ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ میزائل پروگرام کا مقصد ملکی دفاع ہے مگر دشمن ہمارے میزائل پر قبضہ کرکے ایران کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔
یہ بات 'علی لاریجانی' نے اصفہان صوبے کے علاقے 'لنجان' میں مقدس مقامات کے دفاع میں شہید ہونے والوں کی یاد میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دشمن ہم سے میزائل چھین کر ملک کے خلاف شیطانی مہم چلانے کا خواہاں ہے۔
لاریجانی نے کہا کہ میزائل بنانے کی ٹیکنالوجی اب ایرانی عوام کے ہاتھ سے نہیں جانے والی اور یہ ٹیکنالوجی اب قومی اثاثے میں تبدیل ہوگئی ہے جس سے دشمنوں کو شدید خوف و ہراس ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملکی سلامتی کو ہر حال میں یقینی بنانا ہوگا اور اس کے لئے قیمت ادا کرنی ہوگی، دشمن کا مطالبہ ہے کہ ایران میزائل نہ بنائے اور اس کا مطلب ہے کہ وہ ایران کی سلامتی پر نظر رکھی ہوئے ہے جس کا مقصد ایران کی سلامتی کو نقصان پہنچانا ہے۔
انقلاب کی سالگرہ اور 11 فروری کو ایران بھر میں ہونے والی انقلابی ریلیوں کا ذکر کرتے ہوئے علی لاریجانی نے اس بات پر زور دیا کہ انقلاب کی طاقت اور بالادستی کو قائم رکھنے کے لئے قومی اتحاد اور یکجہتی ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو عناصر ملک میں اختلافات کی آگ کو بھڑکنا چاہتے ہیں وہ قوم اور انقلاب کے غدار ہیں، ان کا مقصد عوام میں مایوسی پھیلانا ہے مگر وہ جان لیں کہ اس انقلاب کے تحفظ کے لئے سپریم لیڈر جیسے عظیم اور ذہین رہنما موجود ہیں۔
لاریجانی نے کہا کہ انقلاب کی فتح سے 39 سال بیت گئے مگر اب بھی دشمن ایران اور ہماری قوم کے خلاف سازشوں سے پیچھے نہیں ہٹا جبکہ وہ عوام کو 11 فروری کی ریلیوں میں شرکت سے بھی مایوس کرنا چاہتا ہے مگر وہ غلطی کا شکار ہے کیونکہ ایرانی قوم ہمیشہ بیدار اور ہوشیار قوم ہے۔
امریکی حکمرانوں کی جانب سے ایرانی عوام کے خلاف تاریخی دشمنی کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی اسپیکر نے کہا کہ ایران مخالف امریکی دشمنی اور سازشوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ امریکی صدر نے بھی دشمنوں کو تمام وسائل فراہم کیا جس کا مقصد ایران میں افراتفری اور تشدد پھیلانا ہے مگر یہ تمام عناصر غلطی کے شکار ہیں کیونکہ انہوں نے اتنے سالوں میں ایران کی سلامتی کو نقصان پہنچانے بھرپور کوششیں کیں مگر وہ ناکام رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، عالم اسلام کا دشمن ہے اور سامراجی قوتیں بھی اسلام اور مسلمانوں کے پُرامن چہرے کو مسخ کرنا چاہتے ہیں لہذا مسلمانوں کا فرض ہے کے اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کریں. مسلمان، جارحیت کے خلاف خاموش نہ رہیں بلکہ اس کے خلاف میدان میں آنا چاہئے۔