فلسطینی گروہوں اور تنظیموں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بیت المقدس کی حمایت میں پاس کی گئی قرارداد کو فلسطین کے لئے بہت بڑی کامیابی قراردیا ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بیت المقدس کی حمایت میں قرارداد کی بھاری اکثریت سے منظوری کو حق، انصاف اور تاریخ کی جیت قراردیا۔
اسماعیل ہنیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس قرارداد نے ثابت کردیا ہے کہ قانون کے مقابلے میں دھونس و دھمکی کی زبان کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اصول، مفادات کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے کہا کہ جن ملکوں نے بیت المقدس کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ انہوں نے امریکا کی تسلط پسندانہ اور دھونس ودھمکی کی پالیسیوں کی مخالفت میں حریت پسند اقوام کی خواہش اور عزم و ارادے کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نےامریکی حکومت سے کہا کہ عالمی برادری کے مطالبے اور خواہش کا احترام کرتے ہوئے فلسطین اور بیت المقدس کے بارے میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد امریکا اور اسرائیل کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے ترجمان داؤد شہاب نےاقوام متحدہ میں بھاری اکثریت سے قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے انتفاضہ قدس کو اور تیز کرنے پر زور دیا ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے ترجمان نے کہا کہ بیت المقدس کی پوزیشن کو تبدیل کرنے کے امریکی فیصلے کی مخالفت میں منظور کی جانےوالی قرارداد صیہونی حکومت کے خلاف جد وجہد کے طویل راستے میں ایک ٹھوس اور بہترین قدم ہے۔
انہوں نے فلسطینیوں سے کہا کہ وہ بیت المقدس کی غاصب صیہونیوں کے چنگل سےرہائی کے لئے اپنی جد وجہد اور تیز کردیں۔ فلسطین کی محدود خود مختار انتظامیہ نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بیت المقدس کی حمایت اور ٹرمپ کی دھمکیوں اور فیصلے کی مخالفت میں پاس کی گئی قرارداد کے بارے میں کہا کہ اس قرارداد کی منظوری سے ثابت ہوگیا ہے کہ ٹرمپ کا فیصلہ باطل ہے۔