بعض ممالک کی صہیونیوں سے وابستگی نہایت شرمناک ہے: ایرانی اسپیکر
2367
M.U.H
20/06/2017
ایران کے اسپیکر نے کہا ہے کہ امت مسلمہ فلسطینی قوم کے مستقبل اور عالمی یوم القدس کے دن کو حساس نوعیت سے دیکھے جبکہ بعض ممالک کی ناجائز صہیونی ریاست سے وابستگی نہایت شرمناک ہے۔ یہ بات ایران کی اسلامی مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے اسپیکر 'علی لاریجانی' گزشتہ روز تہران میں عالمی یوم القدس کی مناسبت سے ایران میں تعینات اسلامی ممالک کے سفیروں کے ساتھ ایک خصوصی ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کہی.
انہوں نے تہران کے حالیہ دہشتگردانہ حملوں کے لیے اسلامی ممالک کے سفیروں کے اظہار تعزیت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سالوں سے دہشتگردی کا شکار ہے جبکہ حالیہ برسوں میں عالم اسلام کو بھی اس لعنت سے بہت نقصان پہنچا ہے.
انہوں نے دہشتگردانہ کارروائیوں میں امریکیوں کے ملوث ہونے کا ذکر کرتے ہوئے مزید بتایا کہ حالیہ دنوں میں خطے میں بالخصوص عراق اور شام میں دہشتگردوں کو سنگین شکست کا سامنا ہوا ہے جس سے امریکہ بھی غصے میں مبتلا ہوا ہے.
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کو سمجھنا چاہیےکہ ان کا رویہ غلط ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران، صحیح راستے پر گامزن ہے.
انہوں نے مسلم ممالک کے علما کی مشترکہ کانفرنس بلانے کے حوالے سے فلسطینی سفیر کی تجویز کا خیرمقدم کرتے کہا کہ ایران، اختلافات کے حل کے مقصد سے ایسی کانفرنس کے انعقاد کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا.
لاریجانی نے مزید کہا کہ حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے خلاف شیخ الازہر کے موقف قابل احترام ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سعودی عرب کو سمجھانے کی بھت کوشش کی مگر سعودی حکام اشتعال انگیز بیانات سے باز ہیں آتے اور شام اور یمن جیسے خودمختار اور آزاد ممالک میں جارحیت کا آغاز کیا، سعودی حکام بحرین میں تنازعات کو ہوا دے رہے ہیں اور اب قطر کے ساتھ کشیدگی پیدا کررہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ پرامن باہمی بقائے اور مسلم ممالک کے درمیان اتحاد اور یکجھتی برقرار رکھنا اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی ہے.
علی لاریجانی نے کہا کہ سعودی عرب کے تمام اقدامات ناجائز صہیونی ریاست کے مفاد میں ہیں اور حقیقت میں سعودی عرب، دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی اور بعض دہشتگرد گروپوں جیسے النصرہ فرنٹ کی حمایت کر رہا ہے لہذا یہ جہان اسلام کے لیے ایک انتباہ ہے کہ ایسی سازشوں کا شکار نہ ہو.
ایرانی اسپیکر نے بعض اسلامی ممالک کی صہیونیوں سے وابستگی نہایت شرمناک ہے.
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالم اسلام کے لیے فلسطین کے مستقبل کا تعین اہم ترجیح ہونی چاہئے.
واضح رہے کہ حضرت امام خمینی (رح) نے 7 اگست 1979 میں اسلامی انقلاب کی فتح کے کچھ ہی عرصے بعد اپنے ایک تاریخی بیان میں رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے طور پر منانے کا اعلان کردیا.
عالمی یوم القدس دنیا کے مسلمانوں کی جانب سے مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کا دن ہے، یہ وہ دن ہے جس میں مسلمان، ناجائز صہیونی ریاست کے انسانیت سوز جرائم کی مذمت کرتے ہیں.
اس دن کےموقع پر دنیا کے مختلف ممالک میں فلسطین کے حق اور مقبوضہ سرزمین کی آزادی کے لئے مظاہرے کئے جاتے ہیں.
القدس، مسلمانوں کا قبلہ اول اور دوسری مقدس مسجد، فلسطینیوں کی حقیقی سرزمین ہے جس پر صہیونیوں نے عالمی سامراجی طاقتوں کی مدد سے 1948 ناجائز قبضہ جمایا.
قابض صہیونی ریاست کے جرائم پر فلسطینی عوام کے احتجاج کو انتفاضہ کا نام دیا گیا ہے اور اس مقصد کو پانے کے لئے اب تک سینکڑوں فلسطینی شہید اور لاکھوں زخمی ہوچکے ہیں.
اس کے علاوہ اب بھی صہیونی جیلوں میں ہزاروں فلسطینی بالخصوص خواتین اور بچے اسیر ہیں جن کی صورتحال ابتر اور عالمی برادری کے لئے تشویش کا باعث ہے.