز بحرین، مصر، یمن کی بھاگي ہوئی حکومت اور بعض دیگر ممالک نے سعودیوں کے ریالات کی چمک دیکھ کر قطر پر مصری جماعت اخوان المسلمین اور حماس کی حمایت کا الزام لگا کر اس ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑ دیئے۔
ایل این جی سے حاصلہ آمدنی کی بنیاد پر قطر نے اپنے بیرونی نظامات کو سعودیوں سے خودمختاری کی بنیاد پر، استوار کیا اور اب ایسے حال میں ریاض نے دوحہ پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا ہے کہ سعودیوں کی اصل فکرمندی کی وجہ یہ نہیں ہے بلکہ انہیں اس حقیقت سے تشویش لاحق ہوئی ہے کہ دنیا بھر میں بجلی پیدا کرنے کی منڈی میں ایل این جی کی مانگ میں زبردست اضافہ ہوا اور قطر کے پاس ایل این جی کی فراوانی ہے۔
قطر کی ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں ایل این جی پیدا کرنے کے اخراجات سعودی عرب سے بہت کم ہیں!
قطر یونیورسٹی کے استاد اسٹیون رائٹ کا خیال ہے کہ قطر اپنے پڑوسیوں کو گیس برآمد نہيں کررہا ہے اور یوں پڑوسیوں کے گیس گیس کے ذخائر کم ہوچکے ہیں اور پڑوسی ممالک چاہتے ہیں کہ قطر رعایتی نرخوں میں انہيں گیس فراہم کرے اور قطر ایسا کرنے سے انکاری ہے چنانچہ پڑوسی ناراض ہیں!!!
تو یہ سمجھنا اس قدر مشکل تو نہیں کہ جو خود دہشت پروری کررہا ہے دہشت پروری کو گناہ کیونکر سمجھ سکتا ہے لہذا معلوم ہوتا ہے قطر کی گیس اور دولت نے سعودیوں کو غضبناک کردیا ہے دہشت گردی کی حمایت صرف ایک بہانہ ہے۔
جدیدترین خبر یہ کہ "قطر کے امیر نے قطر اور اس کے ساتھ تعلقات توڑنے والے ممالک کے درمیان ثالثانہ کردار ادا کرنے کی حامی بھری ہے اور امیر کویت بہت جلد ریاض کا دورہ کررہے ہیں ۔