سعودی عرب اور عرب امارات اسرائیل کی نیابتی جنگ کر رہے ہیں: انصاراللہ
2878
M.U.H
25/09/2020
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جب تک غاصب صیہونی حکومت کی نیابتی جنگ اور اس کی طرف سے کروڑوں ڈالر کے اخراجات کرتے رہیں گے یہ غاصب حکومت علاقے میں خود براہ راست کسی جنگ میں شامل نہیں ہوگی۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم مدتوں سے ان حکومتوں کا نشانہ بنتی رہی ہے جنہوں نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کئے ہیں۔
انصاراللہ کے ترجمان نے کہا کہ تاریخ ان خیانتکاروں اور غداروں کو ہمیشہ ان کی بدترین شکل میں یاد رکھے گی اور جنھوں نے صیہونی دشمن کے دامن میں پناہ لی ہے انہیں بدترین حالات و دشواریوں نیز ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سازشی سمجھوتوں کے اعلان کے بعد پندرہ ستمبر کو وہائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کی موجودگی میں تعلقات کی استواری کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کے متحدہ عرب امارات کے اقدامات پر عالم اسلام میں بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی ہے۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے یمن پر سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں نے صرف اس بنا پر جنگ و جارحیت کا راستہ اختیار کیا چونکہ یمن خود مختاری و آزادی کی راہ پر چل نکلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 21 ستمبر کا انقلاب نہ ہوتا تو امریکہ یمن کو ان ملکوں کی فہرست میں لا کھڑا کر دیتا جو غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کی دوڑ لگا رہے ہیں۔
یمنی عوام نے 21 ستمبر دو ہزار چودہ کو علی عبداللہ صالح کی 33 سالہ ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف استقامت کا مظاہرہ کیا اور امریکہ اور اسی طرح بعض عرب ملکوں کی تمام تر مداخلتوں کے باوجود یمنی عوام کا قیام و استقامت کامیابی سے ہمکنار ہوا اور علی عبداللہ صالح کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا۔