امت مسلمہ اور دنیا کے آزاد منش انسان غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف ڈٹ جائیں: آیت اللہ خامنہ ای
86
M.U.H
20/03/2025
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 1404 ہجری شمسی کے آغاز پر اپنے پیغام میں تاکید فرمائی ہے کہ پوری امت اسلامیہ، اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، متحد ہوکر صیہونی حکومت کے جرائم کے مقابلے میں ڈٹ جائے
ارنا کے مطابق رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نیا ہجری شمسی سال شبہائے قدر اور امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے ایام شہادت میں شروع ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ شبہائے قدر کی برکتیں اور مولائے متقیان کی عنایات ہمارے عوام اور ان تمام لوگوں کے شامل حال رہیں گی جن کا نیا سال نوروز سے شروع ہوتا ہے۔
آپ نے 1403 ہجری شمسی کو حوادث سے پر اور 60 کے عشرے کی طرح، عوام کے لئے دشواریوں اور سختیوں کا سال قرار دیا اور فرمایا کہ اس سال دمشق میں ایران کے مشیروں کی شہادت اور اسی طرح ایرانی عوام کے محبوب صدر جناب آقائے رئیسی کی شہادت اور اس کے بعد تہران اور لبنان میں رونما ہونے والے تلخ حوادث میں ملت ایران اور امت اسلامیہ اہم شخصیات سے محروم ہوگئی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے 1403 ہجری شمسی خاص طور پر اس سال کے نصف دوم میں، اقتصادی مشکلات کا دباؤ اور معیشتی سختیاں بڑھنےکا ذکر کیا اور فرمایا کہ ان مشکلات کے مقابلے میں ایک عجیب اور بڑی بات سامنے آئی اور وہ یہ تھی کہ ایرانی عوام کی قوت ارادی اور دینی جذبہ ابھر کر سامنے آیا جس کی پہلی تجلی صدر مملکت کے فقدان کے سانحے میں رونما ہوئی جس میں عوام نے اپنے نعروں اور اسی طرح اپنے شہید صدر کو جس عظیم الشان اندازميں رخصت کیا اس سے ثابت کردیا کہ یہ مصیبت سنگین ہونے کے باوجود ملت میں کمزوری کا احساس نہیں پیدا کرسکتی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قانونی مدت کے اندر صدارتی الیکشن ہونے اور نئے صدر کے انتخاب سے ملک کے حکومتی خلا سے باہر نکلنے نیز حکومت کی تشکیل کو ایرانیوں کے اعلی دینی جذبے اور توانائی کی ایک اور تجلی قرار دیا ۔
آپ نے ملت ایران کے دینی جذبے اور توانائی کے ایک اور جلوے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ فلسطین اور لبنان کے عوام کے مشکلات سے دوچار ہونے پر ملت ایران نے وسعت قلب سے کام لیتے ہوئے، لبنان اور فلسطین میں اپنے دینی بھائیوں اور بہنوں کے لئے عوامی امداد کا سیل عظیم روانہ کیا ۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے استقامتی محاذ کے لئے حیرت انگیزعوامی امداد بالخصوص ایرانی خواتین کی جانب سے اپنے سونے کے زیورات دیئے جانے کو ملک کے ہمیشہ باقی رہنے والے نا قابل فراموش واقعات میں شمار کیا اور فرمایا کہ عوام کی یہ قوت ارادی، ملی عزم راسخ، آمادگی اور دینی جذبہ، ایران عزیز کے مستقبل کے لئے قیمتی سرمایہ ہے جو اس ملک پر خدا کے فضل و کرم کے جاری رہنے کا باعث ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے " پیداوار کے لئے سرمایہ کاری" 1404 ہجری شمسی سال کا سلوگن قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ حکومت کی منصوبہ بندی اور عوام کی مشارکت معاشی مشکلات کی گرہیں کھلنے کا باعث بنے گی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےغزہ پر غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت دوبارہ شروع ہونے کو بہت بڑا اور المناک جرم قرار دیا اور فرمایا کہ یہ امت اسلامیہ کا مسئلہ ہے بنابریں سب کو چاہئے کہ اپنے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے، متحد ہوکر ان جرائم کے مقابلے میں ڈٹ جائيں۔
آپ نے فرمایا کہ اسی طرح پوری دنیا منجملہ امریکا اور یورپ کے حریت پسند عوام کو بھی اس المناک اور خیانت کارانہ اقدام کا مقابلہ اور بچوں کے قتل عام نیز فلسطینی عوام کے گھروں کو مسمار کرکے انہیں بے گھر کرنے کے اقدامات کی روک تھام کرنی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکا صیہونی حکومت کی اس المناک جارحیت میں شریک ہے اور صاحب الرائے سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جرائم امریکا کےاشارے پر یا کم سے کم اس کی موافقت سے انجام دیئے گئے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ یمن کے واقعات اوراس ملک کےعوام، غیر فوجی یمنی شہریوں پرحملہ ایک اور جرم ہے اوراس کی روک تھام بھی ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے آخر میں امت اسلامیہ کے لئے نیکیوں، بھلائی اور کامیابی، نیز ملت ایران کے لئے اس سال کے آخر تک مکمل اتحاد، توفیقات، رضا مندی اور خوشیاں جاری رہنے کی آرزو کی اور امید ظاہر کی کہ قلب مقدس حضرت ولی عصر (عج اللہ تعالی فرجہ الشریف) اور روح مطہرامام (خمینی رحمت اللہ علیہ) اور ارواح شہیدان ایرانی عوام سے راضی اور خوشنود ہوں گی۔