حماس کے رہنما نے کہا کہ ارض فلسطین پر فلسطینی قوم کے وجود کو ختم کرنے اور قضیہ فلسطین کے اسلامی، عرب اور فلسطینی تشخص کو ختم کرنے کی سازشیں تیزی کے ساتھ جاری ہیں۔
فلسطین انفارمیشن سینٹرکے مطابق، اسلامی تحریک مزاحمت ’’ حماس ‘‘ کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے غزہ کی پٹی کے حالات سے متعلق منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارض فلسطین سے باہر فلسطینیوں کے ملک کی کوئی تجویز قبول نہیں ہو گی ۔ فلسطینی قوم کا وطن وہی ہے جس میں وہ صدیوں سے رہتے چلے آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اپنے ملک اور وطن کا متبادل کوئی اور تصور قبول نہیں اور نہ ہی کسی عرب ملک کی قیمت پر فلسطینی مملکت کا قیام قبول ہوگا۔حماس کے رہنما نے کہا کہ ارض فلسطین پر فلسطینی قوم کے وجود کو ختم کرنے اور قضیہ فلسطین کے اسلامی، عرب اور فلسطینی تشخص کو ختم کرنے کی سازشیں تیزی کے ساتھ جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین ہی فلسطین ہے اور مصر مصر ہی ہے۔ فلسطینی قوم نے سنہ 1950ء میں متبادل وطن کا پروگرام مسترد کرکے اسے ناکام بنا دیا تھا۔ آج بھی فلسطینی اپنے وطن سے وابستہ ہیں اور اس کی ایک انچ سے بھی دست بردار نہیں ہوں گے۔اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل تیزی کے ساتھ قضیہ فلسطن کو ختم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ اردن یا مصر کی قیمت پر فلسطینی ریاست کا تصور قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس سے قبل اردن اور مصر دونوں ایسی تجاویز کو مسترد کرچکے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے بتایا کہ قضیہ فلسطین کے دفاع کے لیے نئے علاقائی اتحاد قائم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ہم ایک ایسی پالیسی وضع کررہے ہیں جس کے تحت صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کا سلسلہ روکا جائے اور فلسطینی قوم کو جامع مزاحمت کا حق دیا جائے۔حماس کے رہنما نے کہا کہ القدس، پناہ گزین اور غرب اردن کا معرکہ ہم سب کا معرکہ ہے۔ حماس نے علاقے میں نئی بنیادوں پر سیاسی تعلقات استوار کرنا شروع کیے ہیں۔ حماس پوری امت کے ساتھ رابطوں کے لیے کوشاں ہے۔ ان رابطوں کا مقصد قبلہ اول اور القدس کے دفاع کے لیے موثر حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
انہوں نے نابلس میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈی کی جانب سے کی گئی ایک کارروائی کو بہادری کی مثال قرار دیا اور کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس کے بعد فلسطینی قوم کی مزاحمت میں مزید تیزی آئی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور اسرائیل کے فیصلوں کا نشانہ قضیہ فلسطین اور القدس ہیں۔