داعش کے خلاف کامیابی لبنانی فوج، عوام اور تحریک استقامت کے شاندار باہمی تعاون کا نتیجہ ہے: نصراللہ
3009
M.U.H
27/08/2018
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے تکفیری دہشت گردوں کے قبضے سے لبنان کے علاقے ہرمل کی آزادی کی سالگرہ کی مناسبت سے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ مشرقی لبنان کے شہر ہرمل کی آزادی اور داعش کے خلاف کامیابی لبنانی فوج، عوام اور تحریک استقامت کے شاندار باہمی تعاون کا نتیجہ ہے۔
گذشتہ برس انہی دنوں لبنان کی تحریک استقامت کے جوانوں نے لبنان کی فوج اور عوام کے شاندار تعاون سے ملک کے مشرقی شہر ہرمل کو تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیا تھا۔
اس فتح اور کامیابی کو لبنان میں علاقوں کی آزادی کی دوسری فتح کے نام سے یاد کیا جاتا ہے- اس سے پہلے جنوبی لبنان کے علاقوں کو سن دو ہزار میں صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے سے آزاد کرایا گیا تھا۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے دہشت گرد گروہ داعش کے قبضے سے مشرقی شہر ہرمل کی آزادی کی پہلی سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے خلاف یہ کامیابی لبنانی فوج، عوام اور تحریک استقامت کے شاندار باہمی تعاون کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ استقامتی گروہوں نے برق رفتاری کے ساتھ تکفیری اور دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کیا اور لبنانی فوج، عوام اور استقامتی تحریک کے اتحاد اور باہمی تعاون سے یہ شاندار فتح نصیب ہوئی۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے اپنے بہت سے فوجی ساز و سامان اور وسائل کو اپ گریڈ اور جدید طرز پر بنا لیا ہے لیکن اس کے یہ اقدامات بھی اس کو شکست سے نہیں بچا سکے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ جب داعش کے عناصر شام کے کسی علاقے میں محاصرے میں آجاتے ہیں تو امریکی طیارے ان دہشت گردوں کو بچانے کے لئے پہنچ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف جنگ کے تعلق سے امریکی حکام کے بیانات جھوٹے ہیں کیونکہ امریکی حکام کی پوری کوشش ہے کہ جیسے بھی ہو داعش کو باقی رکھا جائے۔
واضح رہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے مقابلے میں حزب اللہ کی کامیابی سے لبنان کے اندر بھی اور علاقائی اور عالمی سطح پر بھی حزب اللہ کا قد اور زیادہ بلند ہوا ہے اور اس کی پوزیشن پہلے سے بھی زیادہ مستحکم ہوئی ہے۔
ایک طرف جہاں لبنان کے اندر حزب اللہ کو ملک کی اندرونی سلامتی کا ضامن سمجھا جاتا ہے وہیں دوسری جانب حزب اللہ نے تکفیری دہشت گردی کے خلاف کئی سال کی جنگ کے بعد ثابت کر دیا ہے کہ وہ جنگی میدان کی اعلی صلاحیتوں اور توانائیوں کی مالک ہے- ساتھ ہی حزب اللہ کی ان کامیابیوں اور فتوحات سے غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں حزب اللہ کی دفاعی توانائیوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
صیہونی حکومت کا ایک مقصد حزب اللہ کی دفاعی صلاحیتوں کو کمزور کرنا ہے اور تل ابیب نے اس مقصد کے لئے حزب اللہ کے اثر و رسوخ والے اطراف کے علاقوں کو بدامنی سے دوچار کرنے کے منصوبے پر کام شروع کر رکھا ہے تاکہ حزب اللہ وہاں الجھ کر رہ جائے اور اس کی دفاعی توانائیاں کمزور پڑ جائیں لیکن حزب اللہ لبنان نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنے گردوپیش کے بحران پر غلبہ پانے کی پوری توانائی رکھتی ہے۔
لبنان کے حالات اور واقعات نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ یہ ملک عوام، فوج اور استقامتی محاذ کی شاندار ہم آہنگی اور آپسی تعاون و اتحاد کے ذریعے ہر طرح کے خطرات اور بحران کو عبور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ وہ حقیقت ہے جس کی جانب حزب اللہ کے سربرہ سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں واضح طور پر اشارہ بھی کیا ہے۔